شہداء جموں سے برہان مظفروانی کی شہادت تک کشمیریوں کی قربانیوں کا سلسلہ جاری ہے٬ سردار مسعو د خان

مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیاں رنگ لائیں گی٬ہم اپنے حصے کی قربانیاں دینے کو ہمہ وقت تیار ہیں مقبوضہ کشمیر میں اس وقت کسی قسم کی دہشتگردی نہیں ہو رہی٬نہتے نوجوان خود تحریک چلا رہے ہیں اُن کے ہتھیار صرف پتھر اور لاٹھیاں ڈنڈے ہیں٬جیش محمد٬ لشکر طیبہ یا القاعدہ سمیت کسی عسکری تنظیم کا کوئی وجود نہیں٬صدر آزاد کشمیر کی پریس کانفرنس

ہفتہ 5 نومبر 2016 18:15

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 نومبر2016ء) صدرآزادجموں وکشمیر سردارمحمدمسعو د خان نے 1947-48کے شہداء جموں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء جموں سے برہان مظفروانی کی شہادت تک کشمیریوں کی قربانیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اُس وقت بھی انتہاپسندہندئوں نے صوبہ جموں سے مسلمانوں کی نسل کشی کی اور اب بھی بھارتی فوج کے روپ میں انتہا پسند ہندئو کشمیری مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔

یوم شہداء جموں کے موقعہ پر ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ اُن کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوام آپ کے ساتھ ہیں ۔ ہم اپنے حصے کی قربانیاں دینے کو ہمہ وقت تیار ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت کسی قسم کی دہشتگردی نہیں ہو رہی ۔

(جاری ہے)

وہاں بھارتی فوجیوں کے مظالم سے تنگ نہتے نوجوان خود تحریک چلا رہے ہیں۔ اُن کے ہتھیار صرف پتھر اور لاٹھیاں ڈنڈے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں جیش محمد٬ لشکر طیبہ یا القاعدہ سمیت کسی عسکری تنظیم کا کوئی وجود نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مظفرآباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے اپنی پریس کانفرنس کا آغاز شہداء جموں کیلئے فاتحہ خوانی سے کیا۔ جس کے بعد انہوں نے 1947-48میں صوبہ جموں میں مسلمانوںکے قتل عام اور ہندئو انتہا پسند وں کی کارروائیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

صدر سردار مسعود خان کنٹرول لائن پر بلااشتعال بھارتی گولہ باری سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کنٹرول لائن کی بھرپور مدد کیلئے حکومتی سطح پر مناسب اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ وفاقی حکومت کو بھی اس سلسلے میں درپیش مشکلات سے اگاہ کر دیا گیا اور دفاقی کابینہ نے اس سلسلے میں اقدامات کی یقین دہانی کرادی ہے۔

اپنے دورہ برطانیہ اور ناروے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ وہاں حکومتی نمائندگان تھنک ٹینکس٬ ذرائع ابلاغ ٬ ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقاتیں مفید اور حوصلہ افزا رہی ۔ دونوں ممالک میں پاکستان کے سفارتحانے متحرک اور کشمیری و پاکستانی کمیونٹی انتہائی فعال ہے جو مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کوشاں ہیں ۔ تاہم اُن کی کوششیں زیادہ منظم کرنے کی ضرورت ہے۔

برطانیہ اور ناروے میں کشمیری نژاد افراد کے مقامی لوگوں سے رابطے ہیں اور انہیں ارکان پارلیمنٹ اور حکومت تک رسائی حاصل ہے۔ وہاں کشمیریوں کا آبادی میں ایک بڑا تناسب ہے۔ برطانیہ کے زرائع ابلاغ اور منتخب نمائندے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال سے آگاہ ہیںاور وہ ہماری معروضات سننے کو تیار ہیں ۔ گرچے وہ ہمار ا ساتھ سرگرمی سے نہیں دے رہے ۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر وہ آواز بلند کرنے کے خواہاں ہیں ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ دوطرفہ مذاکرات مسئلے کا حل نہیں ۔ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہی مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ہوسکتاہے ۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنے ساتھ رکھنے کیلئے مختلف حربے استعمال کئے ہیں لیکن گذشتہ 70سال سے اُس کا ہر حربہ ناکام ثابت ہوا ہے۔

کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ کبھی تھا نہ ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد تک مقبوضہ کشمیر کسی ملک کا حصہ نہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت انسانی بحران ہے ۔وہاں عالمی ادارے فوری طور پر انسانی راہداری قائم کریں۔ ایک سوال پر صدر آزا د کشمیر نے کہا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے بھیجے گئے خصوصی ایلچی بہترین کام کر رہے ہیں ۔

صرف پارلیمان کی کشمیر کمیٹی میں نہیں پوری پارلیمنٹ کشمیریوں کی تحریک آزادی کی پشت پر کھڑی ہے ۔ ایک اور سوال پر صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بڑے ہائیڈرو پاور جنریشن پراجیکٹس کے ماحولیاتی اثرات پر قابو پانے کیلئے عالمی معیار کے مطابق تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے ۔ اس سلسلے میں چینی کمپنیوں اور متعلقہ اداروں کو عوامی خدشات سے آگاہ کیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔راٹھور