پاکستان اور امریکہ کی گذشتہ سات دہائیوں سے قریبی شراکت داری ہے،ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر خطے کے امن و استحکام کے لیے کام کریں گے،وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

جمعہ 11 نومبر 2016 22:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 نومبر2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیابی کی مبارکباد کے لیے جوخط لکھاہے اس میں یہ بات بھی لکھی گئی ہے کہ یہ ایک جمہوری عمل ہے اور اس عمل کے دوران امریکی عوام جو بھی حکومت منتخب کریں گے پاکستان اس کے ساتھ رابطہ بھی رکھے گا اور تعلقات کو بھی مستحکم بنائے گا جبکہ دوسری بات یہ کہ پاکستان اور امریکہ کی گذشتہ سات دہائیوں سے قریبی شراکت داری ہے جو خطے کے لیے مل کر کام کرتے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی اس خطے کے امن واستحکام اور سلامتی کے لیے ضروری ہے جسے ہم نے مل کر مزید مستحکم بنانا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انتخابی مہم کے دوران دئیے گئے بیانات کی نوعیت اور ہوتی ہے کیونکہ یہ الیکشن جیتنے کے لیے ہوتے ہیںجبکہ پالیسی بیانات کی نوعیت کچھ اور ہوتی ہے، ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکشن لڑنے کے پلیٹ فارم کا جائزہ لیا ہے تاکہ مشترکہ چیزوں کو تلاش کر سکیں جن میں انسداد دہشت گردی سب سے اہم ہے کیونکہ یہ امریکا کی بھی ترجیح ہے اور ہماری بھی، افغانستان میں دہشت گردی کا سلسلہ آج بھی چل رہا ہے جس پر قابونہیں پایا جا سکا، ہماری بھی ترجیح یہی ہے کہ افغانستان میں امن ہو سیاسی عمل آگے بڑھے اورخطہ ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر خطے کے امن و استحکام کے لیے کام کریں گے اور یہ یقین دلائیں گے کہ ہم بلا امتیاز کسی کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جو بین الاقوامی ضرورت کے بالکل مطابق ہے، اس کے علاوہ نومنتخب امریکی صدر نے یہ بھی تو کہا ہے کہ اگر مجھے موقع ملے تو میں بھارت اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ثالثی کرنا چاہتا ہوں جس کا ہم خیر مقدم کریں گے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے متعلق بھارت کی توجہ دلائے کہ وہاں دہشت گردی کا مسئلہ نہیں بلکہ لوگ اپنے حق خود ارادیت کے لیے پرامن تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں اور گذشتہ 3 ماہ سے مقبوضہ وادی میں حالات بہت کشیدہ ہیں اورلوگ شدید ترین کرفیو میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ سینکڑوں لوگوں کو بلاوجہ شہید کیا جا چکا ہے، پاک بھارت کشیدگی کی اہم وجہ مسئلہ کشمیر ہی ہے اور جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے، ایک اورسوال کے جواب میںمشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے عدم مداخلت کی جو پالیسی بنائی ہے اسے لوگ سراہ رہے ہیں، ہم یہ نہیں چاہتے کہ امریکا سے ہمارے تعلقات بھارت یا افغانستان کی بنیاد پر ہوں بلکہ ہم امریکا سے براہ راست تعلقات کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں، ایک اور سوال کے جواب مین انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ کسی پر پابندیاں لگا کے فری اکانومی مارکیٹ کو نہیں چھیڑیں گے، سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے امریکا سے 2011 ء اور 2012ء میں تعلقات سب سے کمزور تھے کیونکہ اس وقت ریمنڈ ڈیوس، پھر سلالہ اور پھر اسامہ بن لادن کا واقعہ ہوا لیکن اس کے بعد 2013ء میں ہم نے امریکا سے اپنے ان تعلقات کو بہتر کیا اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے امریکا کے دو دورے بھی کیے اور اب ہم پر عزم ہیں کہ ہمارے امریکا سے ان تعلقات میں استحکام کے ساتھ بہتری بھی آئے گی۔