دوسال کے دوران عراق اور شام میں امریکی اتحادیوں کے آپریشنز میں داعش کے 45000 جنگجو ہلاک کردیے گئے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کا دعویٰ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 اگست 2016 20:17

دوسال کے دوران عراق اور شام میں امریکی اتحادیوں کے آپریشنز میں داعش ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11 اگست۔2016ء) امریکی محکمہ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ دو سال کے دوران عراق اور شام میں امریکی اتحادیوں کے آپریشنز میں داعش کے 45000 جنگجو ہلاک کردیے گئے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق داعش کے خلاف امریکی اتحادی مہم کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سین میک فارلینڈ نے کہا کہ ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ گذشتہ 11 ماہ میں ہم نے دشمن کے 25000 جنگجووں کو ہلاک کیا ہے، اگر اس تعداد کو گذشتہ عرصے میں ہلاک ہونے والے 20000 میں شامل کردیا جائے تو جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے دشمنوں کی مجموعی تعداد 45000 ہوجائے گی۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے اندازے کے مطابق داعش کے باقی رہ جانے والے جنگجووں کی تعداد 15000 سے 30000 کے درمیان ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ جنگجووں کو اپنے اہم عہدوں پر نئے لوگوں کو لانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بغداد سے ویڈیو کال کے ذریعے انھوں نے پینٹاگون کو بتایا کہ فرنٹ لائن پر لڑنے والے جنگجووں کو کمزور کردیا گیا ہے، انھیں ناصرف عددی طور پر نقصان پہنچایا گیا ہے بلکہ ان کی خصوصیت کو بھی نقصان پہنچایا گیا، ہم انھیں اس طرح کارروائیوں میں فعال نہیں دیکھ رہے جیسا کہ وہ ماضی میں تھے، جس کی وجہ سے وہ ہمارے لیے اب ایک آسان ہدف ہیں۔

امریکا کے فوجی عہدیدار کا کہنا تھا کہ مذکورہ آپریشن کے دوران داعش کے قبضے سے عراق کا 50 فیصد اور شام کا 20 فیصد علاقہ واگزار کرایا گیا ہے جو کہ تقریبا 25000 مربہ کلومیٹر یا 9650 مربہ میل ہے۔خیال رہے کہ امریکا نے متعدد ممالک کے اتحاد سے دو سال قبل شام اور عراق میں داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔دوسری جانب عراق اور شام کی جنگ کے نقادوں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے 14000 سے زائد فضائی حملے بھی داعش کے جنگجووں سے مکمل طور پر علاقے خالی کرانے میں ناکام رہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا، 2014 سے 2016 کے درمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقای فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔

تاہم یاد رہے کہ فضاءسے لڑی جانے والی یہ بڑی جنگ تاحال جاری ہے اور اس نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف تباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014 سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کرچکی ہے، جہاں امریکی اتحادیوں کے ان فضائی حملوں نے کردوں اور عراقی فورسز کے لیے راہ ہمنوار کی تاہم متعدد حملوں میں ان فضائی کارروائیوں کا حاصل بربادی کے سوا کچھ نہیں تھا۔

گذشتہ روز افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا تھا کہ افغان فورسز نے امریکا کی مدد سے، دو ہفتے قبل کیے جانے والے آپریشن میں داعش کے تقریباً 300 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔جنرل جان نکلسن کا ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں چند روز قبل پیدا ہونے والی کشیدگی امریکی آپریشن کا حصہ تھی، جس کا مقصد وہاں داعش کی صلاحیتوں کو کمزور کرنا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ آپریشن میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی حتمی تعداد بتانا مشکل ہے، لیکن یہ تعداد دہشت گرد گروپ میں شامل جنگجووں کی کل تعداد کا 25 فیصد ہے، جس سے گروپ کو بڑا نقصان ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :