بھارتی مظالم کیخلاف اور جموں کشمیر میں نئی پراکسی وار شروع کیے جانے کی سازشوں کیخلاف لبریشن فرنٹ کی طرف سے 13 اگست کو سیزفائر لائن کی طرف لانگ مارچ راولاکوٹ سے روانہ

راولاکوٹ شہر آزادی کے ترانوں سے گونجتے سری نگر کا منظر پیش کرتا رہا

ہفتہ 13 اگست 2016 14:44

راولاکوٹ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 اگست ۔2016ء) بھارتی مظالم کے خلاف اور جموں کشمیر میں نئی پراکسی وار شروع کیے جانے کی سازشوں کے خلاف لبریشن فرنٹ کی طرف سے 13 اگست کو سیزفائر لائن کی طرف لانگ مارچ راولاکوٹ سے روانہ راولاکوٹ شہر آزادی کے ترانوں سے گونجتے سری نگر کا منظر پیش کر رہا تھا انجمن تاجران کی طرف سے راولاکوٹ شہر کو بند کر کے قافلے کو الوداع کہا گیا۔

حسین خان شہید پوسٹ گریجویٹ کالج سے ہزاروں افراد نے جے کے ایل ایف کے چیئر مین صغیر خان کی قیاد ت میں ریلی کا انعقاد کیا۔ جس کے شرکاء جس کو کشمیر میں رہنا ہے۔ جیوے مقبول بٹ کہنا ہے۔ دہلی اسلام آباد نہیں کشمیر ہماری ماں ہے۔ جیوے کشمیر میری جان جموں گلگت بلستان ایجنسی راج نا منظور پراکسی وار نامنظور کے نعرے لگا رہے تھے۔

(جاری ہے)

انجمن تاجران ہجیرہ کی طرف سے کنٹرول لائن کی طرف مارچ کرنے والوں کو ہجیرہ شہر بند کر کے کنٹرول لائن کی طرف لے جانے کا فیصلہ ہوا تھا۔

راولاکوٹ کے ٹرانسپورٹروں نے لانگ مارچ کی حمایت کرتے شرکاء کو گاڑں مہیا کیں جذباتی نوجوانوں کی طرف سے سیز فائر لائن عبور کر کے مقبوضہ کشمیر داخل ہونے کا خدشہ بھی سامنے آیا ۔ جے کے این ایس ایف جے کے پی این پی ، جے کے ایس ایل ایف آزاد کی طرف سے لانگ مارچ میں شمولیت کے اعلان کے بعد پرجوش منظر تھا۔ خونی لکیر توڑیں گے آر پار جوڑیں گے آواز دو ہم ایک ہیں اس پار بھی اس پار بھی ہم ایک ہیں بھارتی مظالم کے خلاف جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے آج 13 اگست کو سیزفائر لائن کی طرف مارچ کر کے نیا ماحول پیدا کردیا۔

۔جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی منحوس عبوری خونی لکیر پر واقع تیتری نوٹ پونچھ قصبہ کراسنگ پوائنٹ پرجلسہ منعقد کر کے بھارتی مقبوضہ کشمیر کی عوام سے اظہار یکجہتی اور پراکسی وار کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا جائے گا۔ جے کے ایل ایف کے چیئر مین محمد صغیر خان نے اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے کہا کہ بھارت ممنو ع اسلحہ جس میں پیلٹ گن قابل ذکر ہے۔

کا استعمال کرکے مرد و زن بالخصوص بچوں کو معذور کیا جارہا ہے۔ عالمی دنیا خاموش ہے۔ انسانی حقوق کی تنظمیں بے حسی کا روز ہ رکھے ہیں۔ اس مردہ ضمیر کو جھنجوڑنے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو خط بھی لکھا ہے۔ صغیر خان نے کہا کہ 13اگست 48کو اقوام متحدہ نے قرارداد منظور کی تھی۔کہ کشمیری چاہیں تو خود مختار رہیں۔ چاہیں تو کسی ملک سے الحاق کریں ۔

اس قرارداد کو سازش کے تحت قادیانی لابی نے ختم کروا کر محض الحاق کی قرارداد سامنے لائی اس دن احتجاج کر کے اس قراردارکو بھی واپس زندہ کرنے کی سعی کریں گے صغیر خان نے کہا کہ پونے دو سال قبل سبز علی خان ملی خان راجولی خان اور ان کے پندرہ ساتھیوں نے زندہ کھالیں کھینچو ا کر اس وقت تحریک آزادی کا آغاز کیا جب ابھی پاک وہند کا وجود نہ تھا اسی تسلسل میں قیام پاکستان سے قبل 22جون کو راولاکوٹ میں باغیوں نے بغاوت کا اعلان کیا اسی جدو جہد کے نیتجہ میں خان آ ف منگ نے میر پور کیپٹن حسین خان نے پونچھ حسن مرزا نے گلگت اور غازی شیر دل نے کوٹلی فتح کیا جدید دور میں مقبول بٹ نے اس تحریک کو سرخرو کیا اسی کے نتیجہ میں اشفاق مجید وانی حمید شیخ ڈاکٹر گرو شبیر صدیقی بشارت رضا جیسے انقلابیوں نے قربانیاں دیں اس قوم کو آج آ کر حافظ سعید اور مسعود اظہر آزادی دلانے کی باتیں کریں اور یہاں کے لوگ انہیں نجات دہندہ سمجھیں یہ اسلاف سے غداری ہے قبائیلوں اور مست گل کی طرح اب کسی اور کو نیا پراکسی وار نہیں کھیلنے دیں گے جو لوگ یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ راولاکوٹ سے نظریہ پاکستان جیتا انہیں یاد رکھنا چائیے کے ایسا نہیں ہو اتھا بلکہ اسلام آباد کے اقتدار کو لوگون نے ووٹ دیے تھے اگر نظریہ پاکستان جیتا تھا تو تیرہ دن بعد آج کیسے دفن ہو گیا انہوں نے کہا کہ چوبیس اکتوبر کی حکومت 19جولائی 1947کی نام نہاد قراد داد کی نفی کرتی ہے اور معاہدہ کراچی بھی چوبیس اکتوبر کی حکومت کے اختیارات کو ہڑپ کر بیٹھا ہے اس معاہدہ کی وجہ سے نام نہاد آزاد کشمیر عملاََ اسلام اور راولپنڈی کی کالونی بنی ہوئی ہے صغیر خان نے کہا کہ اقتدار کی سیاست کرنے والوں کو اب اندازہ ہو جاتنا چائیے کے جب تک راولپنڈی بنی گالا لاڑکانہ کی طرف دیکھنا نہیں چھوڑیں گے کبھی عزت نہیں مل سکتی اور ہمیشہ عوام بھی ان کے ساتھ خوار ہوتی رہے گی انہوں نے کہا کہ جس شخص کو صدر بنایا گیا کل جب وہ کشمیریوں کا نمائندہ ظاہر کیا جا رہا تھا تب غیرت اور عزت لوگوں کو کیون نہیں یاد رہی اس طریقہ کار سے جو بھی اقتدار میں آئے گا ہم اسی قبول نہیں کریں گے اسی لیے ہم نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا کوئی اور بھی صدر بنایا جاتا ہم اسی طرح اس کی بھی مخالفت کرتے۔

ٹرانسپورٹ یونین کے سپریم ہیڈ ارشد خان انجمن تاجران کے دونوں دھڑوں کے قائدین عبدالنعیم خان، اعجاز حنیف، جے کے ایس ایل ایف آزا د کے احسن اسحاق جے کے این ایس ایف کے صدر طلحہ خان اور جے کے پی این پی کے نمائندے بھی انھیں الوداع کہنے موجود تھے اس موقع پر دن گیارہ بجے حسین خان شہید پوسٹ گریجویٹ کالج سے پرانے پٹرول پمپ تک پیدل ریلی نکالی گئی بازار رہا راستے میں جگہ جگہ جلوس شامل ہوگے مرکزی جلسہ کراسنگ پوائنٹ پر واقع حد متارکہ لائن پر ہونے کی ا طلاعات ہیں ۔ اس موقع پر سر کردہ قائدین لالہ حیات خان، عبدالحمید خان ،عمر نذیر کشمیر ی ، ، اویس سعید ،ابرار نذیر کشمیر ی ممتاز خان،وجاہت نذیر ،توقیر احمد ، محمد فیاض ،بھی موجود تھے