لاہور ہائیکورٹ نے کلاس چھوڑ کرسکول یونیفارم میں عدالتی پیشی پر آنے والے بہن بھائی کو دادا سے لے کر ماں کے حوالے کر دیا،،عدالت نے قرار دیا ہے کہ دنیامیں ماں کا کوئی نعم البدل نہیں اور ماں سے بڑھ کر کوئی بھی اپنے بچوں کی بہتر تربیت نہیں کر سکتا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 12 اگست 2016 12:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 اگست۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار خاتون زیب النساءنے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس کا خاوندعرفان روزگار کے سلسلے میں سعودیہ گیا تو سسر نے اسے لڑائی جھگڑے کے بعد بچے چھین کر گھر سے نکال دیا۔خاتون نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کے بچوں کو اس کے حوالے کیا جائے۔

(جاری ہے)

عدالتی حکم پر پانچویں جماعت کے طالبعلم مواحد اور چوتھی کلاس میں زیر تعلیم مومنہ کلاس چھوڑ کر سکول یونیفارم میں عدالت میں پیش ہو گئے۔خاتون کے سسر محمد نواز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسکی بہو بچوں کا خرچ نہیں اٹھا سکتی وہ اپنی پوتی پوتے کی بہتر پرورش کر رہا ہے۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دنیامیں ماں کا کوئی نعم البدل نہیں اور ماں سے بڑھ کر کوئی بھی اپنے بچوں کی بہتر تربیت نہیں کر سکتا۔عدالت نے دونوں بہن بھائیوں کو دادا سے لے کر ماں کے حوالے کر دیا۔دوسری جانب عدالت نے بچوں کی حوالگی کے ایک اورکیس میں نو سالہ حنا اور چار سالہ کاشف کو باپ سے لے کر ماں کے حوالے کر دیا۔

متعلقہ عنوان :