دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 100 فیصد نتائج کا دعویٰ قبل از وقت ہے،یہ ایک بڑی جنگ ہے، اس کے خاتمے کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے ، محمود خان اچکزئی کو غدار کہنا غلط ہے

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی کوئٹہ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 12 اگست 2016 22:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 اگست ۔2016ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 100 فیصد نتائج کا دعویٰ قبل از وقت ہے،یہ ایک بڑی جنگ ہے، جس کے خاتمے کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے، اس جنگ میں کامیابی کے لئے تمام اداروں کو یکجا ہو کر نیا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا ، محمود خان اچکزئی کو غدار کہنا غلط ہے۔

وہ جمعہ کو نجی اسپتال میں کوئٹہ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیاسے بات چیت کررہے تھ یے،اس موقع پر جے یو آئی سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان اور دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کو انٹیلی جنس فیلیئر نہیں کہا جاسکتا۔انسانوں سے خامیاں ہر جگہ ہوسکتی ہیں اور اداروں کی ازسر نو صف بندی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ ایک امتیازی قانون ہے۔

فوجی عدالتوں کا قیام اسی ایکٹ کا حصہ تھا۔ اس امتیازی قانون کی منظوری پر ہم نے مخالفت کی تھی جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو بھی اس قانون سے تحفظات تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے زخم کبھی مندمل نہیں ہوسکتے۔ دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کرکے بہت بڑا نقصان کیا ہے۔ دہشت گردی کے اندوہناک واقعات کے بعد اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی اور نئی صف بندی کی ضرورت ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور اس جنگ سے نکلنے کے لئے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس جنگ سے نکلنے کے لئے ہمیں اپنی کمزوریاں دور کرنا ہوں گی اور مقاصد کے حصول کے لئے قومی اتفاق رائے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ جگہیں اور عناصر موجود ہیں جہاں اصلاحات مقصود ہیں، لیکن تنقید مقصود نہیں۔انھوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کا زمہ دار کون ہے اس کا تعین کرنا ابھی مشکل ہے، تاہم اگر کسی نے کوتاہی کی ہے تو اس کا احتساب ہوناچاہیے،ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کو غدار کہنا غلط ہے،انھوں نے تو اپنے دکھ کا اظہار کیا ہے۔