کنٹینر پر چڑھ کر سیاست کرنا سنجیدہ سیاست نہیں،ہم سیاست کو کھیل نہیں عبادت سمجھتے ہیں،وزیراعظم

ہفتہ 13 اگست 2016 13:34

جھنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 اگست ۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کنٹینر پر چڑھ کر سیاست کرناکوئی سنجیدہ سیاست نہیں،ہم سیاست کو شہرت کیلئے کھیل نہیں سمجھتے بلکہ عبادت سمجھتے ہیں،سیاست بولنے سے پہلے تولنا سکھاتی ہے ،ہمارے لئے سیاست ون ڈے یا ٹیسٹ میچ نہیں ،وہ صرف بولتے ہیں اسی لئے انکی پوزیشن ڈاؤن ہے،بیٹھ کر سوچتے ہیں اب کیا کریں، لوگ تو ہمارا ساتھ چھوڑ گئے ہیں،لوگ دھرنوں کی سیاست چھوڑ چکے ہیں،لوگ صرف ترقی کی سیاست چاہتے ہیں،چند لوگوں نے سیاست کو مذاق سمجھ رکھا ہے،سبز باغ دکھانے والے یہاں کئی لوگ پھر رہے ہیں، ہمارے منصوبے ہمارے دشمنوں کو نہیں بھاتے مگر ہم دشمنوں کے مذموم مقاصد کامیاب نہیں ہونے دیں گے،عوام نے گندی زبان اور گندی سیاست کو مسترد کردیا،لوگ غربت کے خاتمے کی سیاست میں ساتھ دیتے ہیں،عوام موازانہ کریں ان کی کیسی سیاست ہے اور ہماری کیا سیاست ہے، وہ لوگ جو منہ میں آتا ہے بولتے چلے جاتے ہیں اور کہتے ہیں تحریک چلائیں گے،تحریکچل ہی نہیں رہی کیونکہ عوام نے ساتھ چھوڑدیا ہے،دھرنوں کی سیاست کا عوام نے آزادکشمیرمیں جواب دیدیا کیونکہ عوام باشعور ہوچکے ،ان میں بالغ نظری پیدا ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو وزیراعظم نواز شریف نے شورکوٹ تا خانیوال موٹروے کاسنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شورکوٹ میں آکر بہت خوشی ہورہی ہے،قوم نے مایوسی کے اندھیروں سے نکل کر امید کی دنیا میں قدم رکھا ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ تین سال قبل سفر شروع کیا تو راستے بھی موجود نہیں تھے اور اقتدار سنبھالا تو لوڈشیڈنگ نے عوام کا برا حال کر رکھا تھا،ملک میں بجلی کی صورتحال روز بروز بہتر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال میں بہتری کلی جانب گامزن ہے تاہم کاشتکاروں،صنعتکاروں سمیت ہر طبقے کی خدمت کی ہے،کھاد کی قیمت میں نمایاں کمی کی ہے آنیوالے وقت میں مزید کھاد کی قیمتوں میں کمی کریں گے،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کھاد کی قیمت اتنی کم کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر سے کسانوں اور عوام کو بھرپور فائدہ ہوگا،ہم نے ملک بھر میں سڑکوں اور موٹرویز کا جال بچھایا ہے کیونکہ شاہراؤں کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا ہمارا ویژن ہے،ماضی میں اس جانب کسی نے توجہ نہیں دی۔

وزیراعظم نے کہاکہ چین ہمارا قابل اعتماد دوست ہے،شاہراؤں کا سلسلہ چین سے گوادر اور کراچی تک جائیگا۔گذشتہ 17سال میں کسی نے پاکستان میں ایسا کوئی منصوبہ نہیں بنایا نہ ہی کسی نے موٹروے بنائی ہے اور آج ہم نے ہی موٹرویز کی تعمیر کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا ہے،ماضی میں قوم کو اندھیروں میں جھونک دیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پہلے دوراقتدار میں بجلی وافر مقدار میں موجود تھی،برآمد پر غور ہورہا تھا،2018تک ملک کو لوڈشیڈنگ سے پاک کردیں گے۔

1999 میں ہمارے پاس اضافی بجلی تھی اور 1999میں ہم بجلی دیگر ممالک کو بیچنے کی پوزیشن میں تھے۔انہوں نے کہا کہ 2013میں پاکستان کو ناکام اور دیوالیہ قرار دینے کی تیاریاں ہورہی تھیں اور ترقی کا سفر جاری ہے،پاکستان کا روپیہ مستحکم ہوا ہے،2013میں اقتدار سنبھالا تو پاکستان کی کرنسی سب سے نیچے تھی،اقدامات کی بدولت زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر جاپہنچے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہورہی ہے اور آج پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کی مثال نہیں ملتی ہے،ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کے کارخانے لگ رہے ہیںِ ٹرانسمیشن لائنز لگ رہی ہیں، تاپی منصوبے سے بڑی مقدار میں گیس پاکستان آئیگی اور تاپی منصوبے سے پاکستان میں گیس کی کمی پوری ہوجائے گی،ہم نے ملکی ترقی کیلئے منصوبہ بندی2018تک نہیں کی بلکہ کئی دہائیوں تک کی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ڈیڑھ سال میں 850ارب روپے کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں،خنجراب سے حسن ابدال 780کلومیٹر طویل موٹروے بنارہے ہیں،بہالپور کو بھی موٹروے سے منسلک کیا جائیگا،ماضی میں صرف سنگ بنیاد رکھے گئے،کوئی منصوبہ شروع نہیں ہوا اور ہم یہ منصوبے شروع کرنے کے بعد بھی سنگ بنیاد رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ترقی کی نئی تاریخ رقم ہورہی ہے،پاکستان کی شاہراؤں کو وسطی ایشیاء سے ملائیں گے،گوادر میں جدید بندرگاہ اور ایئرپورٹ تعمیر کیا جارہاہے،گوادر پاکستان میں انتہائی اہمیت کا حامل شہر ہوگا اور ہم نے دن رات محنت کرکے منصوبوں کی تکمیل کرنا ہے،شورکوٹ تا خانیوال سیکشن کا تخمینہ 26ارب روپے تھا،ہم نے شورکوٹ تا خانیوال سیکشن میں قوم کے 4ارب روپے بچائیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف منصوبوں میں 100ارب روپے کی بچت کی ہے،اگر بدعنوان حکومت ہوتی تو 100ارب ان کی جیب میں جاتے،ملک میں تیزی سے ترقی کا سفر جاری ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم سیاست کو شہرت کیلئے کھیل نہیں سمجھتے بلکہ عبادت سمجھتے ہیں،سیاست بولنے سے پہلے تولنا سکھاتی ہے اور کنٹینر پر چڑھ کر سیاست کرناکوئی سنجیدہ سیاست نہیں ہے،ہمارے لئے سیاست ون ڈے میچ یا ٹیسٹ میچ نہیں ہے،وہ صرف بولتے ہیں اسی لئے انکی پوزیشن ڈاؤن ہے اور بیٹھ کر سوچتے ہیں اب کیا کریں لوگ تو ہمارا ساتھ چھوڑ گئے ہیں،لوگ دھرنوں کی سیاست چھوڑ چکے ہیں،لوگ صرف ترقی کی سیاست چاہتے ہیں،چند لوگوں نے سیاست کو مذاق سمجھ رکھا ہے مگر ہم نے سیاست کو عبادت سمجھا ہے،سبز باغ دکھانے والے یہاں کئی لوگ پھر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے منصوبے ہمارے دشمنوں کو نہیں بھاتے مگر ہم دشمنوں کے مذموم مقاصد کامیاب نہیں ہونے دیں گے،عوام نے گندی زبان اور گندی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔لوگ غربت کے خاتمے کی سیات میں ساتھ دیتے ہیں اور عوام موازانہ کریں ان کی کسی کیا سیاست ہے اور ہماری کیا سیاست ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ لوگ جو منہ میں آتا ہے بولتے چلے جاتے ہیں اور کہتے ہیں تحریک چلائیں گے،تحریک چل ہی نہیں رہی کیونکہ عوام نے ساتھ چھوڑدیا ہے،دھرنوں کی سیاست کا عوام نے آزادکشمیرمیں گندی سیاست کوردکردیا ہے کیونکہ عوام باشعور ہوچکے ان میں بالغ نظری پیدا ہوچکی ہے۔

متعلقہ عنوان :