شیعہ علما کونسل کا کوئٹہ میں دہشت گردی کے خلاف یوم احتجاج، فوج کے کامبنگ آپریشن کی حمایت کا اعلان

محض اجلاس اور ٹاسک فورسزکا قیام ہی کافی نہیں، دہشت گردی سے تنگ قوم اب اس ناسور کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے‘علامہ سبطین سبزواری

جمعہ 12 اگست 2016 19:36

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء ) شیعہ علما کونسل کے زیر اہتمام سانحہ کوئٹہ میں وکلا، صحافیوں اور شہریوں کی شہادت اور زرغون روڈ کوئٹہ پر شریعت کورٹ کے جج کے کانوائے میں بم دھماکے کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا۔ جس میں خطبات جمعہ میں علما کرام نے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی خلاف تقاریر کیں اور قراردادیں منظور کیں۔

جبکہ نماز جمعہ کے بعد مساجد اور امام بارگاہوں سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ لاہور میں گیلیکسی سٹا پ فیروز پور روڈ پر مسجد الحسین ؑ سے احتجاجی ریلی شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سبطین حیدر سبزواری کی قیادت میں نکالی گئی ۔ جس سے مولانا الحاج حسن رضا قمی، مولانا حافظ کاظم رضا نقوی،شہباز حیدر نقوی اور دیگر رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محض اجلاس اور ٹاسک فورسزکا قیام ہی کافی نہیں، دہشت گردی سے تنگ قوم اب اس ناسور کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

اس لئے حکومت اور ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔تین دہائیاں ہوگئی ہیں کہ پاکستان میں ریاستی سرپرستی میں پروان چڑھنے والی تکفیریت اور دہشت گردی نے ریاست پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ عام شہری محفوظ ہے، نہ وکیل اور جج۔ تو عام لوگوں کو انصاف کون فراہم کرے گا۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں، فوج کے کامبنگ آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ کوئٹہ اور ڈیر ہ اسمٰعیل خان میں فوجی آپریشن فی الفور یقینی بنایا جائے ، تاکہ ان متاثرہ شہروں سے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے متعدد بار سکیورٹی اداروں کی توجہ دہشت گردی کی طرف مبذول کروائی اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کا مطالبہ کیا مگر کوئی ٹس سے مس نہیں ہوا، اہل تشیع ڈیر ہ اسمٰعیل خان میں مسلسل لاشیں اٹھار رہے ہیں۔ کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کیا جارہا ہے، مگر کسی کو ملکی سلامتی کی کوئی فکر نظر نہیں آتی۔

حکمران ہیں کہ زبانی بیان بازی سے آگے بڑھنے کو تیار نہیں۔جو کہ افسوسناک رویہ ہے۔انہوں نے کہا کہ موثر اقدامات کے بغیر دہشت گردی ختم کرنا ممکن نہیں۔ماضی میں جہاد کی نجکاری جس انداز سے کی گئی اس سے اسلام کو بدنام کیا گیا۔ کرائے کے قاتلوں کو مجاہد کہنا جہاد کی توہین اور فساد فی الارض ہے۔ سکیورٹی اداروں کو بھی اس روش کا نوٹس لینا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :