ماضی کی کمزور منصوبہ بندی اور غیر معیار ی تعمیرات سے صوبے کے قیمتی وسائل کاضیاع ہوا،پرویزخٹک

صوبے میں اقتدار سنبھالا تو نظام بالکل مفلو ج تھا، کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا تھا، لوگ اپنے مسائل حل کرنے کیلئے ادھر اُدھر پھر رہے تھے،سرکاری اداروں کو سیاسی مداخلت نے تباہ کردیا تھا ، سیاست زدہ ادارے صرف صاحب اقتدار طبقے کے مفادات کا تحفظ کر رہے تھے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعہ 12 اگست 2016 22:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ماضی کی کمزور منصوبہ بندی اور غیر معیار ی تعمیرات سے صوبے کے قیمتی وسائل کاضیاع ہوا۔ ان کی حکومت ماضی میں کی گئی غلطیوں کو دوہرائے گی نہیں بلکہ متعلقہ شعبوں میں ترقیاتی حکمت عملی کیلئے پروفیشنلز کی مہارت سے استفادہ کرتے ہوئے وسائل کے بہترین استعمال کو یقینی بنا رہی ہے۔

وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں چیئرمین انسٹیٹوٹ آف آرکٹیکٹس پشاور چیپٹر محمد خالد کی سربراہی میں چھ رکنی وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ وفد نے اس موقع پر اپنے مطالبات پیش کئے۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت دستیاب وسائل کے مطابق ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرے گی ۔ پرویز خٹک نے کہاکہ جب انہوں نے صوبے میں اقتدار سنبھالا تو نظام بالکل مفلو ج تھا ۔

(جاری ہے)

کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا تھا ۔ لوگ اپنے مسائل حل کرنے کیلئے ادھر اُدھر پھر رہے تھے۔سرکاری اداروں کو سیاسی مداخلت نے تباہ کردیا تھا ۔ سیاست زدہ ادارے صرف صاحب اقتدار طبقے کے مفادات کا تحفظ کر رہے تھے۔ ان کی حکومت نے کم مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی اہداف کیلئے جامع پلان تشکیل دیا ہے ۔ صوبائی حکومت کا سب سے پہلا کام صوبے کو ایک شفاف اور فعال نظام دینا تھا تاکہ عوام کی توقعات کے مطابق خدمات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹس کو کی طرف سے ہماری کوششوں کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ڈالی گئیں مگران کی مزاحمت ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کر سکی۔ ماضی میں نظام کی اصلاح کیلئے کسی نے درد محسوس نہیں کیا۔ موجودہ صوبائی حکومت نے عوامی توقعات کے مطابق ماضی کے فرسودہ نظام کو ٹھیک کرنے اور سرکاری اداروں کو درست ٹریک پر ڈالنے کا چیلنج قبول کیا۔ کیونکہ وہ گند اکٹھا کرکے قالین کے نیچے چھپانے پر یقین نہیں رکھتے ۔

سچی بات تو یہ ہے کہ اس نظام کو مفاد پرست سیاستدانوں اور بیورو کریسی نے تبادہ کر دیا تھا کوئی بھی قوم ایسی صورتحال میں اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکتی جس سے ہم گزر رہے تھے ۔زندگی میں ایسا لمحہ آتا ہے کہ کسی کو کسی وقت پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ مشکلات کو دیکھتے ہوئے اس کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کی ٹھان لے اور آگے بڑھ کر غلطیوں کو ٹھیک کرنا شروع کرے ہم نے یہی سمجھ کر فیصلہ کیا کہ ہمارے لئے باہر سے کوئی نہیں آئے گا ہم نے خود اپنے اہداف متعین کرنے ہیں اوراس کی جانب بڑھنے کی منصوبہ بندی کی سب سے پہلے اداروں سے سیاست کا خاتمہ کیا ان کو مضبوط کیا تاکہ فیصلہ سازی کا عمل سہل ہو اور مقامی سطح پر لوگوں کے مسائل حل ہو سکیں ۔

میگا پراجیکٹ کے تصور کو اُجاگر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے ہاں میگا پراجیکٹ کا تصور بالکل مختلف ہے ہم بڑے بڑے پلوں اورپر تعیش عمارتیں تعمیر کرنے کو میگا پراجیکٹس نہیں سمجھتے لوگوں کو سمجھ لینا چاہیئے کہ ہمارے ہاں میگا پراجیکٹ کا تصور کرپشن کا خاتمہ، میرٹ کی بالادستی ، تعلیم اور صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی اور سماجی شعبوں سے عوامی توقعات کے مطابق خدمات لینا ہے ۔

یہ تصور ہمارے لیڈر عمران خان نے ہمیں دیا اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں ہم بنیادی چیزوں کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں اچھی حکمرانی کی راہ میں حائل روکاٹوں کو دور کرنے کیلئے ہم نے قانون سازی کی پورے صوبے کیلئے یکساں ترقیاتی حکمت عملی دی یہ ہمارا ملک ہے باہر سے کوئی آکر ہماری حالت نہیں سدھارے گا ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیئے اسلئے ہمیں ایک سسٹم دینا ہو گا جو شفاف ہو اور عوامی خواہشات کے عین مطابق ہو۔

متعلقہ عنوان :