پاکستان کی ویٹرن کرکٹ ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ کے تمام تر انتظامات مکمل، ٹیم آج روانہ ہوگی

پیر 14 نومبر 2016 13:55

پاکستان کی ویٹرن کرکٹ ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ کے تمام تر انتظامات ..

لاہور۔14 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2016ء) پاکستان کی ویٹرن کرکٹ ٹیم ( پینتھر کرکٹ ٹیم )کے جنوبی افریقہ کے دورہ کیلئے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے۔ ٹیم کے کپتان عاشق قریشی نے پیر کو اے پی پی کو بتایا کہ پاکستان ویٹرن ٹیم جنوبی افریقہ کی ویٹرنز ٹیموں کے خلاف مختلف شہروں میں چار میچز کی سیریز کھیلنے کیلئے آج منگل کی علی الصبح جنوبی افریقہ کو روانہ ہو گی۔

پاکستان ویٹرن ٹیم جنوبی افریقہ کے دس روزہ دورہ کے دوران کیپ ٹائون اور ایلزابیتھڈرنگ میں میچز کھیلے گی۔ ویٹرن کرکٹ ٹیم جن کھلاڑیوں پر مشتمل ہے ان میں عاشق قریشی، سلمان خان، عامر الیاس بٹ، حماد مقبول، سلیم الہی، بلال خلجی، محمد حفیظ، کامل خان، کامل غنی، عاصم جاہ، زبیر بٹ، محمدشکیل، ضیاء الدین اور قیصر کچھچی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

شکیل اور سلیم پاکستان کی طرف سے کھیلنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔

محمد حفیظ، بلال خلجی، ضیاء الدین اور عامر بٹ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل چکے ہیں جبکہ کامل خان سڈنی لیگ میں کھیلتے ہیں۔ عاشق قریشی نے بتایا کہ ٹیم کے تین کھلاڑی شکیل، ضیاء الدین اور کامل خان جو کہ ملک سے باہر ہیں وہ جنوبی افریقہ میں ٹیم کو جوائن کریں گے اور دیگر کھلاڑی 15نومبر کو علی الصبح ایمرٹس کی فلائیٹ سے لاہور سے جنوبی افریقہ روانہ ہوں گے۔

پاکستان ویٹرن ٹیم 17,20,22,24 نومبر کو 30 اوورز پر مشتعمل چار میچز کھیلے گی۔ 17نومبر کو ہیرمینس میں ہونے والے میچ کے مہمان خصوصی ہیر مینس کے میئر ہوں گے۔ جنوبی افریقہ کے سی ای او ہارون لورگاٹ اور دیگر عہدیدران بھی میچز دیکھنے آئیں گے۔ پاکستان ویٹرن ٹیم جنوبی افریقہ کے دورہ سے 27نومبر کو وطن واپس آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ویٹرن کرکٹ ایسوسی ایشنز صرف پاکستان اور بھارت میں ہیں اور اب یہ دنیا بھر میں مقبول ہونا شرو ع ہوگئی ہے۔

ویٹرن کرکٹ کے ساتھ ساتھ ہم یوتھ کرکٹ کی ڈویلپمنٹ کی طرف بھی زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قومی کرکٹ ٹیم کے ہر سابق کھلاڑی کو کرکٹ کی ڈویلپمنٹ کیلئے اپنا بھرپور کردا ادا کرنا چاہئے۔ ملک کی وجہ سے انہیں جو عزت اور شہرت ملی ہے اس کا بدلہ انہیں نئے کرکٹرز کو تیار کرکے دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ سکولوں اور کالجز میں کرکٹ کو پروموٹ کرنا بہت ضروری ہے اور اس کیلئے بھی ہم کوششیں کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :