قدرتی آفات کے نتیجے میں ہرسال دو کروڑ ساٹھ لاکھ افراد غربت کا شکار،500 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے، عالمی بینک

منگل 15 نومبر 2016 14:51

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2016ء) عالمی بینک نے کہا ہے کہ قدرتی آفات کے نتیجے میں ہرسال دنیا بھر میں دو کروڑ ساٹھ لاکھ افراد غربت کا شکار اور 500 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ورلڈ بینک کی گزشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال آنے والی قدرتی آفات بڑے مالی نقصان کا باعث بنتی ہیں اور کم از کم دوکروڑ ساٹھ لاکھ سے زیادہ افراد غربت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

قدرتی آفات سے متاثرہ 89 ملکوں کے 12 لاکھ افراد سے کیے گئے سروے کے مطابق آفات کے نتیجے میں ہرسال دو کروڑ ساٹھ لاکھ سے زیادہ افراد غربت کی نچلی سطح تک چلے جاتے ہیں جہاں ان کی یومیہ آمدنی 1.9 ڈالر (1.75 یورو) سے بھی گر جاتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2008ء میں میانمار میں آنے والے سمندری طوفان سے 1,40,000 افراد ہلاک اور 4 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا جس کے بعد ملک کے نصف کے قریب کاشتکاروں کو قرض اتارنے کیلئے اپنی زمینیں اور دیگر اثاثے بیچنے پڑے تھے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمی تبدیلی بھی اس میں اہم کردار ادا کررہی ہے اور اگلے عشروں میں موسمی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے سمندری طوفانوں، سیلابوں اور خشک سالیوں کے باعث ان نقصانات میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا۔اب تک کے اندازوں کے مطابق ماضی میں قدرتی آفات کے باعث بربادی کا شکار ہونے والے افراد کی بحالی اور ان کی آمدنی کے فرق کو خاطر خواہ انداز میں ختم نہیں کیا جاسکا۔

انھوں نے کہا کہ ایک ڈالر کے نقصان کا مطلب صرف ایک ڈالر نہیں بلکہ امیر اور غریب لوگوں میں اس کی اہمیت جدا جدا ہے۔ امیر افراد کیلئے ایک ڈالر کی کوئی اہمیت نہیں لیکن غرباء کیلئے یہ ان کے محدود اثاثوں کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات کے باعث ہونے والے نقصانات کے اندازے عمومی طور پر غلط ہوتے ہیں۔117 ملکوں میں قدرتی آفات کے نقصانات بارے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان آفات سے ہرسال 327 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے تاہم اس کے نتیجے میں درپیش تعلیم و صحت اور دیگر اخراجات کا حساب کیا جائے تو یہ نقصان 520 ارب ڈالر سے زیادہ ہوجاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :