سندھ حکومت کا سندھ ایجوکیشن سٹی کے انفراسٹریکچرکو ترقی دینے کا فیصلہ

جمعہ 14 اکتوبر 2016 22:52

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2016ء) سندھ حکومت نے سندھ ایجوکیشن سٹی کے انفراسٹریکچرکو ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے٬ جس کا مقصد تعلیمی اداروں کو پنپنے اور تعلیم کے معیار کو فروغ دینا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یہ فیصلہ جمعہ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں سندھ ایجوکیشن سٹی کی ترقی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) محمد وسیم٬سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی چیئرپرسن ناہید میمن٬وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری نوید کامران بلوچ٬ سیکرٹری ایجوکیشن فضل الله پیچوہو٬ سیکرٹری فنانس حسن نقوی٬آرکٹیکٹ یاور جیلانی اور دیگر نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی چیئرپرسن ناہید میمن نے بتایا کہ سندھ ایجوکیشن سٹی 8921ایکڑ رقبہ پر پھیلا ہوا ہے اور یہ نیشنل ہائی وے کے ساتھ سپر ہائی وے کے لنک روڈ پر واقع ہے۔

(جاری ہے)

ایجوکیشن سٹی میں 70تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں گے٬ آرٹیٹک نے کہا کہ انہوں نے ایجوکیشن سٹی کا مکمل ماسٹر پلان تیار کیا ہے اور اس کا ٹوپوگرافیکل سروے بھی کیا ہے۔اس کی ترقیاتی کاموں پر تقریباً لاگت 800ملین ڈالر آئیگی مگر ایک مناسب انفراسٹریکچر پلان وضع کرکے اس کے لاگت میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ چیئرپرسن نے مزید کہا کہ لینڈ یوٹیلائیزیشن ڈپارٹمینٹ اور محکمہ خزانہ کے مابین زمین کے چند مسائل ہیں٬ایک مرتبہ یہ تمام مسائل حل ہوجائیں تو پھر ایجوکیشن سٹی کے قبضے دینا شروع کردیئے جائیں گے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکرٹری محمد صدیق میمن کو ضروری ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ایجوکیشن سٹی سے متعلق تمام مسائل جلد سے جلد حل کئے جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کی چیئرپرسن کو ہدایت کی کہ وہ اپنے بورڈ آف گورننس کا اجلاس بلائیں اور چند پالیسی فیصلے مثلاً پروجیکٹ ڈائریکٹر تعیناتی اور مختص فنڈس کے اجراء سے متعلق فیصلے کریں۔انہوں نے بی او آئی کو بھی ہدایت کی کہ وہ ایگزیکیٹو مینجنٹ کمیٹی (ای ایم سی)تشکیل دیں٬ تاکہ وہ ٹینڈر جاری کر سکیں اور کانٹریکٹ دے سکے اور ایجوکیشن سٹی کے روز مرہ کے معاملات کی دیکھ بحال بھی کر سکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ ایجوکیشن سٹی کو جلداز جلد فعال دیکھنا چاہتے ہیں اور اسے بہترین ایجوکیشنل سٹی بنانا چاہتے ہیں جوکہ معیاری تعلیم میں وہ اہم رول ادا کر سکے۔

متعلقہ عنوان :