پاکستان، انڈونیشیا کا تجارتی حجم 2.3 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا، ہادی سانتوسو

اجناس کے تبادلے، حلال فوڈز صنعت میں تجارت کے وسیع امکانات موجود ہیں، شمیم احمد فرپو

منگل 15 نومبر 2016 18:06

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2016ء) انڈونیشیا کے قونصل جنرل ہادی سانتوسو نے کہا ہے کہ نومبر 2014ء میں جب انہوں نے بطور قونصل جنرل ذمہ داریاں سنبھالیں تو اُس وقت دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 1.6 ارب ڈالر تھا اور اب جب وہ اپنی مدت کامیابی کے ساتھ مکمل کرکے یہاں سے روانہ ہورہے ہیں تو نومبر 2016ء میںتجارتی حجم بڑھ کر 2.3 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) میں الوداعی دورہ کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو، سینئر نائب صدر آصف نثار، نائب صدر محمد یونس سومرو، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز و ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی الطاف اے غفار، پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم کے چیئرمین شمون ذکی اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ہادی سانتوسو نے اپنی تعیناتی کی مدت کے دوران تاجرو صنعتکاروں باالخصوص کراچی چیمبر کے تعاون کو سراہا جس کی بدولت انہیں بے شمار اہداف حاصل کرنے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہاکہ وہ سندھ کے لوگوں کی مہمان نوازی اور تعاون سے بہت زیادہ متاثر ہوئے خاص طور پر کراچی والوں سے جو انڈونیشیا میں اپنے بھائی، بہنوں کے ساتھ تجارتی و ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

اگرچہ دوطرفہ تجارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے تاہم تجارتی حجم دستیاب گنجائش سے بہت کم ہے جسے نئی بلندیوں پر لے جانے کی ضرورت ہے اور یہ مشترکہ شراکت داری سے ہی ممکن ہے۔ اس ضمن میں دونوں ممالک کے چیمبرز آف کامرس کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے جس کے یقینی طور پر مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں تیزی سے اضافے کے باعث دوستی کو مزید مستحکم کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں، اگرچہ اُن کے لئے کراچی چیمبر اور دیگر دوستوں کو یہ موقع خدا حافط کہنے کا ہے لیکن انہیں جہاں بھی تعینات کیا جائے گا وہ ہمیشہ کراچی چیمبر کے دوستوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دوسال کا عرصہ گزارنے کے بعد وہ ایک انڈونیشین کی نسبت خود کو پاکستانی زیادہ محسوس کرنے لگے ہیں۔ قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے ہادی سانتوسو کی شاندار خدمات اور دونوں دوست ممالک کی تاجرو صنعتکار برادری کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوششوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبر ہادی سانتوسو کا غیرمشروط اور ہمیشہ تعاون کرنے پر مشکور ہے اور ان کی خدمات ہمیشہ سنہری الفاظ میں یاد رکھی جائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور یہ امر خوش آئند ہے کہ موجودہ تجارتی حجم 2 ارب ڈالر سے زائد ہو گیا ہے تاہم باہمی تعاون سے اس میں مزید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کے سی سی آئی کے صدر نے بعض شعبوں میں دستیاب مواقعوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے چمڑے کی مصنوعات تیار کرنے والے تاجر سستی کھالیں اور چمڑہ درآمد کرکے انڈونیشین مارکیٹ میں مواقع تلاش کرسکتے ہیں جبکہ دونوںممالک کے لئے اجناس کے تبادلے، حلال خوراک کی صنعت میں بھی تجارت کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

انہوں نے انڈونیشیا کی جانب سے کراچی چیمبر کی سالانہ ’’مائی کراچی نمائش‘‘ کو 2004ء میں آغاز سے لے کر ہر سال بلاتعطل سپورٹ کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انڈونیشیا کی ہر سال شرکت اس شاندار تقریب کو مزید رنگارنگ بنادیتی ہے۔ انہوں نے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے قونصل جنرل کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ کراچی چیمبر کے دروازے اُن کے لیے ہمیشہ کھلے رہیں گے اور وہ جب بھی کراچی کا دورہ کریں گے اُن کا پُرتباک استقبال کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :