صہیونی ریاستی جبر کی بدترین مثال، فلسطینیوں کے متعدد مکانات مسمار کر اڈالے

پیر 14 نومبر 2016 14:40

صہیونی ریاستی جبر کی بدترین مثال، فلسطینیوں کے متعدد مکانات مسمار ..
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2016ء) فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں نہتے فلسطینی شہریوں پر صہیونی ریاست کے جبرو تشدد کے بدترین مظاہر سامنے آرہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال صہیونی حکام کی طرف سے بندوق کی نوک پر فلسطینی شہریوں سے اپنے ہی مکانات اپنے ہاتھوں سے مسمار کرانے شکل میں دیکھی جا سکتی ہے۔اطلاعات کے مطابق مقامی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں جبل مکبر کے مقام پر واقع دو مکانات ان میں رہنے والے فلسطینیوں ہی کے ہاتھوں مسمار کرا دیئے گئے۔

مکان مسمار کرنیوالے ایک شہری محمد عمران جعابیص نے میڈیا کو بتایا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے حال ہی میں ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں ان کے خاندان کے دو خاندانوں کے زیراستعمال دو مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر انہیں فوری طورپر مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

عمران جعابیص نے بتایا کہ گزشتہ روز اسرائیلی پولیس اور بلدیہ کے اہلکاروں نے ان کے گھروں کو گھیرے میں لیا اور اہل خانہ کو باہر نکالنے کے بعد ہمیں کہا گیا کہ ہم اپنے مکانات اپنے ہاتھوں مسمار کرینگے۔

ہمیں دھمکی دی گئی کہ ہم نے مکان مسمار کرنے میں کسی ٹال مٹول سے کام لیا تو ہمیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جائیگا اور مکانوں کی مسماری پر آنیوالی لاگت بھی ہم ہی سے وصول کی جائیگی۔ اس پر مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق فلسطینی شہریوں نے اپنے ہی ہاتھوں اپنے مکانات مسمار کرڈالے۔فلسطینی شہریوں نے اپنے مکانات ایک ایسے وقت میں مسمار کئے ہیں جب گزشتہ روز صہیونی انتظامیہ نے فلسطینی دانشور ڈاکٹر جمال عمرو کو بھی مکان خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔

عمران جعابیص نے کہا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے پانچ روز قبل ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آپ کے پاس صرف پانچ دن ہیں۔ اپنے مکانات اپنے ہاتھوں سے مسمار کردیں ورنہ عدم مسماری پر 30 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی رقم جرمانہ کے طور پر وصول کی جائیگی۔