سائبر کرائم بل کا برائے راست نشانہ نوجوان ہونگے ،تمام سیاسی جماعتیں مخالفت کر رہی ہیں ‘ مخدوم احمد محمود

ہفتہ 13 اگست 2016 13:42

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 اگست ۔2016ء) سابق گورنر پنجاب و پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء مخدوم سید احمد محمود نے سائبر کرائم بل اس سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران ٹولہ بھاری مینڈیٹ کے غرور اور نشے میں مست ہو کر من پسند کی قانون سازی کے لیے طاقت کا استعمال کرنے سے گریز اور اپوزیشن کے اعتراضات پر غو ر کرے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم بل کا برائے راست نشانہ نوجوان ہونگے ا ن میں اس حوالے سے شعور آگے ہی دی جائے تمام سیاسی جماعتیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں اور اس پر دوبارہ اصلاح کی ضرورت ہے موجودہ شکل میں سائبر کرائم بل کی حمایت نہیں کرینگے سائبر کرائم بل کا مزید جائزہ لیا جائے ۔

تاکہ متفقہ طور پر منظور ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے ثمرات عوام نہیں صرف حکمرانوں تک پہنچ رہے ہیں سائبر کرائم کے بارے میں حکومتی بل کا مسودہ شہریوں کی انٹرنیٹ استعما ل کرنے کی آزادی کے خلاف ہے انہوں نے کہا کہ حکومتی بل مبہم ہے یہ نہیں سمجھ آتا کہ عدالت کا کیا اختیار ہے اور تحقیقاتی اہلکاروں کے پاس کیا احتیاط ہونگے کمپیوٹر یا انٹرنیٹ ڈیوائسز سے معلومات جمع کرنے کا اختیار کہی عدالت کو دیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

تو کہی تحقیقاتی آفیسر کو ۔بل میں بہت سے تحفظات اور حامیاں ہیں جنہیں درست کرنے کی بجائے نظر انداز کر دیا گیا ہے پیپلز پارٹی فیڈرل کونسل کے رکن عبدالقادر شاہین نے کہا کہ انٹرنیٹ ریگولیشن کے سلسلے میں پاس کیا جانے والا بل شہریوں کے مقابلے میں حکمرانوں کو زیادہ مظبوط کریگا حکمران جماعت اس بل کی آڑ میں میڈیا کو کنٹرول اور مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔

تو دوسری طرف عام شہریوں کی انٹرنیٹ استعمال کرنے کی آزادی سلب کی جا رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اختیاط میں اضافہ تو کیا جا رہا ہے۔ مگر اس قانون سازی کے نتیجے میں مجوزہ سائبر کرائم بل کی روح کے منافی ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے ٹیلی کام سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے کا ادارہ ہے نہ کہ اس کا کام یہ ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر مواد سے متعلق فیصلہ کرے بل کی شق 34 کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کو یہ احتیار دینا کہ جو مواد اسے غیر مناسب لگے وہ اس کو پاکستانی صارفین کے انٹرنیٹ سے ہٹا سکتی ہے جو کہ شہری آزادی پر حکومتی پابندی لگانے کی بد ترین کوشش ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ حکومت اس بل کے ذریعے سوشل میڈیا کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے اس سے شہریوں کا فیس بک یا ٹویٹر پر اپنی مرضی سے مواد شیئر کرنے کا کہا چھینا جا رہا ہے حکومت نے اپوزیشن سے مشاوارت کے بعد بھی اس بل میں شامل حامیوں کو تبدیل نہیں کیا جس سے ان کی بدنیتی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :