پاکستان دنیامیں ایک مضبوط قوت ہے٬مولانافضل الرحمان

پاکستان کے استحکام اور میلی نظر سے دیکھنے کی کسی کوبھی اجازت نہیں دی جائیگی ٬ ملک کو ایمان داری کی بنیادوں پر چلانے کی کوشش نہیں کی جارہی٬پاک چین دوستی اب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے٬سازش کے تحت بلوچستان کے عوام کو بد امنی کی آگ میں دھکیلا گیا ٬بلوچستان کی سر زمین قدرتی دولت سے مالا مال ہے قوم پر ستوں نے جھوٹ بول کر سودا کیا٬سربراہ جے یوآئی کابابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو اسٹیڈیم خضدار میں بڑے جلسہ عام سے خطاب

اتوار 16 اکتوبر 2016 20:20

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2016ء) جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن نے بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو اسٹیڈیم خضدار میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دنیاء میں ایک مضبوط قوت ہے ۔ اور پاکستان کے استحکام اور اس قوت کی طرف میلی نظر سے دیکھنے کی کسی کوبھی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ جے یوآئی کے کارکن اپنے ملک کے دفاع اور سلامتی کے لئے ہمہ وقت شب وروز کمر بستہ ہیں چین کاپاکستان کے ساتھ تاریخی دوستی اب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے ٬ امریکہ اور چین طاقت میں برابر ہیں ۔

تاہم امریکہ کی استعماریت غلام بنانے کا اور چین کی طاقت ہمیں دوستی فراہم کرنے کی خواہش رکھتی ہے ۔ تو جوملک ہمارے ساتھ اخلاص کے ساتھ دوستی کرناچاہتا ہے ہمیں اسی کے ساتھ دوستی نبھانے میں دو قدم آگے بڑھنا ہے۔

(جاری ہے)

ہم غلامی کے رشتوں کا انکار اور دوستی کا اقرار کرتے ہیں ٬ امریکہ بلوچستان سمیت پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا خواہان ہے جمعیت علماء اسلام نے ان خطرات کے ابتدا ہی میں بلو چستانی قوم کو آگاہ کیا تھا جب امریکہ کا بحری بیڑا گوادر سے کچھ فاصلہ پر لنگر اندوز تھا ہم نے واضح کیا تھا کہ امریکہ افغانستان پر قبضہ کرکے پاکستان کے وسائل پر کنڑول حاصل کرنا چاہتا ہے ٬ جمعیت علماء اسلام نے اس وقت بلوچستان بھر میں امریکہ مردہ باد کے جلسوں کا انعقاد کرکے امریکی بیڑا کو وہاں سے چلے جانے پر پر مجبور کردیا ا من و انصاف وسائل کے منصفانہ تقسیم سے ممالک مستحکم ہوتے ہیں جمعیت علماء اسلام کا واضح موقف ہے کہ جس طرح پنجاپ٬ سندھ اور خیبر پختون خواہ کے لوگ وہاں وسائل کے مالک ہیں اسی طرح بلوچستان اپنے وسائل کے مالک ر ہیں ان کے وسائل پربزور بازو کوئی قبضہ نہیں کرسکتا ہے بلوچستانی قوم ایک بہادر قوم ہے جس نے سو سال تک فرنگی کے خلاف جنگ لڑی تھی جس طرح بلوچستانی قوم نے فرنگی کی غلامی کو قبول نہیں کیا وہ امریکہ کی غلامی کو بھی قبول نہیں کریں گے نا انصافیوں کی وجہ سے قوموں میں با غیانہ رجہان پیدا ہوتے ہیںبلوچستان کے ساتھ ہر دور میں جمعیت علماء اسلام کی مثالی دوستی ورہبری رہی ہے بلوچستان کے حقوق کے لئے جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ مئوثر آواز بلند کی ہے م۔

اوراگلے الیکشن میں جے یوآئی ایک موثر قوت بن کر بلوچستان میں ابھرے گی ۔میر ے والد نے بلوچستان کے منتخب حکومت کے خاتمہ پر اپنی حکومت کا قربانی دی ہم عہدو پیمان کے پابند ہیں جمعیت علماء اسلام ایک حادثاتی جماعت نہیں ہے جمعیت علماء اسلام اپنے سیاسی جدو جہد کا سو سال پورا کرنے جارہی ہے ہمارا منشور کبھی تبدیل نہیں ہوا جبکہ دوسری جماعتیں ہر انتخاب کے موقع پر اپنا منشور تبدیل کرتے ہیں ٬بد قسمتی سے ملک کو ایمان داری کی بنیادوں پر چلانے کی کوشش نہیں کیا جارہا ہے بد دیانتی کا ارتکاب کرکے ملک میں نفرتوں کو ہوا دیا ہے جمعیت علماء اسلام قومی لسانی مذہبی تعصبات پر یقین نہیں رکھتا ہے یہاں ایک مخصوص سازش کی بنیاد پر مذہب کو بدنام کیا جارہا ہے کچھ لوگ مذہب کے بنیاد پر بندوق اٹھا کر اپنی نظریہ کو مسلط کرنا چاہتے ہیں جمعیت علماء اسلام نفرت و دوریوں کا خاتمہ کرکے قوم میں وحدت و اخوت کے رشتوں کو مستحکم کرنا چاہتی ہے جمعیت علماء اسلام کی سیاست قومی اور مذہبی تعصبات سے بالا تر ہے ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمن نے میر غوث بخش بزنجو اسٹیڈیم خضدارمیں تاریخی ساز امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی امن کانفرنس سے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئر مین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری ٬ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد ٬ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر ضلع خضدار کے امیر رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین ٬ جمعیت علماء اسلام پاکستان ڈپٹی سیکرٹری جنرل سابق سابق گورنر بلوچستان فضل آغا ٬ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد ٬ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے سیکرٹری جنرل ملک سکندر خان ایڈو کیٹ ٬ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولانا امیر زمان ٬ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے نائب امیر مولانا غلام قادر قاسمی ٬ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی راہنما انجینئر محمد عثمان بادینی ٬ جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا ولی محمد ترابی ٬ جمعیت علماء اسلام ٬ جمعیت علماء اسلام کے اقلیتی راہنما مکھی شام لال مولانا بشیراحمد عثمانی مولانامحمودالحسن قمر مولانا عبدالغفار شاہوانی و دیگر مقررین نے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کی ایک مذہبی مضبوط سیاسی قوت ہے ہمارے کانرمیٹنگززدوسری جماعتوں کے جلسوں سے بڑی ہوتی ہیں جس کی مثال آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام ہے لیکن انتخاب کے موقع پر ہمارے عوامی مینڈیٹ کو چر ایا جاتا ہے ہمارے ووٹ بکس خالی کئے جاتے ہیں آج ہم سو ال کرنے پر مجبور ہیں کہ ملک کی مقتدر قوتیں کب تک عوامی مینڈیٹ کو روکتی رہیں گی اگر اس طرح جمعیت علماء اسلام کے عوامی حق کو تبدیل کردیا تو ملک میں ایک خطرناک رجحان جنم لیگا جے یوآئی ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کا نفاذ چاہتی ہے حکمران و مقتدر طبقہ کو چاہیئے کہ ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کو قبول کریں مقررین نے کہا کہ مضبوط مملکت کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں ملک سے اغواء برائے تاوان قتل و غارت گری اور بد امنی کے واقعات کا تدرک کیا جائے ملک کے بہت سے سیاسی جماعتیں تبدیلی کی بات کرتی ہیں لیکن جب وہ اپنے صفوں میں تبدیلی نہیں لا سکتی ہیں تووہ کس طرح ملک میں تبدیل لائیں گے مقررین نے کہا کہ کہ قومی پرستی کی سیاست کا خاتمہ ہوگیا ہے اب جمعیت علماء اسلام ہی بلوچستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھر رہی ہے۔

آزاد بلوچستان بنانے پشتوں بلوچستان بنانے کی باتیں پرانی و فرسودہ ہوگئی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ بلوچستان امن کا گہوراہ ہے ایک مذموم سازش کے تحت بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور بلوچستان کے عوام کو بد امنی کی آگ میں دھکیلا گیا یہ سر زمین قدرتی دولت سے مالا مال ہے لیکن قوم پر ستوں نے اپنے لوگوں سے جھوٹ بول کر ان کا سودا کیا اگر بلوچستان کے وسائل کی کوئی کسی جماعت کے کارکنوں نے حفاظت کی ہے تو اس کا سہرا جمعیت علماء اسلام کو جاتا ہے جے یو آئی کے سربراہ نے وفاقی حکومت کو دوٹوک الفاظ میں واضح طور پر بتایا ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر بلوچستان کے عوام کا آئینی حق ہے ۔

جو انہیں ملنے چاہئے ۔مقر رین نے کہ ہم نے ہمیشہ بلوچستان کے ساحل اور وسائل سیندک ٬ ریکوڈک سمیت دیگر معدنی ذخائر بلوچ عوام کے ہیں لہذا پاکستان کے آئین کے اندر رہتے ہوئے ان کے حقوق تسلیم کئے جائیں۔