سپریم کورٹ نے ذہنی مریض قراردیئے جانےوالے قتل کے مجرم امداد علی کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیدیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 31 اکتوبر 2016 12:18

سپریم کورٹ نے ذہنی مریض قراردیئے جانےوالے قتل کے مجرم امداد علی کی ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31اکتوبر۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سزائے موت کے مجرم امداد علی کی پھانسی پر عملدرآمد ذہنی مریض ہونے کی بنیاد پر روک دیا۔شیزوفرینیا کے شکار امداد علی کو اگلے ماہ 2 نومبر کو پھانسی دی جانی تھی۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے امداد علی کی اہلیہ کی جانب سے دائر کی گئی نظر ثانی اپیل پر سماعت کی۔

سماعت کے بعد سپریم عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کری۔ یاد رہے کہ 50 سالہ امداد علی کو 2002 میں ایک عالم دین کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی پھانسی رکوانے کے لیے سرگرم تھیں۔

(جاری ہے)

امداد علی کی پھانسی کے خلاف سرگرم عمل انسانی حقوق کی تنظیم جسٹس پروجیکٹ پاکستان کا کہنا تھا کہ امداد علی ذہنی طور پر معذور اور پیرانائیڈ شیزوفرینیا کا شکار ہے اور کئی سالوں سے اس کا مناسب علاج نہیں کروایا گیا لہذا پاکستان کو شیزوفرینیا کے شکار ایک ذہنی معذور شخص کو سزائے موت نہیں دینی چاہیے۔امداد علی کو گزشتہ ماہ 20 ستمبر کو سزائے موت ہونی تھی تاہم تاہم جے پی پی کی جانب سے دائر درخواست کے بعد سپریم کورٹ نے اسے موخر کردیا تھا، بعدازاں سپریم کورٹ نے جے پی پی کی درخواست خارج کردی تھی۔

سپریم کورٹ نے امداد علی کی پھانسی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ شیزوفرینیا کوئی مستقل ذہنی بیماری نہیں ہے۔جس کے بعد امداد علی کی پھانسی کے لیے 2 نومبر کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور انھیں وہاڑی جیل میں پھانسی دی جانی تھی، تاہم امداد کی اہلیہ کی جانب سے رواں ماہ سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کی گئی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا۔

متعلقہ عنوان :