حقیقت سے آنکھیں چرائی جائیں تو سانحہ سول ہسپتال ایک حادثہ تھا ، اگر حقیقت پسندی کامظاہرہ کیا جائے تو یہ 15سال سے جاری قتل عام کے تسلسل کے سوا کچھ نہیں ،پاکستان کی تعمیر وترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ملک کی تمام شہریوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق دیکر ساحل وسائل پراختیار اورحق حاکمیت نہیں دیاجاتا ،پشتون وطن میں دہشت گردی کے باعث 1لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ،قدرتی نعمتوں سے مالا مال ملک میں سچ اور انصاف کا فقدان ہے ،کسی بھی ملک ،صوبے اور خطے میں نفرتیں اس وقت تک جنم لیتی ہیں جب وہاں غیر منصفانہ انداز میں معاملات کو چلایاجائے

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی کاسانحہ سول ہسپتال کے شہداء کے چہلم کی تقریب سے خطاب

پیر 19 ستمبر 2016 23:14

حقیقت سے آنکھیں چرائی جائیں تو سانحہ سول ہسپتال ایک حادثہ تھا ، اگر ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19ستمبر ۔2016ء ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمودخان اچکزئی نے کہاہے کہ حقیقت سے آنکھیں چرائی جائے تو سانحہ سول ہسپتال ایک حادثہ تھا اور اگر حقیقت پسندی کامظاہرہ کیا جائے تو یہ 15سال سے جاری قتل عام کے تسلسل کے سوا کچھ نہیں ،پاکستان کی تعمیر وترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ملک کی تمام شہریوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق دیکر ساحل وسائل پراختیار اورحق حاکمیت نہیں دیاجاتا ،پشتون وطن میں دہشت گردی کے باعث 1لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ،قدرتی نعمتوں سے مالا مال ملک میں سچ اور انصاف کا فقدان ہے ،کسی بھی ملک ،صوبے اور خطے میں نفرتیں اس وقت تک جنم لیتی ہیں جب وہاں غیر منصفانہ انداز میں معاملات کو چلایاجائے ، اگر ہم اپنے ملک میں امن کاقیام چاہتے ہیں توہمیں مداخلت کی پالیسی ترک کرناہوگی ،افغانستان آزاد اور خود مختار ریاست ہے ، وہاں کے حکمرانوں اور قومی لیڈرشپ پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات اوردوستی چاہتی ہے ان پر دوسرے ممالک کیساتھ دوستی کرنے یا نہ کرنے سمیت دیگر حوالوں سے نت نئے شرائط لاگو نہ کئے جائیں۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام سانحہ سول ہسپتال کے شہداء کے چہلم کی مناسبت سے صادق شہید گراؤنڈ کوئٹہ میں ہونے والے جلسہ کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی نے سانحہ سول ہسپتال کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ واقعہ انسانیت کی تذلیل اوربربریت کی بدترین مثال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے انہوں نے کہاکہ سانحہ سول ہسپتال کے شہداء کی چہلم کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ اپنی نوعیت کا منفرد جلسہ ہے جس کے آخر میں تمام پارٹی قائدین اور کارکنوں سے حلف لیاجائیگا ،انہوں نے کہاکہ قرآن اورسنت کی روشنی میں دوصورتوں میں کسی شخص کو قتل کئے جانے کا حکم وارد ہواہے وہ یہ کہ جب ایک انسان دوسرے انسان کو قتل کرے یا پھر زمین پر فساد پھیلائے اس کے سوا ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کاقتل تصور کیاجاتاہے جبکہ اسلامی تعلیمات ہی کہتی ہے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کوبچایا ۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ میں شہید کئے گئے وکلاء کا قصور بتایاجائے ؟چالیس سالوں سے پشتون افغان ملت پر کسی کا سر عزت ،بچے اورگھر محفوظ نہیں ، میں نے پشتون لیڈر شپ مولانافضل الرحمن ،اسفند یار ولی ،آفتاب احمدخان شیر پاؤ ،سراج الحق ودیگر پر واضح کردیاہے کہ وہ اپنی گناہ بتائے کہ انہیں آخر کس جرم کی پاداش میں ہدف بنایاجارہاہے ،میں نے مولانافضل الرحمن پر واضح کیاکہ ان پر تین دفعہ خودکش حملے ہوئے مگر اگلے حملے میں شاید وہ بچ نہ پائے اسی طرح آفتاب احمدخان شیر پاؤ پر ہونیوالے خودکش دھماکے میں اگر چہ وہ محفوظ رہے تاہم ان حملوں میں 145معصوم افراد جان کی بازی ہار گئے ،اسفند یار ولی کے گھرمیں بھی خودکش حملہ آور جا گھسامگر اس کے گن مین نے جان کانذرانہ پیش کرتے ہوئے ان کی حفاظت کی انہوں نے کہاکہ اگر ہم حقائق سے آنکھیں چرائیں تو پھر سانحہ سول ہسپتال ایک حادثہ تھا اگر حقیقت پسندی کامظاہرہ کرتے ہوئے اس واقعہ کودیکھے تویہ 15سال سے جاری قتل عام کے تسلسل کے سوا کچھ نہیں ،انہوں نے کہاکہ ہم برملا کہتے ہیں کہ جنوبی پشتونخوا کے لوگ سوات اوروزیر ستان کے لوگوں جیسے طاقت نہیں رکھتے بلکہ ان کے مقابلے میں کمزور ہے تاہم موسیٰ خیل سے چمن اورچمن سے سبی تک کسی کوبھی اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں کامیاب نہیں ہونے دیاجائیگا ،انہوں نے کہاکہ کسی کو بھی پشتون وطن میں آگ وخون کاکھیل جاری رکھنے نہیں دیاجائیگا ہم کہتے ہیں کہ لوگ ہمارے وطن میں کشت وخون نہ لائے ۔

انہوں نے کہاکہ پشتون ملن ساز شریف النفس اورقانون ماننے والے لوگ ہیں ،پاکستان کی تعمیر نو اورترقی تب ہوگی جب اس کے تمام شہریوں کے حقوق برابر ہونگے ،کسی انسان کو دوسرے انسان پر ،فرقہ کو فرقہ پراورقوم کو قوم پر برتر ی حاصل نہیں بلکہ ہمیں اس ملک کو صاف اورشفاف جمہوری فیڈریشن بنانے کیلئے جدوجہد کرناہو گی جس میں تمام لوگ بھائیوں کی طرح رہیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ تمام صوبوں کی عوام کو ان کے ساحل اوروسائل پراختیار سمیت حق حاکمیت دینا ہوگی ۔ہمیں طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ کو تسلیم کرناہوگا ملک کی داخلہ اورخارجہ پالیسی سے متعلق فیصلوں کااختیار پارلیمنٹ کو دیکر تمام اداروں کو اس کاتابع بنا کر جمہور کی حکمرانی قائم کرناہوگی ایسے پاکستان کوتا قیامت زندہ باد کہتے رہیں گے ۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ ملک بھر کی تمام اکائیوں میں پشتو ،بلوچی ،سندھی ،سرائیکی اور پنجابی کو دربار سرکار اوردرس وتدریس کی زبانیں بنائی جائیں اوراس سے سرکاری دفاتر میں رائج کرنے سمیت کاروبار کیلئے بھی بروئے کار لایاجائے تو فیڈریشن ترقی کرے گااور امن کا قیام ممکن ہوگا انہوں نے کہاکہ عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔

اس وقت تک پشتونخوا وطن میں ایک لاکھ سے زائدافراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑ چکے ہیں اگر چہ لوگ اس تعداد کو 50ہزار سے 60ہزار بتاتے ہیں لیکن حقیقت میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے ۔انہوں نے کہاکہ سوات،وزیر ستان ،باڑہ اورخیبر میں 12سو قبائلی مشران اورسیاسی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ،اس ملک کو زکواۃ اورخیرات کی بجائے امن کی ضرورت ہے یہاں رب کی بے شمار نعمتیں ہیں مگر انصاف کی کمی بھی ایک حقیقت ہے ہر اس معاشرے میں نفرتیں ضرور جنم لیتی ہیں جہاں نا انصافی ہو بے انصافی کی بنیاد پر دو بھائی ،میاں بیوی ،باپ بیٹے کے رشتے بھی قائم نہیں رہ پاتے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت عراق ،لیبیا ،شام ترکی سمیت تمام اسلامی ممالک میں دہشت گردی کی لہر موجود ہے ،ہمیں ان ممالک کی صورتحال کودیکھتے ہوئے یکجا ہوناہوگا اور لوگوں کو یہ باور کراناہوگا کہ جب تک متحد نہیں ہونگے اس وقت تک پشتون وطن پر کشت وخون جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اب بھی رہنے کیلئے بہترین ملک ہے مگر ہمیں ظالم اورمظلوم کی لڑائی میں بہر صورت مظلوم کاساتھ دیناہوگا اگر ہم یہاں امن کاقیام چاہتے ہیں توہمیں مداخلت کی پالیسی ترک کرناہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی افغان حکمران اور لیڈرشپ پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات اوردوستی چاہتے ہیں افغان حکومت اورلیڈرشپ پر نت نئے شرائط لاگو نہ کئے جائیں کہ وہ کس سے دوستی کرے اور کس سے نہیں، افغانستان ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے ۔انہوں نے کہاکہ سچ یہ ہے کہ یہاں سچائی پر پابندی کی کوشش کی جاتی ہے ۔ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ایمل کاسی اور اسامہ بن لادن کا امریکی خفیہ ایجنسیوں نے پیچھا کیا اور اس سلسلے میں مقامی اوردوسرے افراد سے بھی مدد لی گئی ، میں نے سانحہ سول ہسپتال کے بعد خفیہ ایجنسیوں اورفورسز کو وقت دیکر واقعہ میں ملوث عناصر کو نشاندہی کے حوالے سے اظہار خیال کیاتھا ہماری ملکی خفیہ ادارے اورفورسز جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی کرسکتی ہے جوانہیں کرناچاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم جنگ وجدل کے مخالف ہیں اورکسی کو بھی اس کاسلسلہ جاری رکھنے نہیں دیاجائیگا۔ان کاکہناتھاکہ فورسز کی جانب سے مہاجرین کے نام پر لوگوں کو تنگ کرنے کاسلسلہ قابل برداشت نہیں ہے اس سلسلے میں ہم نے اپنا موقف وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف کے سامنے رکھ دیاہے اس سلسلے میں جوبھی فیصلہ ہوگا اس سے پشتون عوام کے سامنے پیش کیاجائیگا۔ محمود خان اچکزئی نے 5 نکات پر مشتمل حلف نامہ بھی تمام شرکاء جلسہ سے لیا جس میں پشتون وطن میں جاری کشت و خون روکنے سمیت مختلف نکات شامل تھے جلسے کے شرکاء نے کھڑے ہو کر پارٹی قائد سے حلف لیا ۔

متعلقہ عنوان :