درگاہ شاہ نورانی بم دھماکے کی تحقیقات مختلف پہلوؤں پر کی جارہی ہے‘ فرانزک ٹیمیں تحقیقات کیلئے آئندہ دو روز کے اندر پنجاب سے پہنچ جائیں گی۔ خود کش حملہ آور کی شناخت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے، خودکش حملہ آور کا سر فرانزک کیلئے بھجوادیا گیا ہے

وزیر داخلہ بلوچستان میرسرفراز خان بگٹی کی بات چیت

پیر 14 نومبر 2016 22:38

حب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2016ء) وزیر داخلہ بلوچستان میرسرفراز خان بگٹی نے کہا ہے کہ درگاہ شاہ نورانی بم دھماکے کی تحقیقات مختلف پہلوؤں پر کی جارہی ہے۔ فرانزک ٹیمیں تحقیقات کے لئے آئندہ دو روز کے اندر پنجاب سے پہنچ جائیں گی۔ خود کش حملہ آور کی شناخت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے، خودکش حملہ آور کا سر فرانزک کے لئے بھجوادیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے درگارہ شاہ نورانی بم دھماکے سے متاثرہ جائے وقوعہ کے دورے کا موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ بھی ان کے ہمراہ تھے جبکہ کمشنر قلات ڈویژن نے واقعہ کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا ہے کہ درگاہ شاہ نورانی بم دھماکے کی کرائم سین کی تحقیقات مکمل ہونے تک ایک ماہ کے لئے سیل کردیا گیا ہے اور اب درگاہ شاہ نورانی کی نگرانی محکمہ اوقاف کرے گی۔

(جاری ہے)

وزیرداخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف بلوچستان کے عوام اور ہماری فورسز بڑی جنگ لڑرہے ہیں اور اس جنگ میں ہمارے سویلین سمیت سیکورٹی فورسز کے جوانوں نے بھی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ شاہ نورانی میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور زائرین کے تحفظ کے لئے ماسٹر پلان تیار کیا جارہا ہے جس میں پینے کے پانی کی سہولت، پختہ سڑک کی تعمیر، چاردیواری کی تعمیر سمیت دیگر بنیادی ضروریات شامل کی جارہی ہیں اور ماح رمضان سے قبل ان انتظامات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا کہ درگاہ شاہ نورانی بم دھماکے جیسے گھناؤنے واقعات کے زریعے معصوم بچوں، عورتوں اور بزرگ زائرین کو نشانہ بنانے دہشت گرد تنظیموں کے سہولت کاروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ درگاہ شاہ نورانی کی پہرہ داری کے لئے لیویز اہلکار موجود تھے لیکن انتظامات تسلی بخش نہیں تھے جس کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔

قبل ازیں صوبائی وزیرداخلہ اور چیف سیکرٹری نے درگاہ شاہ نورانی کا دورہ کیا جہاں انہیں کمشنر قلات اور دیگر حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے درگاہ کی انتظامیہ اور مقامی لوگوں سے بھی بات چیت کی اور دہشت گردی کی بہیمانہ کاروائی کے بارے میںتفصیلات حاصل کیں جبکہ لیویز پولیس اور انتظامیہ کو درگاہ کے ساتھ ساتھ درگاہ تک پہنچنے والے راستے کی سیکورٹی کیلئے جامع منصوبہ بندی کی ہدایت کی ۔