سرحدچیمبرکابینکوں کی جانب سے خیبر پختونخوا میں انڈسٹریل اور ایگریکلچرل قرضوں کی بندش پر تشویش

پنجاب میں امدادی باہمی سوسائٹیاں اور بینک چل رہے ہیں مگر خیبر پختونخوا انہیں بند کردیاگیا ہے ،محمداقبال

منگل 15 نومبر 2016 17:18

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2016ء)سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد اقبال نے خیبر پختونخوا میں امداد باہمی کی سوسائٹیاں اور بینک ختم کرنے اور بینکوں کی جانب سے خیبر پختونخوا میں انڈسٹریل اور ایگریکلچرل قرضوں کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پشاور کے مضافاتی علاقوں میں نوجوانوں کو روزگار کی عدم فراہمی سے پشاور شہر میں دبائو بڑھ گیا ہے اور لوگ روزگار کی تلاش میں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ صنعتیں اور زراعت کا شعبہ روزگار کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہیں لیکن حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے پشاور کے مضافاتی علاقوں کے غریب عوام روزگار کی تلاش میں شہر کا رخ کرتے ہیں تاہم اُنہیں یہاں بھی روزگار کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

محمد اقبال نے کہا کہ صنعتوں کی روانی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے لیکن بدقسمتی سے صوبائی حکومت عوام کو روزگار کی فراہمی میں بری طرح ناکام ہے ۔

انہوں نے کہاکہ صنعتوں اور زراعت کو ترجیحی بنیادوں پر قرضوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے بہترین مواقع دستیاب ہوں اور صوبائی معیشت کو استحکام ملے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں امدادی باہمی سوسائٹیاں اور بینک چل رہے ہیں لیکن خیبر پختونخوا انہیں بند کردیاگیا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا میں بھی امدادباہمی کی سوسائٹیوں اور بینک کو بحال کیا جائے تاکہ مزدوروں اور نوجوانوں کو روزگار کے وسیع مواقع میسر آسکیں۔