بڑی طاقتوں کی سٹریٹجک اور اقتصادی خواہشات کی وجہ سے مسئلہ کشمیر 70 سال سے حل طلب ہے٬دنیا کو فکر مند ہونا چاہیے کہ یہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان تنازعہ ہے٬اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کہیں عملدرآمد کرنے اور کہیں نہ کرنے سے دوہرے معیار کا پتہ چلتا ہے٬لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کا لندن میں سیمینار سے خطاب

بدھ 19 اکتوبر 2016 23:23

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین اور کشمیر کے بارے میں وزیراعظم کے خصوصی ایلچی سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ بڑی طاقتوں کی سٹریٹجک اور اقتصادی خواہشات کی وجہ سے مسئلہ کشمیر 70 سال سے حل طلب ہے٬ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کہیں عملدرآمد کرنے اور کہیں نہ کرنے سے دوہرا معیار ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار ’’دی اِن اینڈ آئوٹ‘‘ نیول اینڈ ملٹری کلب لندن میں ’’مشرق وسطیٰ کے بحران سے سیکھے گئے سبق‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لارڈ لوتھیئن مہمان خصوصی تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ کشمیر سمیت کئی فلیش پوائنٹس کی وجہ سے عالمی امن کو خطرہ ہے٬ مسئلہ کشمیر دو ایٹمی قوتوں کے درمیان تنازعہ ہے٬ جس کے بارے میں دنیا کو فکر مند ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کہیں عملدرآمد کرنے اور کہیں نہ کرنے سے ہمارے دوہرے معیار کا پتہ چلتا ہے٬ ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے٬ انہیں نابینا کر دیا گیا ہے اور انہیں زخمی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری متاثرین اقوام متحدہ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ ان کے بنیادی حقوق کہاں ہیں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ہو سکتا ہے کہ تعلیم٬ صحت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے اچھا کام کر رہا ہو لیکن وہ تنازعات کے حل اور عالمی امن برقرار رکھنے کے اپنے بنیادی کردار کو ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔