بلیک لسٹ اپ ڈیٹ نہ ہونے سے امریکی کو ویزا جاری ہوا

ایف آئی اے نے امریکی شہری کو ویزا جاری کرنے کے حوالے سے امریکا میں تعینات سفیروں کو طلب کرکے ان کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کر لیا۔مقدمے میں نامزد سفارتکا ر سا جدہ الطا ف کو جلد از جلد اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت

جمعہ 12 اگست 2016 12:11

واشنگٹن/ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 اگست۔2016ء) پاکستان میں گرفتار بلیک لسٹ امریکی شہری میتھیو گریگ بیرٹ کو دوبارہ ویزے کے اجراء کے حوالے سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ وزارت خا رجہ نے مقدمے میں نامزد سفارتکا ر سا جدہ الطا ف کو جلد از جلد اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے ، ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارتکاروں کی جانب سے پاکستان میں داخلے کی ممانعت یعنی بلیک لسٹ اپ ڈیٹ نہ کئے جانے کے باعث امریکی شہری کو 4 سالہ ملٹی پل ویزا جاری کیا گیا۔

ہیوسٹن میں پاکستانی سفارت کاروں نے امریکی شہری کا نام بلیک لسٹ میں موجود ہونے کے باوجود اس کو چار سالہ ملٹی پل ویزا جاری کیا، بلیک لسٹ میں ان افراد کے نام ہوتے ہیں جن کا پاکستان میں داخلہ ممنوع ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے امریکی شہری کو ویزا جاری کرنے کے حوالے سے امریکا میں تعینات سفیروں کو طلب کرکے ان کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ ہیوسٹن کے قونصل خانے میں 2 عہدیداران وائس قونصل ویزا ساجدہ الطاف قاضی اور قونصل جنرل افضل محمود مرزا نے امریکی شہری کو 4 سالہ ملٹی پل ویزا جاری کرنے کی اجازت دی تھی۔ایف آئی اے نے ساجدہ الطاف قاضی کو بھی بلیک لسٹ امریکی شہری کو ویزا جاری کرنے پر مقدمے میں نامزد کیا ہے تاہم وہ تبادلے کے بعد ہیوسٹن سے منیلا پہنچ گئیں ہیں۔

ایف آئی اے نے 2011 میں پاکستان پینل کوڈ آف سیکشن 123 کے تحت میتھیو بریٹ کا نام بلیک لسٹ میں ڈالا تھا، تاہم رواں سال 22 جون کو امریکی شہری کو ویزا جاری کیا گیا لیکن ان کو 30 جون سے قبل پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں تھی۔گزشتہ ہفتے 6 اگست کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاوٴس سے پابندی کے باوجود پاکستان کے داخلے پر امریکی شہری کو گرفتار کیا۔

میتھیو کریگ بیرٹ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بیان دیا تھا کہ وہ پاکستان میں مستقل قیام کرنے کی غرض سے امریکا سے واپس آیا تھا۔ذرائع کے مطابق تفتیش کاروں نے امریکی شہری کو ویزا جاری کرنے کے معاملے میں کئی ممکنات پر غور کرنا شروع کردیا ہے، جیسے کہ پاکستانی سفارت کاروں نے بلیک لسٹ کو اپ ڈیٹ ہی نہ کیا ہو،اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پاکستانی سفارتخانے کے کسی افسر نے رشوت لینے یا بلیک لسٹ کو دیکھے بغیر ہی ویزا جاری کردیا ہو۔

تیسری چیز انسانی غلطی بھی ہوسکتی ہے کیونکہ میتھیو بیرٹ نے ایک پاکستانی خاتون بنوشا خان سے شادی کی اور جن میں سے ان کے دو بچے ہیں، جس کی وجہ قونصلیٹ کے عہدیداران نے بلیک لسٹ کو دیکھے بغیر 4 سالہ ویزا جاری کرنے کی اجازت دے دی ہو۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان سفارتکاروں کی غفلت کے باعث پابندی کے باوجود امریکی شہری کو دوبارہ پاکستان میں داخل کی اجازت دیا گیا ہو۔

امریکی شہری کو ویزا جاری کرنے کے مقدمے میں نامزد اس وقت ساجدہ الطاف قاضی منیلا میں موجود ہیں، دفتر خارجہ نے ان کو جلد از جلد اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق ساجدہ الطاف قاضی کی آئندہ ہفتے دارالحکومت اسلام آباد آمد متوقع ہے، ان کو اس کیس کے حوالے سے متعلقہ دستاویزات ساتھ لانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ساجدہ الطاف قاضی سے بلیک لسٹ امریکی شہری کو کیسے پاکستان کا دوبارہ ویزا جاری کرنے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جائے گی، ان کو ویزا جاری کرنے سے قبل ان کا نام بلیک لسٹ میں چیک کیوں نہیں کیا گیا اور کس کی اجازت سے پر ان کو ویزے کا اجراء کیا گیا۔

ایف آئی اے امریکی شہری کو اسلام ائیرپورٹ سے کلئیر کرنے والے ایف آئی اے ملازمین کے خلاف بھی تحقیقات کررہا ہے۔امریکی شہری متھیو بریٹ کا دعویٰ ہے کہ سپریم کورٹ نے اس کو 2011 میں دو مقدمے سے بری قرار دیا تھا۔اگر یہ سچ بھی مان لیا جائے تو تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکی شہری کو دوبارہ ملک بدر کرنے کی سزا مل سکتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ امریکی شہری کا جرم صرف پاکستان میں دوبارہ واپسی کا ہے جو ہیوسٹن میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں کی غفلت برتنے کی وجہ سے کہ واقعہ پیش آسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :