حج کے اعمال سے سبق حاصل کرکے زندگی کو اب نئے رخ پر چلائیں٬حافظ حفظ الرحمن

جمعرات 3 نومبر 2016 23:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 نومبر2016ء) صادق الحجا ج انٹرپرائزز پرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے پوسٹ حج پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس میں صادق الحجاج کی طرف سے حج پر جانے والے تمام حجاج کرام اور علماء کرام نے شرکت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو صادق الحجاج حافظ حفظ الرحمن نے کہا کہ حج کرنے کے بعد اب زندگی کو ایک نیا رخ مل گیا ہے۔

پچھلی زندگی میں جتنے گناہ ہوئے ٬ نافرمانیاں اور من مانیاں کیں٬ کوتاہیاں اور غفلتیں سرزد ہوئیں٬ وہ سب نامہٴ اعمال سے حرفِ غلط کی طرح مٹ گئیں۔ اب گویا ایک نئی زندگی کا آغاز ہو رہا ہے۔ اپنے مالک کو راضی رکھنے اور اپنی آخرت کو سنوارنے کا ایک اور موقع مل گیا ہے۔ اس موقع کو غنیمت سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھائیں۔

(جاری ہے)

حج کے اعمال اور اس کی خصوصیات سے سبق حاصل کرکے زندگی کو اب اس نئے رخ پر چلائیں۔

اللہ سے میری دعا ہے کہ تمام لوگوں کے حج کو قبول فرمائے اور اسے مقبول حج بنائے اور ان کی کوششوں کو قبول فرمائے اور انکے گناہوں کی مغفرت فرمائے ‘ اور ہمارے اقوال وافعال میں اخلاص عطا فرمائے اور مخلوق کے سردار محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔اور ہمار ے اس عمل کو زندگی اور موت کے بعد ذخیرہ آخرت بنائے۔بے شک وہی بہترین کارساز اوربڑی قدرت رکھنے والا ہے۔

حجاج کرام نے کم اخراجات میں بہترین حج انتظامات پر چیف ایگزیکٹو حافظ حفظ الرحمن اور انتظامیہ صادق الحجاج کو خراج تحسین پیش کیا اور حافظ حفظ الرحمن کی صحت یا بی کے لئے دعا کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی ظل الرحمن نے کہاکہ اپنے دلوں سے تکبّر کی غلاظت صاف کرکے عاجزی کی نفاست پیدا کریں۔ فخر و غرور کے بلند بانگ دعو$ں کو پھینک کر عجز و انکسار کا شیوہ اپنائیں۔

اپنے خالق و مالک کے عظمت و کبریائی کے سامنے جھک کر اپنی محتاجی و نیازمندی کو ثابت کردیں۔ اس کی بندگی و اطاعت میں اپنے آپ کو فنا و محو کر دیں۔ اس کے اوامر کا امتثال اور نواہی سے اجتناب کرکے اپنی وفاداری کا ثبوت دیں۔ اس کے احکام کو وجہ٬ علت یا حکمت کا سوال کیے بغیر بلا چوں و چرا تسلیم کرکے ان پر عمل پیرا ہوتے جائیں۔ اپنے محبوب کے ساتھ حقیقی اور اصل عشق و محبت کی مثال قائم کر دیں۔

اب جب کہ ایمان کی ایک شمع دلوں میں روشن ہو چکی ہے اور نفس کی اپنے رب کے ساتھ لو لگ گئی ہے۔ اس شمع کو جلائے رکھیں٬ فتنوں کی آندھی اور گم راہیوں کے طوفان سے یہ بجھنے نہ پائے۔ یہ پاک صاف روح گناہوں سے دوبارہ آلودہ نہ ہونے پائے۔ یہ بے شمار رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹنے والا دامن نافرمانیوں اور کوتاہیوں سے داغ دار نہ ہونے پائے۔الغرض حج کا اصل مقصد یہ ہے کہ آدمی کے دل کے اندر ا? تعالیٰ کاتقرب اور اس کا خوف پیدا ہو۔

لیکن جب آدمی حج کے بعد دوبارہ اپنے معاشرے میں قدم رکھتا ہے تو اس کے لئے گناہوں سے بچنا اتنا آسان نہیں ہوتا ٬ لہٰذا ہر ایک شخص کو چاہیے کہ وہ قدم قدم پر اپنے اعمال کا محاسبہ کرتا رہے اور اپنے آپ کو اس گندے معاشرے کی نحوست سے اپنے آپ کو حتی الامکان بچانے کی کوشش اور فکر میں لگا رہے۔

متعلقہ عنوان :