ہماری منزل مشترک ہے ہماری رائے میں اختلاف ہوسکتا ہے،پرویزخٹک

خیبرپختونخوا اقتصادی راہداری سے جڑا ہوا ہے اور سب کو سمجھ جانا چاہیئے کہ جب ہم کوئی بات کہتے ہیں تو اس پر عمل بھی کرتے ہیں ہمارے آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام نئی ترجیحات کے عکاس ہوں گے۔ سی پیک ایک طویل المدتی منصوبہ اور ہمارے 2025 کے قومی وژن کا حصہ ہے۔ سی پیک کے ساتھ ہماری سٹرٹیجک الائنمنٹ ، صوبائی انفراسٹرکچر کی ترقی اور دیگر مواقع پر ہو گی ۔صوبہ ون بلٹ ون روڈ کا ناگزیر حصہ ہے اور یہ شاہراہ ریشم کے تاریخی پس منظر کی وجہ سے ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

پیر 29 اگست 2016 23:21

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 اگست ۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہماری منزل مشترک ہے ہماری رائے میں اختلاف ہوسکتا ہے مگر ہمارا مشترکہ مقصد ایک ہے اور وہ پاکستان کی ترقی ہے۔خیبرپختونخوا اقتصادی راہداری سے جڑا ہوا ہے اور سب کو سمجھ جانا چاہیئے کہ جب ہم کوئی بات کہتے ہیں تو اس پر عمل بھی کرتے ہیں ہمارے آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام نئی ترجیحات کے عکاس ہوں گے۔

سی پیک ایک طویل المدتی منصوبہ اور ہمارے 2025 کے قومی وژن کا حصہ ہے۔ سی پیک کے ساتھ ہماری سٹرٹیجک الائنمنٹ ، صوبائی انفراسٹرکچر کی ترقی اور دیگر مواقع پر ہو گی ۔صوبہ ون بلٹ ون روڈ کا ناگزیر حصہ ہے اور یہ شاہراہ ریشم کے تاریخی پس منظر کی وجہ سے ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک چین فرینڈ شپ سنٹر اسلام آباد میں سی پیک سمینار اینڈ ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پشاور پھولوں کا شہر ہے پرانے زمانے میں وسطی ایشیاء ، انڈیا ، برما اور دیگر علاقوں سے قافلے آتے تھے کیونکہ یہ سالہا سال سے تجارت کا مرکز رہا ہے ہم پشاور کو آئندہ عشروں میں آمدو رفت ، وئیر ہاؤسنگ ، لاجسٹک ، مالی خدمات اور تجارت کا مرکز بنائیں گے۔گوادر سے ایران ، وسطی ایشیاء ، چین اور جنوب میں روس کے درمیان رابطہ کا بہترین مرکز ہو گا چین کیلئے وسطی ایشیاء کی معیشت بہت اہم ہے اور ہم بھی اس موقع سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے سی پیک ٹاسک فورس کی ایک ایڈوائزری کمیٹی بنائی ہے جس میں ممتازاور پیشہ ور بزنس مین اور سول سرونٹ شامل ہیں جو سی پیک سے متعلق معاملات میں وفاق سے رابطہ رکھتے ہیں اور ان کو مکمل تعاون حاصل ہے ۔

گزشتہ ہفتے میں سوات ایکسپریس وے کا افتتاح کر چکا ہوں جو ہم اپنے وسائل سے خود بنا رہے ہیں اور یہ پشاور ، اسلام آباد موٹر وے کے اہم روٹ کے طور پر شمار ہو گا۔ یہ منصوبہ صوابی، نوشہرہ ، مردان ، ملاکنڈ ، سوات ، چترال او روسطی ایشیاء بلٹ میں معاشی سرگرمیوں کو زندہ کرے گا۔ لواری ٹنل بھی وفاق کی مددسے بن رہا ہے انہوں نے کہاکہ ہم سوات موٹر وے جیسے منصوبے پورے صوبے تک پھیلائیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کے مسئلے کے حل کیلئے ایک مربوط ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبہ لا رہے ہیں جو صوبائی دارلحکومت کی ٹریفک کیلئے ایک اہم منصوبہ ہے جس سے پشاوردیگر جدید شہروں کی طرح ٹرانسپورٹ کی سہولت سے مزین ہو گا اور یہاں کے تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار عوام اس سے مستفید ہو ں گے۔پرویز خٹک نے کہا کہ ہم صوبے میں انفراسٹرکچر اور دیگر شعبوں کی ترقی کیلئے چین کی کمپنیوں کو آماد ہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

پشاور، نوشہرہ، مردان ، صوابی اور چارسدہ کیلئے ایک سرکلر ریلوے منصوبے کی فزیبلٹی تیار کی جارہی ہے جو چین کمیونیکیشن اینڈ کنسٹرکشن کمپنی کے تعاون سے تعمیر کیا جائے گا جبکہ ہم ایک نئے ائرپورٹ، صنعت کاری اور نئے صنعتی زون کیلئے لائحہ عمل بنا چکے ہیں۔ یہ ہمارے نیشنل سٹرٹیجک پلان اور سی پیک اور کیر ک وغیرہ جیسے علاقائی خطوں کو آپس میں تجارت اور عوامی مفاد عامہ کے مقاصد کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کے نام سے ایک کمپنی بنائی گئی ہے جس میں سرمایہ کاروں کو ون ونڈ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ جس میں سرمایہ داروں اور سرمایہ کاروں نے گہری دلچسپی لی ہے ہم مکمل تیار صنعتی پلاٹ خصوصی رعایت پر دے رہے ہیں۔ 15 سائٹس کا تعین کرچکے ہیں جو سی پیک پلان کے بالکل عین مطابق ہے اس میں صنعتکاروں کو سستی بجلی فراہم ہو گی ۔

میں نے حال ہی میں ہدایت کی کہ صوبے میں 225 میگاواٹ بجلی کے پاور پلانٹ لگائے جائیں اسکے علاوہ گیس جو صوبے کو فراہم ہو گی اس سے بھی بجلی پیدا کریں گے جو صنعتی ترقی کا باعث ہو گی اس کی ترسیل و تقسیم نقصان بہت کم ہو گا۔ شفاف طریق کار ہو گا۔ کوہاٹ، کرک، رشکئی اور حطار کے منصوبے فاسٹ ٹریک پرمکمل کئے جائیں گے۔ پرویز خٹک نے کہاکہ کوہاٹ/ کرک کے مقام پر آئل ریفائنری صوبہ کیلئے اپنی نوعیت کا پہلا منفرد منصوبہ اور مستقبل کیلئے اہم ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے معاشی استحکام اور صوبے کیلئے ہر کوئی حصہ ڈالنے کیلئے پرعزم ہے۔صوبہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ، زرعی زمین ہمارے پاس ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ، ڈیری، لائیو سٹاک، وسائل اور بزنس کے وافر مواقع ہیں دیگر شعبوں میں سمینٹ ، ریل اسٹیٹ ، تعمیرات کے شعبوں میں سٹیل، چھوٹے اور بڑی سطح کی انجینئرنگ، لاجسٹک ، ٹرانسپورٹیشن اور گڈز اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

ہم دو سال سے توانائی کے شعبے میں چھوٹے پن بجلی کے گھروں پر کام کر رہے ہیں جنہیں ایک ہزار تک لے جائیں گے اور اس شعبے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے سی پیک کے متعلق پن بجلی کے سوکھی کناری کے علاوہ لاوی، مٹلتان میں افتتاح کرنے والے ہیں اور بجلی کے حوالے سے ہزاروں سائٹس ایسی ہیں جن سے بے تحاشہ بجلی پیدا کی جا سکے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جسے الله تعالیٰ نے زیادہ خوبصورتی دی ہے۔

ہمارا صوبہ سیاحتی مقامت سے مالا مال ہے اس صوبے میں دریافت شدہ اور غیر دریافت شدہ بہت سے ایسے مقامات ہیں جن کو سیاحت کیلئے ترقی دی جا سکتی ہے صوبائی حکومت اس پر پہلے سے کام شروع کر چکی ہے کیونکہ یہ مستقبل میں ہماری معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے یہ وہ شعبہ ہے جس میں صرف چین کیلئے ہی نہیں بلکہ دُنیا بھر کے سرمایہ کاروں کیلئے وسیع تر مواقع موجود ہیں ۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے پاس وسائل بہت ہیں ہماری اقتصادی سرگرمیوں اور اچھی منصوبہ بندی کی وجہ سے کافی کامیابی حاصل کی ہے اور مزید نتائج سامنے آرہے ہیں صوبہ سرمایہ کاری کیلئے بالکل اوپن ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پلاننگ احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے خزانہ اسحق ڈار، سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ، حفیظ الرحمن وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدربھی موجود تھے۔وزیراعلیٰ نے بعدازں مختلف سٹالز کا وزٹ کیا ۔

متعلقہ عنوان :