بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بغاوت کے شواہد نہیں مل سکے،پولیس کا اعتراف

جمعہ 26 اگست 2016 23:02

نئی دہلی/لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 اگست ۔2016ء) بھارتی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بغاوت کے شواہد نہیں مل سکے ۔برطانوی میڈیا کے مطابق بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بنگلور میں ہونے والے ایک پروگرام کر دوران کچھ لوگوں کی طرف سے انڈیا مخالف نعروں کے سلسلے میں بغاوت کا مقدمہ قائم کرنے کے لیے شواہد نہیں ہیں۔

،ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کا مقصد کشمیر میں ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے سلسلے میں انصاف حاصل کرنا‘ تھا۔تاہم دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی ایک طلبا تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ ایک بھارت مخالف پروگرام تھا اور اسی بنیاد پر اس نے ایک شکایت درج کرائی تھی۔فروری میں دارالحکومت دِلی میں دو طلباء کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس وقت تک ہونے والی تفتیش کی بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بغاوت کا کوئی کیس نہیں بنتا۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس الزام ثابت کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود نہیں ہیں۔ رپورٹس کے مطابق جب بنگلور میں ہونے والے پروگرام میں شریک ایک شخص نے بھارتی فوج کی تعریف کی تو وہاں موجود کچھ کشمیر طلبا نے بھارت مخالف نعرے لگانا شروع کر دیے۔

پولیس کا کہنا ہے اس نے 13 اگست کو ہونے والے پروگرام کی ایڈٹ ہونے سے پہلے والی وڈیو فٹیج کا معائنہ کیا ہے جس میں کچھ شرکا نے مبینہ طور پر نعرے لگائے۔سینیئر پولیس اہلکار چرن ریڈی نے بتایا کہ اس وقت تک ہونے والی تفتیش کی بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بغاوت کا کوئی کیس نہیں بنتا۔’ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس الزام ثابت کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود نہیں ہیں۔‘مسٹر ریڈی نے کہا کہ وہاں پربھارت سے آزادی کے بارے میں کچھ نعرے بازی ہوئی تھی اور ہم نے کچھ اشخاص کو شناخت کر لیا ہے۔’ہم ان اشخاص سے پوچھ گچھ کریں گے۔ ہمیں ماہرین کی طرف سے اجلاس کا کارروائی کا ترجمہ ہونے کا انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :