10 دنوں کے اندر تمام کمرشل عمارتوں اور شاپنگ سینٹرز کے بند کئے ہوئے پارکنگ ایریاز کو کھلوایا جائے‘ وزیر اعلیٰ سندھ

جمعرات 25 اگست 2016 22:59

کراچی ۔ 25 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 اگست ۔2016ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے کراچی شہر میں ٹریفک کے مسائل حل کرنے کیلئے انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ 10 دنوں کے اندر تمام کمرشل عمارتوں اور شاپنگ سینٹرز کے بند کئے ہوئے پارکنگ ایریاز کو کھلوایا جائے اور اہم شاہراہوں سمیت تمام علاقوں سے غیر قانونی تجاوزات اور غیر قانونی پارکنگ فوری طور پر ختم کرائی جائے۔

جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ انہوں نے وزیراعلی ہاوٴس میں ٹریفک مسائل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ،آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری ٹرانسپورٹ طحہ فاروقی، ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ نے بتایا کہ کراچی کی آبادی 2کروڑ 30 لاکھ ہے اور 39 لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں جبکہ ہمارے پاس 39 لاکھ گاڑیوں کیلئے ٹریفک پولیس کی تعداد 3200 ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ٹریفک پولیس اہلکار کو 1031گاڑیوں کو سنبھالنا ہوتا ہے۔ لاہور کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ لاہور کی آبادی 9.7ملین جبکہ 2.2ملین گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں اور ٹریفک پولیس کی تعداد 3100 ہے۔

اس کے حساب سے لاہور میں ایک ٹریفک اہلکار کو 677گاڑیاں سنبھالنی ہوتی ہیں۔ روڈ سیفٹی اور ٹریفک کی روانی کی انتظام کاری کے حوالے سے ڈی آئی جی امیر شیخ نے بتایا کہ ٹریفک کی سست روانی گاڑیوں کے تعداد میں روزانہ اضافے، پارکنگ ایریاز کی کمی، سڑکوں پر غیر قانونی تجاوزات، ہڑتالوں کی وجہ سے روڈ بلاک، سیکورٹی خدشات اور ریلیوں، ٹریفک کے شدید دباوٴ، سڑکوں کی خستہ حالی، سڑکوں پر سیوریج کا پانی اور پیدل گھومنے والوں کیلئے فٹ پاتھ یا پیڈسٹرین برج کے نا ہونے جیسے مسائل شامل ہیں۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں قائم تقریبا شاپنگ پلازہ اور کمرشل عمارتوں کو ان کی بیس منٹ، پہلے، دوسرے یا دیگر فلور پر پارکنگ ایریاز بنے ہوئے ہیں جبکہ میں نے دیکھا ہے کہ اکثر عمارت مالکان نے وہ پارکنگ ایریاز بند کئے ہوئے ہیں اور ان کی گاڑیاں سڑکوں پر پارکنگ کی ہوئی ہوتی ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو دس دنوں کے اندر پارکنگ ایریاز کھلوانے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ طارق روڈ،خالد بن ولید روڈ،آئی آئی چندریگر روڈ، تین تلوار،دو تلوار اور کلفٹن سمیت دیگر علاقوں میں اکثر شاپنگ سینٹرز اور تجارتی عمارتوں میں پارکنگ کی جگہ موجود ہوتی ہے لیکن وہ انہیں بند کرکے اپنی گاڑیاں سڑکوں پر پارک کردیتے ہیں۔ اس موقع پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ شہر میں صرف 3ڈرائیونگ لائسنس سینٹرز ہیں اور 50 فیصد ڈرائیوروں کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ شہر میں 88 ٹریفک سیکشن ہیں جن میں سے 70 فیصد ٹریفک سیکشنز فٹ پاتھ،سڑک کے کونے میں یا پھر پلوں کے نیچے بنے ہوئے ہیں اور شہر میں کوئی بھی ٹریفک ہیڈکوارٹر نہیں ہے۔اس پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ پولیس کو ٹریفک پولیس کو مستحکم کرنے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یومیہ 8 ہزار ٹریفک چالان کاٹے جاتے ہیں اور 2013ء میں ٹریفک چالان کی مد میں 253 ملین کی وصولی ہوئی جوکہ 2014ء میں 403ملین جبکہ 2015ء میں 459ملین روپے کی اضافی ریکارڈوصولی ہوئی۔

وزیراعلی سندھ نے سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی دی جائے اور وہ اس بات پر بھی غور کریں گے کہ ٹریفک کے بارے میں آگاہی کو اسکول کے سلیبس میں شامل کیا جائے۔انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ٹریفک پولیس کے مسائل کے حل کیلئے ترجیحی بنیادوں پر ایک جامع حکمت عملی مرتب کریں، کیونکہ میں چاہتاہوں کہ ٹریفک پولیس کو آلات اور سازوسامان سے آراستہ کیا جائے اور ان کی صلاحیتوں میں بہتری لانے کیلئے انہیں تربیتیں فراہم کی جائیں۔ انہوں نے آئی جی سندھ کو ٹریفک پولیس کی تعداد میں اضافے کیلئے بھرتیوں کی سفارش پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :