قبائلی علاقوں٬ کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے٬ نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے دہشت گردی اور انتہاپسندی میں نمایاں کمی آئی ہے٬ حکومت ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے کا عزم کرتی ہے‘ سی پیک پورے پاکستان کیلئے ہے اور اس سے پورے ملک کے عوام یکساں مفید ہوں گے‘ آئندہ ایک ڈیڑھ سال میں دس ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہوگی٬ 2018 ء میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا

صدرمملکت ممنون حسین کا قطر میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب

اتوار 23 اکتوبر 2016 22:30

# دوحہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2016ء) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں٬ کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے٬ نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے دہشت گردی اور انتہاپسندی میں نمایاں کمی آئی ہے٬ حکومت ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے کا عزم کرتی ہے‘ سی پیک پورے پاکستان کیلئے ہے اور اس سے پورے ملک کے عوام یکساں مفید ہوں گے‘ آئندہ ایک ڈیڑھ سال میں دس ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہوگی٬ 2018 ء میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا۔

وہ قطر میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں معیشت کے استحکام٬ دہشت گردی کے خلاف کارروائی اورتوانائی بحران سے نمٹنے کیلئے حکومت کی سمت اور ترجیحات درست ہیں اور ماضی کے کئی سالوں کے مقابلہ میں بہتر ہیں٬ ساڑھے تین سال قبل پاکستان کو انتہاپسندی٬ توانائی بحران٬ معاشی تنزلی جیسے چیلنجوں کا سامنا تھا جوکہ نہ صرف عالمی برادری بلکہ ہمارے ملک کے عوام کیلئے بھی باعث تشویش تھا جو ملک کے مستقبل کے بارے میں سوال اٹھا رہے تھے تاہم میں آپ کو ایک اچھی خبر دے رہا ہوں درست سمت گامزن ہونے کی وجہ سے نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے آج اللہ کے فضل و کرم سے صورتحال بہتر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں٬ کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے٬ نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے دہشت گردی اور انتہاپسندی میں نمایاں کمی آئی ہے٬ حکومت ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے کا عزم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کی بحالی سے ملکی معیشت اور تجارتی سرگرمیوں پر بہتر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بگڑتی صورتحال کی وجہ سے ملک میں تجارتی سرگرمیوں اور مقامی و بیرونی سرمایہ کاری میں کمی آئی تھی جبکہ معاشی تنزلی کے پیچھے بنیادی وجوہات میں پرکشش سرمایہ کاری پالیسیاں اور کمزور اقتصادی حکمت عملی تھی تاہم اب پاکستان وہ واحد ملک ہے جو سرمایہ کار دوست قوانین کا حامل ہے جس کے مطابق بیرونی سرمایہ کاروں پر کوئی بوجھ نہیں اور وہ اپنے منافع کو بیرون ملک منتقل کرنے میں آزاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرکشش مراعات کے ذریعہ مقامی سرمایہ کاروں کی بھی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ ان حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے اقتصادی اشاریے تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں٬ پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے٬ افراط زر میں کمی ہورہی ہے٬ قیمتوں میں کمی سے عام آدمی کو براہ راست فائدہ ہورہا ہے۔ صدر نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بہتر ہوگی۔

قومی معیشت مزید مستحکم اور عوام خوشحال ہوں گے۔انہوں نے اس ضمن میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی طرف سے بھجوائے جانے والے ترسیلات زر سے ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے٬ یہی وجہ ہے کہ وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ پاکستان خطہ میں سرمایہ کاروں کیلئے جنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جب چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ پر عملدرآمد ہوجائے گا تو صورتحال میں نمایاں تبدیلی ہوگی اور مختلف شعبوں میں تاریخی سرمایہ کاری ہوگی٬ سی پیک کو ایک انقلابی منصوبہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستان عالمی تجارت کا مرکز بن جائے گا٬ اس منصوبہ سے نہ صرف پاکستان کی معیشت مستحکم ہوگی بلکہ پورے خطہ کی معیشت پر اثرات ہوں گے٬ معیار زندگی بلند اور باہمی تعاون اور روابط مستحکم ہوں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک پورے پاکستان کیلئے ہے اور اس سے پورے ملک کے عوام یکساں مفید ہوں گے٬ معاشرہ کے ہر طبقہ پر اس کے مثبت اثرات محسوس ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ چند سڑکوں پر مشتمل نہیں بلکہ بجلی کی پیداوار کے کئی منصوبے بھی اس کا حصہ ہیں٬ مختلف آبی ذخائر کی تعمیر کے علاوہ جوہری٬ ونڈ اور کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی اس میں شامل ہیں۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے آئندہ ایک ڈیڑھ سال میں دس ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہوگی٬ 2018 ء میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا یا یہ معمولی رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی متوقع ہے کہ بجلی کی زیادہ پیداوار سے اس کے نرخ میں نمایاں کمی ہوگی۔صدرمملکت نے کہا کہ فروری 2016ء میں ہونے والے پاکستان قطر ایل این جی معاہدہ کے تحت قطر سے ایل این جی کی درآمد شروع ہوچکی ہے جس سے ملک میں توانائی کے بحران سے نمٹنے میں مدد مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ قطر سے ایل این جی کے درآمد کے حجم سے پاکستان میں توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور صدرمملکت حلف اٹھانے کے بعد ان کا قطر کا یہ پہلا دورہ ہے تاہم اس دورانیے میں ان کی قطری قیادت کیساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں اور یہ سلسلہ آئندہ بھی چلتا رہے گا۔

صدر نے کہا کہ قطر کی قیادت کے پاکستان کے بارے میں مخلصانہ احساسات سے وہ بہت متاثر ہیں اور انہیں یقین ہے کہ دونوں برادرانہ ملکوں کے درمیان یہ تعلقات مزید وسعت اختیار کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ان کیلئے یہ بات باعث مسرت ہے کہ قطر کی ریاست پاکستانی کمیونٹی کی خدمات سے پوری طرح آگاہ ہے اور یہ ان کیلئے باعث فخر ہے۔ انہوں نے پاکستانی کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ اپنے قطری بھائیوں کے ساتھ تعلقات میں مزید گرمجوشی دکھائیں اور مقامی قوانین اور روایات کی پاسداری کرتے ہوئے ان کے دلوں میں جگہ بنائیں۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم ہر پاکستانی ملک کا سفیر ہے۔