بونجی پاورپراجیکٹ اور بھاشا دیامرڈیم منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے، گلگت بلتستان کے حدود میں تین اقتصادی زونز قائم کئے جائیں، آپریشن ضرب عضب کے ذریعے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں اور اقتصادی راہداری منصوبے کی کامیابی کیلئے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، گلگت بلتستان کی تمام دینی و سیاسی جماعتیں پاک فوج کی کوششوں میں تعاون کی یقین دہانی کرا تی ہیں ،،گلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کے تناظر میں پورے خطے کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے ، مودی کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں، سی پیک سمٹ میں ایکشن کمیٹی کو نمائندی دی جا ئے ، اپنا اگلا لا ئحہ عمل 2ستمبر کو دینگے ،کانفرنس کا کامیاب دیکھنا چا ہتے ہیں ،اس لئے اپنا احتجاج مو خر کر دیا ہے

جماعت اسلامی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفر نس کا مشترکہ اعلامیہ

منگل 30 اگست 2016 22:44

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اگست ۔2016ء) جماعت اسلامی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفر نس کا انعقاد ہو ا جس میں کہا گیا ہے کہ بونجی پاورپراجیکٹ اور بھاشا دیامرڈیم منصوبے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، گلگت بلتستان کے حدود میں تین اقتصادی زونز قائم کئے جائیں، آپریشن ضرب عضب کے ذریعے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں اور پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے کی کامیابی کیلئے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، گلگت بلتستان کی تمام دینی و سیاسی جماعتیں پاک فوج کی کوششوں میں تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے،گلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کے تناظر میں پورے خطے کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے ، مودی کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں، سی پیک سمٹ میں ایکشن کمیٹی کو نمائندی دی جا ئے اور تحفظات دور کیئے جا ئیں ، ہم اپنا اگلا لا ئحہ عمل 2ستمبر کو دینگے اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان میں اعلیٰ ذمہ داران آرہے ہیں ہم اس کاکانفرنس کا کامیاب دیکھنا چا ہتے ہیں اس لیئے ہم نے اپنا احتجاج مو خر کر دیا ہے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ آرمی چیف جی بی کے عوام کے ترجمان کمیٹی کے تحفظات دور کر ینگے۔

(جاری ہے)

۔ منگل کوہونے والی اے پی سی میں پی پی کے جمیل احمد، ایم دبلیو ایم کے آغا علی رضوی سمیت اسلامی تحریک شیخ شبیر حکمیمی نے خصو صی شر کت کی ْجبکہ ہائی کورٹ بار کے صدر ملک کفایت سمیت دیگر تمام جماعتوں کے ذمہ داران نے شر کت کی ۔اس مو قع پر پی پی پی کے نا ئب صدر جمیل احمد نے کہا کہ ہم عوامی ایکشن کمیٹی کے شانہ بشا نہ کھڑے ہیں اور ہم ایکشن کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کرینگے اور آئیندہ کے لا ئحہ عمل میں بھی ساتھ دیا جائے گا ۔

آخر میں تمام جماعتوں کی جانب سے اعلامیہ بھی جا ری کر دیا گیا ،گلگت بلتستان میں کام کرنے والی تمام جماعتوں کا یہ نمائندہ اجتماع صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے پرامن جمہوری و سیاسی جدوجہد کے ذریعے عوامی مسائل / مطالبات کو اجاگر کرنے کی پاداش میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں پر غداری اور دہشت گردی کی دفعات لگاکر پابند سلاسل کرنے کے عمل کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ صوبائی حکومت پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کو بلاجواز ہراسان کرکے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کی جدوجہد سے دور رکھنے نیز سیاسی مخالفین کو جبر و تشدد کے ذریعے خاموش کرانے کی کوششوں سے باز آجائے اور ان رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف درج مقدمات تین دن کے اندر اندر واپس لے۔

جمہوری انداز میں اپوزیشن کے مطالبات اور عوامی مسائل کے حل کیلئے بات چیت کا راستہ اپنایا جائے۔تشدد اور جبر کا راستہ جمہوری رویوں کے خلاف ہے لہٰذا یہ اجتماع صوبائی حکومت سے جمہوری رویہ اپنانے کا مطالبہ کرتا ہے اور عوامی نمائندوں کو دیوار سے لگانے کی روش ترک کرے۔ کانفرنس میں کہاگیا کہ یہ نمائندہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کو پاکستان کے دیگر صوبوں سے بڑھ کر حصہ دیا جائے کیونکہ گلگت بلتستان کی سرزمین سے گزر کر اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان تک پہنچتا ہے۔

گلگت بلتستان میں توانائی کے بڑے منصوبوں (بونجی پاورپراجیکٹ اور بھاشا دیامرڈیم )کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، گلگت بلتستان کے حدود میں تین اقتصادی زونز قائم کئے جائیں اور تمام اضلاع کی مین رابطہ سڑکو ں کو توسیع دیکر از سرنو تعمیر کیاجائے نیزبیروزگارنوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ ۔عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ گلگت بلتستان کے عوام کی آواز ہے اور اس عوامی آواز کو جبر و تشدد سے دبانے کی بجائے یہاں کے عوام کے ان جائز مطالبات کو تسلیم کرکے سات دہائیوں سے محروم علاقے کے عوام کی محرومیت کا ازالہ کیا جائے۔

یہ نمائندہ اجلاس پاک فوج کا ضرب عضب کے ذریعے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں اور پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے کی کامیابی کیلئے اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور گلگت بلتستان کی تمام دینی و سیاسی جماعتیں پاک فوج کی کوششوں میں تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے۔گلگت بلتستان کے غیور عوام نے ڈوگرہ راج کی غلامی سے اس خطے کو آزاد کروایا اور اس آزاد خطے کو بلا مشروط پاکستان کی سرحدات کو چائنہ سے منسلک کردیا۔

گلگت بلتستان کے عوام کا پاکستان پریہ ایک ایسا احسان ہے جس کا بدلہ ناممکن ہے۔لہٰذاگلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کے تناظر میں پورے خطے کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے ، گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کے تناظر میں یہاں کے قدرتی وسائل سے استفادے کا حق صرف اور صرف گلگت بلتستان کے عوام کو حاصل ہے لہٰذا ان قدرتی وسائل کی بندر بانٹ کا سلسلہ روک دیا جائے اور گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کو منرل پالیسی بنانے کا اختیار منتقل کیا جائے تاکہ اس خطے کے مفادات کے مطابق منرل پالیسی مرتب کی جاسکے،گلگت بلتستان بے شمار گلیشرز، پہاڑ اور جنگلات پر مشتمل ہے جہاں قابل کاشت زرعی اراضی نہ ہونے کے برابر ہے اور مستقبل میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر گھر بنانے کیلئے بھی زمین تنگ پڑنے کا اندیشہ ہے لہٰذا سی پیک کی زد میں آنیوالی تمام اراضی کا متعلقہ آبادی کے عوام کو معاوضہ ادا کیا جائے نیز خالصہ سرکار کی آڑ میں زبردستی زمین چھیننے سے گریز کیا جائے تاکہ علاقے کا امن تہہ و بالا نہ ہو۔

CPEC کے تحت جنریٹ ریونیو (Generate Revenue)میں سے 50% حصہ گلگت بلتستان کیلئے مختص کیا جائے۔ سی پیک کے حوالے سے ٹھوس موقف اپناتے ہوئے اسے آئین ساز اسمبلی سے مشروط کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو کہ معاہدہ میں شامل ہو اور تمام معاملات طے کرکے آئینی ضمانت فراہم کی جائے تاکہ سی پیک قانونی اور آئینی ہو متنازعہ نہ ہو۔ اعلامئے میں کہاگیا کہ مودی کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔پاکستان دشمن عناصر سے اظہار بیزاری کرتے ہیں اور عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے عوامی لیڈروں پر غداری کے الزام لگاکر پابند سلاسل کرنا پاکستان دشمن عناصر کی سازش سمجھتے ہیں۔