الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ارکین اسمبلی کے سالانہ اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات کی چھان بین کا فیصلہ
میاں محمد ندیم بدھ 19 اکتوبر 2016 09:32
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19اکتوبر۔2016ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ارکان اسمبلی کی جانب سے جمع کرائے جانے والے سالانہ اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات کی چھان بین کا فیصلہ کرلیا۔باخبر ذرائع نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس سردار محمد رضا کی سربراہی میں کام کرنے والے الیکشن کمیشن نے سیکریٹریٹ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس حوالے سے کام شروع کرنے کے طریقہ کار وضع کرے جس میں ضابطہ کار اور ٹائم لائن کو بھی شامل کیا جائے جبکہ اسے منظوری کے لیے کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے۔
اس سوال پر کہ اگر کوئی رکن اسمبلی اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات میں غلط بیانی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے ساتھ کیا ہوگا؟ الیکشن کمیشن کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ ان کے خلاف ری پریزینٹیشن آف پیپلز ایکٹ کے سیکشن 82 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔(جاری ہے)
واضح رہے کہ روپا کے سیکشن 42 اے (1) کے تحت قومی و صوبائی اسمبلی کے تمام ارکان پر لازم ہے کہ وہ ہر سال ستمبر کی 13 تاریخ تک اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔
ارکان سینیٹ بھی سینیٹ (الیکشنز) ایکٹ 1975 کے تحت اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کے پابند ہیں۔الیکشن کمیشن کے عہدے دار نے بتایا کہ آئین کا سیکشن 42 اے (4) کہتا ہے کہ جب کوئی رکن اسمبلی سب سیکشن 1 کے تحت اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کراتا ہے اور وہ غلط ثابت ہوتی ہیں تو بدعنوانی کا مرتکب ہونے پر اس کے خلاف سیکشن 82 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔روپا کا سیکشن 82 بدعنوانی میں ملوث شخص کے لیے تین سال تک قید کی سزا کا تعین کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کمیشن خود ارکان اسمبلی کے اثاثوں کا آڈٹ کرے گا جبکہ اگر ضروری ہوا تو انہیں عدالتی، انتظامیہ یا ریوینیو حکام کے پاس بھی بھیجا جاسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ روپا کا سیکشن 104 اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر کوئی بھی ایسا کام جس کے لیے اس ایکٹ میں کوئی واضح شق یا سیکشن موجود نہیں تو پھر اسے کمیشن کی ہدایت کے مطابق کیا جاسکتا ہے۔ارکان اسمبلی کے اثاثوں کے آڈٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنے پولیٹیکل فنانس ونگ کو دوبارہ فعال کرنے کے چند دنوں بعد سامنے آیا جب ای سی پی نی اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع نہ کرنے والے 337 ارکان اسمبلی کو معطل کردیا تھا۔ واضح رہے کہ تقریباً ایک دہائی سے زائد عرصے سے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع کرانا محض رسمی کارروائی بن کر رہ گیا ہے کیوں کہ ای سی پی تفصیلات وصول کرتا ہے اور بغیر تصدیق اور جانچ پڑتال کیے اسے سرکاری گزٹ میں شائع کردیتا ہے۔اکثر ارکان اسمبلی باآسانی اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی شرائط کو نظر انداز کردیتے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔یہاں ایک عام تاثر یہ بھی ہے کہ بیشتر ارکان اسمبلی اپنے اثاثوں کو حقیقت سے کہیں زیادہ کم ظاہر کرتے ہیں اور کئی سیاستدان ایسے بھی ہیں جنہوں نے بتایا کہ ان کے پاس ذاتی گاڑی بھی نہیں تاہم انہیں قافلوں کی شکل میں سفر کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ارکان اسمبلی کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلے ہی ای سی پی میں اثاثے چھپانے کے الزام میں وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، جہانگیر ترین اور دیگر رہنماو¿ں کی نااہلی کی درخواستیں آئی ہوئی ہیں۔اس کیس میں شامل کئی افراد نے الیکشن کمیشن میں براہ راست دائر کی جانے والی درخواستوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ای سی پی کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر رکھا ہے جبکہ ای سی پی کا کہنا ہے کہ وہ نا اہلی کی درخواستوں پر کارروائی سے قبل اپنے دائرہ اختیار کا معاملہ نمٹائے گا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
عالمی رہنماؤں کا اسرائیل اور ایران سے تحمل کا مطالبہ
-
قدرتی طور پر خطے کی صورت حال پر تشویش ہے‘ایرانی صدر کے استقبال کے منتظرہیں. پاکستان
-
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کی ایران کے شہراصفہان پراسرائیلی حملے کی تصدیق
-
اسرائیل کے خلاف آپریشن نے ہماری اتھارٹی، ہمارے عوام کی فولاد جیسی قوت ارادی اور ہمارے اتحاد کو ظاہر کیا ہے .ایرانی صدر
-
پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری دہشت گردوں کے نشانے پر
-
سعودی وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کا مقصد دو طرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے پر بات چیت کو تیز کرنا تھا، ترجمان دفترخارجہ
-
6 سال بعد پہلی بارپاکستان میں 2023 کے دوران موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
-
صدرسے بینکنگ محتسب پاکستان سراج الدین عزیز کی ملاقات ، سالانہ رپورٹ پیش کی
-
پاکستان کا چین کے ساتھ چائے کے شعبے میں تعاون مزید بڑھانے کا فیصلہ
-
آرمی چیف سے سعودی عرب کے معاون وزیر دفاع کی ملاقات، دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال
-
امید ہے آئی ایم ایف کیساتھ نئے قرض پروگرام کے خدوخال مئی میں طے پا جائیں گے، وزیرخزانہ
-
وزیراعظم کی زیر صدارت اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ، مختلف امورپر بریفنگ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.