چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت اجلاس

کمیٹی نے قومی احتساب بیورو سے وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی محکموں میں 29 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات سے متعلق پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی

منگل 18 اکتوبر 2016 23:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2016ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے قومی احتساب بیورو سے وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی محکموں میں 29 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات سے متعلق پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو یہاں کمیٹی کے چیئرمین اور قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ نیب حکام سرامیک ڈویلپمنٹ و ٹریننگ کمپلیکس میں سات کروڑ 23 لاکھ 80 ہزار روپے‘ گوجرانوالہ ٹولز میں 9 کروڑ 66 لاکھ روپے اور ڈائیز و مولڈز سنٹرز میں 12 کروڑ 94 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے تحقیقات کی پیشرفت سے وزارت کو آگاہ نہیں کر رہے۔ ان بے ضابطگیوں کا انکشاف اے جی پی آر نے وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی محکموں کی طرف سے مالی سال 2012-13ء میں غیر قانونی خریداریوں سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں جی ڈی ٹی سی گوجرانوالہ کے 2012-13 ء کی آڈٹ رپورٹس کا بھی جائزہ لیا گیا۔ آڈیٹرز نے یہ کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار کا نگرانی کا نظام بہت کمزور ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان سٹیل ملز دس جون 2015ء سے بند ہے اور سٹیل ملز تقریباً 170 ارب روپے کی مقروض ہے۔ سندھ حکومت نے سٹیل ملز کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے حکومت کو ہدایت کی کہ پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری سے گریز کیا جائے اور اسے بیل آئوٹ پیکج دیا جائے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ سٹیل ملز کا گیس کنکشن کاٹ دیا گیا ہے۔