جو آج ہوا وہ کراچی کے عوام اور ان کے مینڈیٹ کی کھلی تذلیل ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

راؤ انوار پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے کافی قریب سمجھے جاتے ہیں تو کیا یہ سمجھا جائے کہ ایک حکومت دبئی سے بھی چل رہی ہے ایم کیو ایم (پاکستان) کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار کی خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد پریس بریفینگ

جمعہ 16 ستمبر 2016 23:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16ستمبر ۔2016ء ) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہاہے کہخواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے حوالے سے جو آج ہوا وہ کراچی کے عوام اور انکے مینڈیٹ کی کھلی تذلیل ہے، میں ایس ایس پی راؤ انوار سے وارنٹ گرفتاری دیکھنے کا کہتا رہا لیکن انہوں ہمیں وارنٹ گرفتاری نہیں دیکھایا، ہم وزیر اعظم اور آرمی چیف سے معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ ان سب صورتحال میں کراچی والے کیا کریں؟۔

وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن کی ایس ایس پی ملیر راؤانوار کے ہاتھوں بفرزون میں واقع ان کی رہائشگاہ سے بلاجواز گرفتار کرکے بعد ان کی رہائشگاہ کے باہر موجود میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور ایم کیو ایم (پاکستان) کی رابطہ کمیٹی کے رکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن، خالد مقبول صدیقی اور ارشد وہرا کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات میں مصروف تھے جب انہیں بفرزون میں واقع ان کے گھر پر پولیس کے چھاپے خبر ملی۔ انہوں نے کہا کہ چھاپے کی خبر پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ سے چھاپے کے بارے میں معلوم کیا لیکن آئی جی سندھ، ایس ایس پی سنٹرل سمیت تمام متعلقہ ادارے خواجہ اظہار کے گھر پر چھاپے سے لاعلم تھے۔

میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے میڈیا کو بتایا کہ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے گھر انہوں نے چھاپہ مارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاپے کی خبر ملتے ہی ایم کیو ایم (پاکستان) کے سربراہ ڈاکٹر محمد دفاروق ستار، اراکین ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی، اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار، ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا، حق پرست اراکین اسمبلی و دیگر خواجہ اظہار الحسن کے گھر پہنچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی ہم چھاپے کی صورتحال کا جائزہ ہی لے رہے تھے کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اپنی ٹیم کے ہمراہ ایک بار پھر خواجہ اظہار کے گھر پہنچ گئے اور وہاں سے انہوں نے میڈیا نمائندگان، اراکین اسمبلی اور حلقے کے عوام کے سامنے خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑیاں ڈال کر گرفتار کیا اور انہیں بکتربند گاڑی میں ڈال کر اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے وقت وارنٹ گرفتاری کا پوچھنے پر راؤانوار نے بتایا کہ ان کے پاس خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے وارنٹ موجود ہے لیکن میرے لاکھ کہنے کے باجود نہ ہی وارنٹ گرفتاری دیکھایا اور نہ ہی یہ بتایا کہ انہیں کس جرم میں گرفتار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے وقت ان کی ٹیم نے مجھے اور خواجہ اظہار الحسن کی بیوی اور بھابی کو بھی دھکے مارے جو پولیس سے وارنٹ گرفتاری دیکھانے کا مطالبہ کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اس سے زیادہ جمہوریت کی تذلیل نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بات صاف ہوگئی کہ معاملہ لندن سے ایم کیو ایم کو چلانے کا نہیں بلکہ معاملہ ایم کیو ایم اور مہاجر دشمنی کا معلوم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح آئے دن راؤانوار ایم کیو ایم کے منتخب نمائندوں کو مطلوب بنارہے ہیں اس پر ہم سمجھتے ہیں کہ راؤانوار کا کام آسان کرنے کیلئے ہم تمام منتخب نمائندیں ازخود راؤ انوار کو گرفتاریاں پیش کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم، آرمی چیف، وزیر اعلیٰ، ڈی جی رینجرز، کور کمانڈرز و دیگر سے پوچھتا ہوں کہ بتایا جائے کہ راؤانوار کس کی پالیسی پر چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ راؤ انوار پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے کافی قریب سمجھے جاتے ہیں تو کیا یہ سمجھا جائے کہ ایک حکومت دبئی سے بھی چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس انداز میں آج سندھ کے اپوزیشن لیڈر کو میڈیا اور عوام کے سامنے گرفتار کیا گیا ہے اس سے باخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے رات کے اندھیرے میں ایم کیو ایم کے کارکنان کو کس طرح گرفتار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وسیم اختر نے 12 مئی کے حوالے سے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا اور نہ ہی ہم نے رینجرز تحویل میں کسی کی شناخت کی یہ سب میڈیا پر چلوایا گیا تاکہ ہمارے کارکنان کو بدظن کیا جاسکے لیکن انہیں ماضی کی طرح اس بار بھی ناکامی ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ راؤانوار نے آج تک جتنی جے آئی ٹی بنائی ہے وہ سب صرف میڈیا ٹرائل تک رہی ہے آپ بتائیں کہ آج تک کتنی جے آئی ٹی کو وہ عدالتوں میں ثابت کرسکیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کے امن کیلئے آپریشن کا مطالبہ کیا اور ہم ہی کراچی میں امن کا کریڈٹ لیتے ہیں اور آج بھی کراچی میں امن کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں۔