اضلاع کی بنیاد پر کی جانے والی تقسیم ترقیاتی بجٹ کے ایک جزو کی بنیاد پر نہیں پورے بجٹ کے مطابق کی جائے گی ‘عائشہ غوث پاشا ء

سیف سٹی پروجیکٹ کو 5 اضلاع تک پھیلایا جا رہاہے، جن میں ملتان اور بہاولپور بھی شامل ہیں،میٹرو بس جس کا آغاز لاہورسے کیا گیا تھا اب راولپنڈی اور ملتان میں بھی چلائی جا رہی ہے، موجودہ حکومت پورے صوبے کی ترقی کے لیے کوشاں ہے، ایسے اضلاع جو کسی بھی وجہ سے گزشتہ دور میں ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے‘صوبائی وزیر خزانہ

جمعہ 12 اگست 2016 19:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء ) حکومت پنجاب کے ترقیاتی ایجنڈے کا مرکز کم آمدن والاغریب طبقہ ہے ۔عوامی خدمت کے تمامتر منصوبے پسماندہ علاقوں میں رہائش پذیر مشکلات کا شکارافراد کو مد نظر رکھ کر ترتیب دئیے گئے ہیں، حکومت کی جانب سے کئی ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن سے معاشی ترقی کے ثمرات اور تجارتی بنیادوں پر ہونے والی دولت کی تقسیم سے محروم رہ جانے والوں کے ساتھ انصاف کیا جا سکے۔

معاشی ترقی کے مقاصد اور بوجھ میں محتاط توازن رکھا گیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ نے جشن آزادی کے حوالے سے ایک تقریب کے اختتام پر میڈیانمائندگان سے گفتگو کے دوران کیا ۔انہوں نے ہا کہ یہ تجزیہ حقائق کے بالکل منافی ہے کہ ضلعی اعتبار سے کی جانے والی تقسیم میں نصف سے زائد بجٹ ایک ضلع کے لیے مختص کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایساکچھ میڈیانمائندگان کے بجٹ کی دستاویز کو درست طور پر نا سمجھنے کی وجہ سے ہے ۔

ان کی رپورٹ کے مطابق ضلعی سطح پر کی جانے والی کل ایلوکیشن 229 بلین ہے جبکہ درحقیقت 2016-17 کا ترقیاتی بجٹ 550 بلین کاہے جو تمام اضلاع پر خرچ کیا جائے گا۔اضلاع کی بنیاد پر کی جانے والی تقسیم ترقیاتی بجٹ کے ایک جزو کی بنیاد پر نہیں بلکہ پورے بجٹ کے مطابق کی جائے گی ۔مخصوص میڈیا ممبرز کی جانب سے کیا جانے والا یہ تجزیہ اس لیے بھی درست نہیں کیوں کہ بیشترترقیاتی منصوبوں کی ایلوکیشن کا مرکزلاہورہے مگر اخراجات دیگر اضلاع میں کیے جا رہے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب کے ڈویلپمنٹ پروگرام میں تمام اضلاع کو شامل کیا گیا ہے ۔سچ یہ ہے کہ شعوری طور پر یہ کوشش کی گئی ہے کہ زیادہ آبادی والے جنوبی اضلاع کا بجٹ بڑھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر تجزیہ کار نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا بغور تجزیہ کیا ہوتا تو یقینا وہ جان جاتا کہ ضلعی بنیادوں پر کی جانے والی تقسیم میں لاہور کا حصہ 58فیصد نہیں بلکہ 23 فیصد ہے۔

لاہور اپنے تین انقلابی منصوبوں جن میں اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ جس کے لیے 86.7ملین مختص کیے گئے ہیں،پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ اور سیف سٹی پروجیکٹ جن کے لیے بالترتیب 4بلین اور10.6 بلین کی رقم مختص کی گئی ہے نمایاں نظر آتا ہے۔حکومت پنجاب ایسے منصوبوں کو وسعت دے کردیگر اضلاع تک لیجانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے نمائندگان کو بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کو 5 اضلاع تک پھیلایا جا رہاہے۔

جن میں ملتان اور بہاولپور بھی شامل ہیں۔میٹرو بس جس کا آغاز لاہورسے کیا گیا تھا اب راولپنڈی اور ملتان میں بھی چلائی جا رہی ہے۔ موجودہ حکومت پورے صوبے کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔ ایسے اضلاع جو کسی بھی وجہ سے گزشتہ دور میں ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے تھے موجودہ حکومت ان پر خصوصی توجہ دے رہی ہے مظفر گڑھ میں طیب اردگان ہسپتال،ڈی جی خان میں ٹیچنگ ہسپتال ،رحیم یار خان میں خواجہ سعید یونیورسٹی اور صاف پانی پراجیکٹ میں زیادہ تر جنوبی پنجاب کے اضلاع کی ایلوکیشن اس کی زندہ مثالیں ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کل بجٹ میں لاہور کی 24 فیصد ایلوکیشن کی دو وجوھات ہیں ایک یہ کہ لاہور 9ملین آبادی کے ساتھ پاکستان کا دوسرا پڑا شہر ہے جو لندن اور نیو یارک کی طرح پورے صوبے کے لیے اکانومی ہب کی حیثیت رکھتا ہے جسے دوسرے اضلاع سے ہجرت کر کے آنے والوں کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہوتے ہیں۔دوسرا یہ کہ ایسے منصوبے جن سے ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں اگرچہ لاہور میں لگتے ہیں مگر وہ پورے صوبے کی ضرورت کو پورا کر تے ہیں۔ اس کے علاوہ شہر میں تعلیم اور علاج جیسی سہولیات سے پورے صوبے کے عوام مستفید ہو رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :