کراچی سے برآمداسلحہ فوج اوررینجرزسے لڑنے کیلئے خریدا گیا۔گورنرسندھ

سانحہ12مئی اوربلدیہ کے ذمہ داروں کو چوراہوں پرلٹکائیں گے،حکیم سعید اوربشیرجان پرقاتلانہ حملہ کیس کی دوبارہ تحقیقات کرینگے،2013ء کاکراچی آپریشن میں نے،ڈی جی رینجرزاورکورکمانڈرکراچی نے پلان کیا،سابق ضلعی ناظم انتہائی گھٹیا،کم ظرف اورذہنی پستی کاشکارہیں۔ڈاکٹرعشرت العباد کی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 19 اکتوبر 2016 16:00

کراچی سے برآمداسلحہ فوج اوررینجرزسے لڑنے کیلئے خریدا گیا۔گورنرسندھ

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19اکتوبر2016ء) :گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادنے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ 12مئی کے ذمہ داروں کو چوراہوں پرلٹکائیں گے،حکیم سعید اور بشیرجان پر قاتلانہ حملہ کیس کی دوبارہ تحقیقات کرینگے،کراچی سے برآمد اسلحہ ٹارگٹ کلنگ نہیں بلکہ فوج اور رینجرزسے لڑنے کیلئے خریدا گیاتھا،سابق ضلعی ناظم انتہائی گھٹیا ،کم ظرف اور ذہنی پستی کا شکار ہیں۔

انہوں نے آج یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق ضلعی ناظم انتہائی گھٹیا ،کم ظرف اور ذہنی پستی کا شکار ہیں۔مصطفی کمال کو واپس بلاکرزبردستی سینیٹرشپ استعفیٰ لیا گیا،وہ استعفیٰ دے نہیں رہا تھا۔مصطفی کمال کو 2014ء میں سب پتا تھا تو اب تک خاموش کیوں رہے؟کسی کو 2012ء میں پتا تھا کہ اس کی لیڈرشپ کے ”را“سے تعلقات ہیں تو وہ پھروہ شخص 2014ء تک سینیٹرشپ کے مزے لیتا رہا۔

(جاری ہے)

مصطفی کمال نے کراچی کھودکرپیسہ نکالا اور ملائشیاء بھجوایا۔ایک صحافی نے سابق ناظم کراچی کو مصطفی کھدال لکھا۔ماضی کے ٹھیکیداروں نے صرف شہرکا بیڑا غرق کیا۔نیب کو کہہ دیا کہ ملزمان کو پکڑیں۔گورنرسندھ نے کہا کہ حکیم محمدسعید کو کیوں قتل کیا گیا اور کس نے کیا۔اس کی دوبارہ انکوائری کی جائیگی،جنہوں نے حکیم سعید کو قتل کیا وہ لوگ نظرمیں آگئے ہیں۔

عظیم احمد طارق کے قتل کی فائل بھی دوبارہ کھلے گی۔اے این پی رہنماء بشیر جان کے حملہ آوروں کو بھی نہیں چھوڑینگے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ کے ذمہ داروں کو پھانسی دینگے۔نسلی فسادات میں جو ملوث تھے انہیں بھی سزائیں دینگے۔کوئی اس چکرمیں نہ رہے کہ وہ بچ جائیگااور اس کو سپورٹ مل رہی ہے۔کراچی میں کوئی نئی پرچون کی دکان ہو یا پرانی سیاست کی دکان سب پرنظرہے،کریمنل پکڑا جائیگا۔

چائنا کٹنگ والوں کو قطعی معاف نہیں کیا جائے گا۔ عشرت العبادنے کہا کہ عزیزآباد سے برآمد ہونے والا اسلحہ چھری کانٹا نہیں تھا۔کراچی سے برآمد اسلحہ ٹارگٹ کلنگ نہیں بلکہ فوج اور رینجرزسے لڑنے کیلئے خریدا گیاتھا۔شواہد ملے ہیں کہ اسلحہ سیاسی جماعت کی تنظیمی کمیٹی کا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2002ء میں مجھے اور میرے بارے میں سب کچھ چیک کرکے گورنرتعینات کیا گیا۔جبکہ 2013ء کا کراچی آپریشن میں نے ،ڈی جی رینجرزاور کورکمانڈرکراچی نے پلان کیا،آخری ملزم کے خاتمے تک کراچی آپریشن جاری رہے گا۔انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ مجھے اسٹیبلشمنٹ کا آدمی سمجھتے ہیں ہاں میں قانونی اور آئینی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہوں۔

متعلقہ عنوان :