صرف اقلیتوں کا دن منانے سے کام نہیں ہوگا ، اس کے لئے متعدد پالیسیوں اور قوانین پر نظرثانی کرنا پڑے گی

شہید بھٹو فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام سیمینار سے مقررین کا خطاب

جمعرات 11 اگست 2016 22:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء)شہید بھٹو فاؤنڈیشن کی جانب سے جمعرات کو اقلیتوں کا قومی دن منایا گیا اور اس سلسلے میں اسلام آباد میں ایک مقامی ہوٹل میں ایک سیمینار منعقد کیا جس کی صدارت بزرگ سیاستدان بیرسٹر مسعود کوثر نے کی۔ سیمینار کا موضوع اقلیتوں کے لئے کم ہوتے ہوئے مواقع تھا۔ اس سیمینار میں بڑی تعداد نے سیاسی اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے شرکت کی۔

نظامت کے فرائض شہید بھٹو فاؤنڈیشن کے بورڈ کے رکن آصف خان نے ادا کئے۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے 2009 میں ۱۱ اگست کو ہر سال اقلیت کا دن منانے کا اعلان کیا تھا۔ شہید بھٹو فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو افیسر سکندر علی ھلیو نے سیمینار کے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ فاؤنڈیشن پالیسی امور پر قومی سطح پر سیمینا اور ورکشاپ منعقد کرائے گی۔

(جاری ہے)

کرسچن اسٹڈی سنٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر جینیفر جگجیون نے اقلیتوں کے لئے کم ہوتے ہوئے مواقع کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف یہ دن منانے سے کام نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے متعدد پالیسیوں اور قوانین پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی لال چند نے ہندو لڑکیوں کے زبردستی تبدیلی مذہب اور زبردستی شادیوں کا مسئلہ اٹھایا اور یہ بھی بتایا کہ پاکستان بھر میں توہین رسالت کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ حقیقت میں توہین رسالت نہیں کی جاتی بلکہ دیگر مفادات کے تحت یہ الزام لگایا جاتا ہے۔

پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ کی ڈائریکٹر رومانہ بشیر نے کہا کہ ۱۱اگست کو اقلیتوں کا دن نہیں بلکہ قومی اتحاد کا دن منایا جانا چاہیے کیونکہ پاکستان کو اتحاد کی سخت ضرورت ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کے ماہر بریگیڈیر ریٹائرڈ سائمن نے بابائے قوم کی ۱۱اگست 1947 کو کی گئی تاریخی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام مذاہب نسل اور رنگ کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ ملک بھر میں امن اور اتحاد پیدا کریں۔ بیرسٹر مسعود کوثر نے اپنی تقریر میں اس امید کا اظہار کیا کہ جلد ہی پورے ملک میں اقلیتوں کو ان کا جائز مقام مل جائے گااور انہیں بھی سماجی اور معاشی انصاف مل جائے گا۔