جس آزاد فضا میں آج ہم سانس لے رہے ہیں چار سال پہلے اس کا تصور بھی نا ممکن تھا،پرویزخٹک

کامیاب ضرب عضب آپریشن کی وجہ سے ہم ساری دنیا میں سرخرو ہو ئے،جن معاشروں میں تعلیم کا پائیدار نظام ،مضبوط روایات نہ ہوں وہاں برائیوں کے جنم لینے کی گنجائش موجود رہتی ہے،مفاد پرست ٹولے نے دوہرا تعلیمی نظام قائم کرکے جان بوجھ کر امیر اور غریب کے درمیا ن خلا پیدا کیا،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 15 نومبر 2016 18:27

,پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ جس آزاد فضا میں آج ہم سانس لے رہے ہیں چار سال پہلے اس کا تصور بھی نا ممکن تھا۔ اس وقت دہشت گردی عروج پر تھی اور اب ہر طرف امن کا سما ںہے۔ کامیاب ضرب عضب آپریشن کی وجہ سے ہم ساری دنیا میں سرخرو ہو ئے۔ انہوں نے پائیدار تعلیمی نظام اور مضبوط روایات کو قومی ترقی کا ضامن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جن معاشروں میں تعلیم کا پائیدار نظام اور مضبوط روایات نہ ہوں وہاں برائیوں کے جنم لینے کی گنجائش موجود رہتی ہے۔

ہمارا کمزور تعلیمی نظام زمانے کے بدلتے تقاضوں کا مقابلہ نہ کر سکا۔ قوم دشمن حکمرانوں اور مفاد پرست سیاستدانوں نے اس نظام کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا۔

(جاری ہے)

مفاد پرست ٹولے نے دوہرا تعلیمی نظام قائم کرکے جان بوجھ کر امیر اور غریب کے درمیا ن خلا پیدا کیا کیوں کہ اسی امتیازی نظام سے ان کے مفادات وابستہ تھے۔ تحریک انصاف ان قوم دشمن قوتوں اور برائیوں کی ضد کے طور پر سامنے آئی۔

سرمایہ دارانہ سوچ کو چیلنج کیا اور 70سال سے تباہ حال اداروں کا قبلہ درست کرنے کیلئے کام شروع کیا۔ ہم سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے برابر لاکھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے اقدامات کی وجہ سے اب پرائیویٹ اداروں سے لوگ سرکاری سکولوں میں آرہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیڈٹ کالج سوات میں یوم والدین کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جنرل آفیسر کمانڈنگ آرمی ڈویژن ملاکنڈ اور چیئرمین بورڈ آف گورنرز کیڈٹ کالج سوات میجر جنرل آصف غیور، پرنسپل کیڈٹ کالج سوات،اساتذہ کرام، والدین اور کیڈٹس نے تقریب میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے تعلیم و تدریس اور کردار سازی مین کامیابی کیلئے کالج کے اساتذہ اور انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کیڈٹ کالج سوات کی تعمیر کے تیسرے مرحلے کیلئے 1.35ارب روپے دینے کا اعلان کیا جو ڈیڑھ سال کے اندر دو اقساط میں فراہم کئے جائیں گے۔

اس کے ساتھ تعلیمی اخراجات کی مد میں 20ملین روپے کا اعلان بھی کیا اور یقین دلایا کہ تعلیمی ادارے کی سربلندی کیلئے حکومت ہر ممکن تعاون کریگی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہی فرق ہے ہمارے کل اور آج میں۔ چار سال پہلے یہاں پر دہشگردی کا راج تھا۔ عوام نے بڑی مصیبتیں اٹھائیں، تکالیف برداشت کیں اور بے تحاشہ قربانیاں دیں۔

اس خطے کے غیور عوام اور سیکیورٹی فورسز نے قربانیوں کی ایک لا زوال داستان رقم کی لیکن دہشتگردی پر قابو پا لیا۔ پاک فوج نے عوام کی حمایت سے معاشرے کے ناسوروں کا خاتمہ کیا۔وزیراعلیٰ نے یکساں اور مضبوط نظام تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اپنے نظام تعلیم کے مقاصد کا تعین نہ کر لیں یہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتا۔ ہمیں سمجھنا ہو گا کہ تعلیم کا مقصد کیا ہے اور انسان کی زندگی میں اسکی اہمیت کیا ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ جن معاشروں میں تعلیم کا پائیدار نظام نہ ہو، وہاں کی روایات مضبوط نہ ہوں ، وہاں برائیوں کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ وہ معاشرے جو اپنے تعلیمی نظام پر توجہ نہیں دیتے وہ فساد اور تباہی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ہمارے ملک میں کمزور تعلیمی نظام سے سسٹم چلتا رہا۔ مگر یہ بدلتے ہوئے زمانہ کے تقاضوں کا مقابلہ نہ کر سکا۔ جس کی وجہ سے نظام کے دشمن مخصوص ٹولوں نے انہیں استعمال کیا۔

جس کے پاس بھی اختیارات آئے ۔ انہوں نے اداروں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ قوم کے لئے کسی نے نہ سوچا۔ اپنی نسلوں کے مستقبل کی کسی نے فکر نہ کی۔ مفاد پرستی، کرپشن، جھوٹ، منافقت، دھوکہ دہی اور سیاست گردی نے اپنی جڑیں گاڑھ لیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ تصور بدلنے لگا۔ برائی ، برائی نہ رہی۔ برائی کو برائی کہنے والے کمزور اور برائی کی آبیاری کرنے والے طاقتور بن گئے۔

جسکے نتیجے میںان برائیوں کو کلچر کا نام دے دیا گیا۔کلچر کے نام پر معاشرے کی تباہی کا نیا سلسلہ شروع ہوا۔ رہی سہی کسر غیر معیاری اور دوہرے نظام تعلیم نے پوری کر دی۔ کیونکہ اسی دوہرے نظام تعلیم سے مفاد پرست ٹولے کے مفادات وابستہ تھے۔ مہذب معاشروں میں تعلیم کو ہمیشہ اولین ترجیح حاصل رہی ہے کیونکہ تعلیم افراد کی تہذیب کرتی ہے۔ یہی تہذیب قوموں کی ترقی کا زینہ بنتی ہے یہی نظام ظلم کے خلاف ڈٹ جانے اور اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے کا حوصلہ عطاء کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے قومی اداروں کو ماضی میں بے دردی سے لوٹا گیا۔ صرف تعلیم ہی نہیں ہمارا سارا سسٹم ہی خرافات کا شکار تھا۔ ادارے تباہ حال تھے۔ عوام کی امیدیں دم توڑ چکی تھیں۔ اتنے میں تحریک انصاف نے تبدیلی کا نعرہ بلند کیا۔ غریب دشمن نظام سے تنگ عوام نے تبدیلی کے لئے تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔ جب ہم صوبے میں بر سر اقتدار آئے تو دیکھا سسٹم تباہ حال تھا۔

اداروں میں سیاسی مداخلت ،کرپشن اور رشوت عروج پر تھی۔ ادارے عوام کی خدمت کی بجائے ملازمین کی جاگیر نظر آتے تھے۔ ہم نے اس نظام کو بدلنے کے لئے کمر کس لی۔ اداروں سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرکے با اختیار بنایا۔ بڑے پیمانے پر قانون سازی کی تاکہ آئندہ اس نظام کو تباہ کرنے کی کوئی جرات نہ کر سکے۔ حکومت کے تین سال اصلاحاتی اقدامات اور ان کے نتائج سب سے سامنے ہیں۔

کوئی بھی شخص تعصب کی عینک اتار کر دیکھے تو اسے تبدیلی نظر آئے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے اقدامات کی وجہ سے فرق پڑا ہے۔ ہاں اگر کوئی بے حس ہے اور اسے نظر نہ آئے تو اس کا کوئی علاج نہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے اقدامات کی وجہ سے اب پرائیوٹ اداروں سے لوگ سرکاری سکولوں میں آ رہے ہیں ۔ ہم پورے صوبے کو تعلیم کییکساں مواقعے دے رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم کے ذریعے ہی امیر اور غریب کے درمیان خلاء ختم ہو سکتا ہے۔

ہم نے سرکاری سکولوں میں Basic English شروع کی ہے تاکہ غریب کے بچے بھی مقابلے کیلئے تیار ہو سکیں۔سرکاری سکولوں میںmissing facilities کو پورا کر رہے ہیںجو بہت بڑا ٹاسک ہے ۔70 سال کی کمی ہے جسے ہم پورا کررہے ہیں۔ ہم ایک ایسا نظام تعلیم دینا چاہتے ہیں جو افراد کو بہترین شہری بنا سکے، جس سے نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکیں۔ جس سے غربت کا خاتمہ ہو اور امیر و غریب کے درمیان خلاء ختم ہو سکے۔

ہمارا منشور اور وژن ہے کہ سرمایہ انسانوں پر لگایا جائے۔ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں اور سب کو برابر کے مواقع ملیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے چاق و چوبند کیڈٹس کی جانب سے مارچ پاسٹ، جمناسٹک، گھڑ سواری میں مہارت اور دیگر مظاہروں کا مشاہدہ کیا۔ بتہرین کارکردگی دکھانے والے کیڈٹس میں نقد انعامات تقسیم کئے۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سوات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے کیڈٹس ان کے والدین اور اساتذہ کرام کو مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ اس ادارے سے فارغ کیڈٹس ہماری جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت میں بہترین کردار ادا کریں گے۔ اس موقع پر کالج انتظامیہ کی طرف سے وزیراعلیٰ کو شیلڈ بھی پیش کی گئی۔