سندھ اسمبلی، محمد بن قاسم مسجد کی تباہی اور اس کی زمین پر قبضہ کا معاملہ اٹھایاگیا

روہڑی میں تاریخی محمد بن قاسم مسجد کی 15ایکڑ اراضی میں سے 9ایکڑ اراضی پر قبضہ ہوگیا ہے ،نصرت سحر عباسی مسجد محکمہ اوقاف کی نہیں ،محکمہ ثقافت و آثار قدیمہ کی طرف سے (کل) اس سوال کا جواب دیا جائیگا،سید غلام شاہ جیلانی

پیر 26 ستمبر 2016 18:08

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 ستمبر - 2016ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو روہڑی میں واقع تاریخی محمد بن قاسم مسجد کی تباہی اور اس کی زمین پر قبضہ کا معاملہ اٹھایاگیا ۔پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے توجہ دلاوٴ نوٹس پر کہا کہ روہڑی میں تاریخی محمد بن قاسم مسجد کی 15ایکڑ اراضی میں سے 9ایکڑ اراضی پر قبضہ ہوگیا ہے ۔

وزیرزراعت و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو اور وزیراوقاف سید غلام شاہ جیلانی نے کہا کہ یہ مسجد محکمہ اوقاف کی نہیں ۔محکمہ ثقافت و آثار قدیمہ کی طرف سے منگل کو اس سوال کا جواب دیا جائے گا ۔متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ یہ تاریخی مسجد تباہی کا شکار ہے ۔بارش کے زمانے میں وہاں سے محمد بن قاسم کے زمانے کے سکے نکلتے ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ سکے مسجد کے ایک نگران بابا کے پاس ہیں ۔انہیں کچھ پیسے دے کر یہ قیمتی سکے حکومت اپنے قبضے میں لے لے ۔مسلم لیگ (ن) کے رکن سید امید حیدر شاہ شیرازی کے توجہ دلاوٴ نوٹس پر وزیرتعلیم جام مہتاب حسین ڈاہر نے بتایا کہ ضلع ٹھٹھہ کے تعلقہ میرپور ساکرو میں ولی محمد مڈل اسکول کی عمارت بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوگئی ہے ۔مڈل اسکول کا سیکشن پرائمری اسکول کی بلڈنگ میں منتقل کردیا گیا ہے ۔

مڈل سیکشن میں صرف 17طلباء ہیں ۔انہیں پڑھانے کے لیے دو اساتذہ مقرر ہیں ۔پیپلزپارٹی کی خاتون رکن غزالہ سیال کے توجہ دلاوٴ نوٹس پر وزیرتعلیم نے بتایا کہ خیرپور کے تعلقہ کنگری میں گرلز ہائی اسکول پیارو سمیت ان تمام اسکولز میں اساتذہ کا جلد تقرر کیا جائے گا ،جہاں عمارتیں مکمل ہوچکی ہیں ۔