وزیر صحت رحمت بلوچ نے 300لیڈی ہیلتھ ورکرز صرف پنجگور کیلئے منظور کروا کر باقی بلوچستان کے اضلاع کو نظر انداز کیا ہے ،میر عبدالکریم نوشیروانی

جمعہ 11 نومبر 2016 22:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2016ء) مسلم لیگی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ نے تین سو لیڈی ہیلتھ ورکرز صرف پنجگور کیلئے منظور کروا کر باقی بلوچستان کے اضلاع کو نظر انداز کردیا ہے اور صرف ایک اپنے ڈسٹرکٹ کو 300پوسٹیں دے کر اقرباء پروری کی تاریخی مثال قائم کی ہے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکان زئی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس زیادتی اور نا انصافی کا از خود نوٹس لیں۔

(جاری ہے)

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ میں صوبائی وزیر صحت سے پوچھتا ہوں کہ یہ کون سا قانون ہے کہ صرف ایک ڈسٹرکٹ میں 300پوسٹیں دی جائیں اور باقی31 اضلاع کو نظر انداز کیا جائے کیا یہ اضلاع بلوچستان کا حصہ نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ خاران کے ساتھ اس سے پہلے بھی وزیر موصوف نے محکمہ صحت کے حوالے سے کئی ناانصافیاں کی ہیں مگر ہم خاموش رہے یہاں تک کہ انہوں نے خاران میں ڈی ایچ او نان کیڈر اور نان مینجمنٹ کا لگایا ساڑھے تین سال بعد جب اس کا تبادلہ ہوا تو وزیر صحت خود حرکت میں آگئے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بلوچستان میں صرف نیشنل پارٹی کے وزیر ہیں اب ہم انہیں مزید نا انصافی اور زیادتی نہیں کرنے دیں گے خاران ہسپتال میں دس ڈاکٹرز کی پوسٹیں آج بھی خالی ہیں ادویات نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن اس طرف انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی اور گذشتہ ڈیڑھ سال سے محکمہ ہیلتھ خاران میں90 آسامیاں خالی پڑی ہیں اور ان کا انٹرویو ہوچکا ہے مجھے یہ خدشہ ہے کہ خاران کی یہ90 پوسٹیں بھی وہ اپنی پارٹی کے لوگوں کو نہ دے دیں انہوں نے کہا کہ خاران سمیت دیگر اضلاع کے ساتھ اس ظلم و نا انصافی کے خلاف ہم آواز بلند کریں گے میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کا فوری طور پر از خود نوٹس لیں اور وزیر موصوف کو قانون کے شکنجے میں لائیں تاکہ کل کوئی اور وزیر اپنے سیاسی مقاصد کے حصول قانون اور میرٹ کی دھجیاں نہ اڑاسکے۔

متعلقہ عنوان :