Live Updates

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنا ہے تاکہ دنیا کو بھارت کا اصلی چہرہ دکھایا جا سکے،عمران خان کے بائیکاٹ پر تمام ارکان پارلیمنٹ حیران تھے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا،وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ محمد عرفان صدیقی کی پی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

بدھ 5 اکتوبر 2016 23:27

اسلام آباد ۔ 5 اکتوبر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ محمد عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاسوں کی بڑی اہمیت ہوتی ہے جن میں اہم قومی امور زیر بحث آتے ہیں اور عوام کی امنگوں کی ترجمانی بھی کی جاتی ہے،پارلیمنٹ کے حالیہ مشترکہ اجلاس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنا ہے تاکہ دنیا کو بھارت کا اصلی چہرہ دکھایا جا سکے، بدھ کو پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام چوتھا ستون میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران بھی مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا اور مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی افواج کے مظالم کا پردہ چاک کیا،انہوں نے دنیا کو یہ باور کرایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ اور نہتے کشمیریوں کا قتل عام کر رہا ہے اور انسانی حقوق کو سرعام پامال کر رہا ہے، پاکستانی دفتر خارجہ بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنا کام بڑے متحرک انداز میں سر انجام دے رہا ہے اور مختلف ممالک کو مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورت حال کے حوالے سے خطوط بھی لکھے جا رہے ہیں، اسی ضمن میں دو تین روز پہلے کل جماعتی کانفرنس بھی ہوئی جس کا بڑا توانا مشترکہ اعلامیہ بھی سامنے آیا ہے جس میں تمام جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر سمیت تمام قومی امورپر متحد ہونے کا بڑا واضح اور مضبوط پیغام دیا ہے، وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں عوام کے نمائندے بیٹھے ہوئے ہیں اس لیے جو آواز یہاں سے آئے گی اسے پوری پاکستانی قوم کی آواز سمجھا جائے گا، وزیراعظم محمد نواز شریف نے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں بڑی اہم بات کہی کہ اس ایوان میں کوئی حزب اختلاف یا حزب اقتدار نہیں ہم سب پاکستانی ہیں اور یہاں سے جو آواز جائے گی وہ حکومت یا اپوزیشن کی آواز نہیں ہو گی بلکہ پاکستان کی آواز جائے گی، وزیراعظم محمد نواز شریف نے ایک بڑا واضح پیغام دیا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں اور اپنی پوری توجہ عوامی فلاح و بہبود اور ملکی تعمیر و ترقی پر دینا چاہتے ہیں اور کسی بھی مہم جوئی اور جنگ آزمائی میں نہیں پڑنا چاہتے تاکہ ملک آگے بڑھے لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم عزت ووقار اور خودداری سے جیئیں گے اور ملکی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیں گے، اگر ہم پر کسی قسم کا کوئی حملہ ہوا تو اس کا قرار واقعی جواب بھی دیں گے، اس پیغام کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا پیغام بھی دیا گیا اور دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ اگر وہ واقعی انسانی حقوق کے لیے حساس ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کی ریاستیں اپنے عوام کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں تو انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بھی آواز اٹھانی چاہیے اور انہیں ان کا بنیادی حق حق خود ارادیت دلائے جانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، انہوں نے مزیدکہاکہ مشترکہ اجلاس میں پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ بھی مکمل یکجہتی کا پیغام دیا گیا جو ہر وقت اپنے وطن عزیز کے دفاع اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار رہتی ہیں، ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ پر تمام ارکان پارلیمنٹ حیران تھے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا ہے کیونکہ اس سے قبل کل جماعتی کانفرنس میں تحریک انصاف کے ارکان نے بڑی اچھی اور سیر حاصل گفتگو کی اور کہا کہ وزیراعظم اس معاملے پر ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اس ضمن میں آپ جو بھی فیصلہ کریں گے ہم آپ کے ساتھ ہیں، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے مشترکہ اجلاس میں آنے سے کشمیر کاز کو تو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا لیکن ان کے اپنے سیاسی کاز کو ضرور شدید دھچکا لگا ہے اور مزید بھی لگے گا کیونکہ وہ اس کا کوئی جواز پیش نہیں کر سکیں گے، عمران خان کی یہ سیاسی کروٹ اور اہم قومی امور پر اپنی ذاتی سیاست کو بالا تر رکھنے کی کوشش سے ان کی سیاست کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ نقصان ہی ہوگا، عمران خان کبھی یوم آزادی کے دن کو احتجاج کے لیے چنتے ہیں تو کبھی قومی یکجہتی کے دن احتجاج کا اعلان کرتے ہیں جو ان کے عزائم کو واضح کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے سامنے ایک سوال رکھا جاناچاہیے کہ انکے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ سے پاکستان کے اندر خوشی کی کتنی لہر دوڑی ہوگی اور جس ملک کو ہم یکجہتی کا پیغام دینا چاہتے ہیں وہاں خوشی کی کتنی لہر دوڑی ہو گی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات