90 دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ،

نسانی حقوق کی پامالیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت سیز فائر لائن کی خلاف ورزی کر رہا ہے، نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے پر بھارت کو عالمی سطح پر دہشت گرد ملک قرار دیا جائے، بھارت نے اگر جنگ مسلط کی تو قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہوگی،بھارت سے مقابلہ کرنے کے لئے اندرونی استحکام ناگزیر ہے،ہمارا فرض ہے کہ بھارتی جارحیت ہر سطح پر بے نقاب کریں ، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر کا دفاع پاکستان کا دفاع ہے،کشمیری عوام نے تحریک آزادی اس نہج پر پہنچا دی ہے کہ بھارت کے لئے ممکن نہیں ہے کہ ان کی تحریک آزادی دبا سکے،پاکستان کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے یہ سمجھنا ہوگا کہ کشمیر پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے ،بھارت اسٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے،بھارت کے سیا ہ چہرہے کو دنیا میں بے نقاب کرنا ہوگا سینیٹر رحمان ملک، شیری رحمان ، تاج حیدر ، جی جی جمال، چوہدری تنویر خان ، کامل علی آغا ،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کامشترکہ اجلاس میں اظہار خیال

جمعہ 7 اکتوبر 2016 16:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔۔07 اکتوبر۔2016ء) ارکان پارلیمنٹ نے کہاہے کہ 90 دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے بھارت سیز فائر لائن کی خلاف ورزی کر رہا ہے،بھارت کی جانب سے کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے پر بھارت کو عالمی سطح پر دہشت گرد ملک قرار دیا جائے، بھارت نے اگر جنگ مسلط کی تو قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہوگی،بھارت سے مقابلہ کرنے کے لئے اندرونی استحکام ناگزیر ہے،ہمارا فرض ہے کہ بھارتی جارحیت ہر سطح پر بے نقاب کریں اور کشمیریوں عوام کی مدد کریں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر کا دفاع پاکستان کا دفاع ہے،کشمیری عوام نے تحریک آزادی اس نہج پر پہنچا دی ہے کہ بھارت کے لئے ممکن نہیں ہے کہ ان کی تحریک آزادی دبا سکے،پاکستان کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے یہ سمجھنا ہوگا کہ کشمیر پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے ،بھارت اسٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے،بھارت کے سیا ہ چہرہے کو دنیا میں بے نقاب کرنا ہوگا،پارلیمنٹ کو اختیار دیا جائے تو کشمیر کا مسئلہ ایک سال میں حل ہوگا ورنہ 100سال تک مسئلہ حل نہیں ہوگا،بھارت اور امریکہ کا گٹھ جوڑ سے ہمیں محتاط رہناہو گا،کشمیر یوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تمام پارلیمنٹرین یکجہتی مارچ کریں اور پیغام دیں کشمیر بنے گا پاکستان، بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر انصاف نہیں کیا،پاکستان کی قلت بڑا مسئلہ ہے،بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے،چین ،ترکی،ایران،روس، او آئی سی ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے شکرگزار ہیں جنہوں نے کشمیر پر پاکستان کی حمائت کی، کشمیر کے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں،پاکستان آرمی دہشتگردوں کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہی ہے،پاکستان آرمی دفاع کی آخری لائن ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار،سینیٹر رحمان ملک،سینیٹر شیری رحمان ، سینیٹر تاج حیدر ، ڈاکٹر جی جی جمال، سینیٹر چوہدری تنویر خان ،سینیٹر کامل علی آغا ،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے جمعہ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیر میں جاری بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ گزشتہ 90 دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ سینٹ نے نہ صرف کشمیر کے حوالے سے قراردادیں پاس کی ہیں اور کمیٹی آف دی ہاؤس کا اجلاس بھی بلایا اور کشمیر کے حوالے سے سفارشات بھی تیار کیں جن کو سینٹ نے منظوری بھی دیدی ہے انہوں نے کہا کہ 1948 میں اقوام متحدہ نے استصواب رائے کی قرارداد پاس کی اور کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ دونوں ممالک کیلئے بہتر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت اور اسرائیل فوجی محور بن چکا ہے ہمیں سوچنا ہوگا کہ جو ہمارے دوست تھے وہ آج ہمارے دشمنوں کے دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں قومی اتحاد ضروری ہے۔ 18ویں ترمیم پر عمل درآمد نہیں ہوا سی پیک گیم چینجر ہوسکتا تھا مگر گلگت بلتستان اور کے پی کے کو نظر انداز کیا گیا جس سے اختلافات بڑ ھیں گے۔

پانامہ کے معاملے پر اپوزیشن نے بل جمع کروایا ہے اگر حکومت اسکی حمایت کرتی ہے تو اس کے قد میں اضافہ ہوگا۔ فاٹا کے رکن ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ ہمیں بھارت کی جانب سے کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے پر بھارت کو عالمی سطح پر دہشت گرد ملک قرار دینے کیلئے کوششیں کریں کسی بھی ملک کو جنگ لڑنے کے لئے اپنے اندر موجود معاملات میں استحکام ہونا چاہئے اگر ہمارے اندر معاملات ٹھیک ہوں گے تو ہم جنگ اور سفارتی میدان میں کشمیر کا مقدمہ بہتر طریقے سے لڑ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگر جنگ مسلط کی تو فاٹا کے عوام اپنا سب کچھ چھوڑ کر بھارت سے جنگ لڑنے کے لئے پاک فوج کے شانہ بشانہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے او آئی سی کو کشمیر کے معاملات میں جگایا اور او آئی سی نے کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف کی تائید کی وزارت خارجہ کو او آئی سی مزید اس طرح کے بیانات دلوانے کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جنگ جیتنے کے لئے ملک میں اتحاد سب سے زیادہ ضروری ہوتا ہے ۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ آج ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ دنیا میں جہاں پر بھی مسلمانوں پر مظالم ہورہے ہیں ان کے خلاف آواز اٹھائی ہے یہ ہمارا دینی فریضہ ہے۔ کشمیری عوام سات دہائیوں سے نہتے کشمیریوں نے بھارتی بربریت کا مقابلہ کیا ہے ہمارا فرض ہے کہ بھارتی جارحیت ہر سطح پر بے نقاب کریں اور کشمیریوں کی مدد کریں۔

وزیراعظم نواز شریف نے ہر مشکل وقت پر بڑے فیصلے کئے لیڈر قوموں کو یکجا کرتا ہے ایک لیڈر مبارکباد دیتا ہے کہ ایوان میں یک جہتی پارا پارا ہوئی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ستر سال سے پاکستان کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے کشمیری عوام نے تحریک آزادی اس نہج پر پہنچا دی ہے کہ بھارت کے لئے ممکن نہیں ہے کہ ان کی تحریک آزادی دبا سکے۔

کشمیری یک جان ہو کر آزادی کی جنگ فیصلہ کن انداز میں آگے بڑھاتے جارہے ہیں پاکستان کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے یہ سمجھنا ہوگا کہ کشمیر پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اور کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس موقع پر کشمیریوں کا ساتھ نہ دے کر زندگی بھر پچھتانا پڑے گا۔ بھارت آج تک الزام لگاتا رہا کہ پاکستان نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ذریعے بھارت میں مداخلت کرتا ہے۔

بھارت میں ایک شخص اعتراف کررہا ہے کہ پاکستان کو اس نے دولخت کیا،کل بھوشن یادیو کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردوں اور تخریب کاری کررہاہے،بھارت اسٹیٹ ایکٹر کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے،اس سیا چہرہکو دنیا میں بے نقاب کرنا ہوگا،اپنے اندرونی حالات کو بھی بہتر بنانا ہوگا،اس کیلئے پالیسی مرتب کرنا ہوگی،قومی یکجہتی کی خاطر سی پیک میں جو کمی ہے اس کو دور کرنا پر ہوگا،ملک میں احتساب کا نظام درست نہیں ہے ملک میں یکساں احتساب کا نظام لایا جائے،متحد ہوکر کشمیر حاصل کرسکتے ہیں۔

سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ کشمیر کو حاصل کرنے کیلئے اس ملک میں حقیقی فیڈریشن کا نظام یا پارلیمنٹ کی بالادستی اور سینیٹ کے اختیارات قومی اسمبلی کے برابر ہونے چاہیے،ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسیاں پارلیمنٹ کو طہ کرنا چاہیے،قومی یکجہتی اور قومی مفاد کی تعریف ہونی چاہیے کہ یہ کیا ہے،کشمیر کی قیمت پر پاکستان ختم نہیں ہونا چاہیے،پارلیمنٹ کو اختیار دیا جائے تو کشمیر کا مسئلہ ایک سال میں حل ہوگا ورنہ 100سال تک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ہم اہم دور سے گزر رہے ہیں،بھارت پاکستان کا 1947سے ہی مخالف ہے،سابق را چیف نے کہا تھا کہ پاکستان کو توڑنے کیلئے جنگ کی ضرورت نہیں ان کے اندر لسانیت پھیلا دو،اقوام متحدہ کی قراردادوں پر دہائیوں سے عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے،مسلم امہ بھی خاموش ہے،مسلم امہ سے کوئی دباؤ سامنے نہیں آرہا ہے،بھارت اور امریکہ کا گٹھ جوڑ سب کے سامنے ہے،امریکہ نے بھارت کو ملٹری ہتھیاروں تک رسائی دی ہے،امریکہ نے بھارت کے ساتھ نیوکلیئر ڈیل کی،بھارت پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے،ہمیں محتاط رہنا ہوگا،آج جو کچھ سامنے آرہا ہے سی پیک کی وجہ سے ہورہا ہے کیوں کہ کچھ عالمی طاقتیں اس منصوبے کے خلاف ہیں،کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تمام پارلیمنٹرین یکجہتی مارچ کریں گے اور پیغام دیں گے کشمیر بنے گا پاکستان۔

دنیا میں وفود بھیجے جائیں اور پاکستان کی تنہائی کو ختم کیا جائے اور جارحانہ پالیسی بنائی جائیں۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا کشمیر اور مضبوط خارجہ پالیسی پر ہمیشہ مضبوط موقف رہاہے،کشمیر میں پہلی دفعہ مقامی سطح پر بھارت کے کلاف غیر معمولی بغاوت سامنے آئی ہے،سی پیک گوادر کو چین کو دیئے بغیر ممکن نہیں تھا،آصف علی زرداری کو اس پر داد دینی چاہیے،پاکستان کے جھنڈے پر اگر کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا ہے تو ہم نے سیاست نہیں کھیلی کشمیر پر ہماری ایک مستقل پوزیشن ہے،پارلیمانی وفود بھیجنے کی روائتی ڈپلومیسی سے کوئی نتائج سامنے نہیں آئیں گے،مشترکہ اجلاس کو بھرپور ہونا چاہیے تھا،وزیراعظم نے کلبھوشن کی بات نہیں کی،کشمیر پر تقریر بہت موثر تھی،آسیہ اندرابی کے خاوند سب سے پرانا سیاسی قیدی ہے،عالمی قوتوں کے اس وقت اپنے مفاد ہیں،سب سے پہلے پاکستان کا دفاع کرنا چاہے،کشمیر کا دفاع پاکستان کا دفاع ہے،پاکستان آرمی دہشتگردوں کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہی ہے،لیکن کسی کو بھی نہیں پتہ کمزور ڈپلومیسی ہے،پاکستان آرمی دفاع کی آخری لائن ہے،اے پی سی بلائی گئی لیکن اس میں ڈی جی ایم او کی بریفنگ تک نہیں کروائی،خلااگر چھوڑیں گے تو کوئی پر کرے گا،بھارت نے سندھ طاس معاہدے سے انصاف نہیں کیا،بھارت نے ڈیمز بنائے،پاکستان کی قلت بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے پانی کو بڑا ہتھیار پاکستان نے کیا جواب دیا،ہم چین ،ترکی،ایران،روس، او آئی سی ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے شکرگزار ہیں جنہوں نے کشمیر پر پاکستان کی حمائت کی،کشمیر پر بھارتی مظالم پر ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بننا چاہیے،اب تک اس حوالے سے کوئی دباؤ نہیں سامنے آیا،پارلیمان جمہوریت دل ہوتاہے اور کمیٹیاں اس کی شہ رگ ہوتی ہیں،ان کے ذریعے کا کیا جائے۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کشمیر کے شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں کشمیر کی تحریک آزادی کو سلام پیش کرتے ہیں۔کشمیر کے اندر 17ہزار خواتین شادی شدہ ہیں ان کے خاوند لاپتہ ہیں،پارلیمنٹ کے سفیر دنیا میں جانے چاہیے،پارلیمنٹ کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔