یوم آزادی پاکستان پر ہمیں قوم کو مایوسی کی نہیں امید کی کرن دکھانی چاہئے،عرفان صدیقی

جو عناصر وطن عزیز کے ناکام مستقبل اور غیر محفوظ ہونے کا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں انہیں چاہئیے کہ وہ تنقید اور تعمیر کی بات ضرور کریں لیکن حقائق کوبھی نظر انداز مت کریں،عوام کو سچ نہ بتانا بھی ایک خیانت ہے،اگر ہم اسی طرح نفرتوں کے بیج بوتے رہے تو پوری قوم نفرتوں کا شکار ہو جائے گی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی کا یوم آزادی کے حوالے سے تقریب سے خطاب

ہفتہ 13 اگست 2016 22:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 اگست ۔2016ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ یوم آزادی پاکستان پر ہمیں قوم کو مایوسی کی نہیں بلکہ امید کی کرن دکھانی چاہئے ،جو عناصر وطن عزیز کے ناکام مستقبل اور غیر محفوظ ہونے کا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں انہیں چاہئیے کہ وہ تنقید اور تعمیر کی بات ضرور کریں لیکن حقائق کو بھی نظر انداز مت کریں،عوام کو سچ نہ بتانا بھی ایک خیانت ہے،اگر ہم اسی طرح نفرتوں کے بیج بوتے رہے تو پوری قوم نفرتوں کا شکار ہو جائے گی،وہ ایوان اقبال کمپلیکس میں یوم آزادی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری‘ سینئر صحافی عارف نظامی‘ اوریامقبول جان‘ افتخار احمد‘ سجاد میر سمیت صحافیوں اور دانشوروں کی کثیر تعداد موجود تھی، عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان اس وقت بہت آگے نکل چکا ہے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات کی روشنی میں ایک مجسم ریاست کی شکل میں ہمارے سامنے ڈھل چکا ہے‘ ہمیں بحث و مباحثوں میں پڑنے کی بجائے مستقبل کا سوچنا چاہئے اور اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ قائد اعظم نے جو امانت ہمارے سپرد کی ہے ہم نے اس کو کیسے آگے لیکر جانا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک 35 قیمتی سال ہم نے مارشل لاؤں کی نظر کر دیئے‘ ہم کب تک بدگمانیاں اور حقائق چھپاتے رہیں گے اور جب تک ہم سچ آگے نہیں لائیں گے اس وقت تک بات نہیں بنے گی، انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے ایک بکھری ہوئی قوم کو یکجا کیا‘ ہماری تہذیب‘ ثقافت‘ لباس‘ زبان‘ تاریخ‘ بول چال اور ہیروز الگ ہیں، عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں قوم کو مایوسی کی بجائے یقین‘ امید اور کامیابی کا پیغام دینا چاہئے‘ 2013ء کے انتخابات کے بعد حکومت کی ٹھوس پالیسیوں کی بدولت ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر 22 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں‘ بجلی کی پیداوار میں اضافہ‘ لوڈشیڈنگ میں کمی جبکہ ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں مثبت تنقید اور تعمیر کی بات ضرورکرنی چاہئے لیکن عوام میں مایوسی کے اندھیرے نہیں بانٹنے چاہئیں اور حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئے، عرفان صدیقی نے کہا کہ وطن عزیز میں بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے جس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی مکمل ضمانت دیتا ہے اور پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان کے حالات 2013ء کے مقابلے میں کہیں بہتر ہیں‘ ملک میں معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے لیکن ہم اسے عوام کو بتانے کیلئے تیار نہیں جو کہ ایک خیانت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ قائد اعظم کے فرمان کے مطابق کام‘ کام اور بس کام کو ہی ترجیح دیں، انہوں نے کہا کہ ہماری دھرتی ٹیلنٹ سے مالا مال ہے جبکہ پاکستانیو ں کی قابلیت کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے، اس موقع پر سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری ،اوریا مقبول جان ،عارف نظامی،سجاد میر،افتخار احمدسمیت دیگر نے بھی خطاب کیا