کراچی کی ترقی اور امن وامان کے قیام کے لئے سکھ برادری کا بھی بھرپور کردار ہے ،ارشدوہرا

ہم لوگ سکھ برادری کے مذہبی تہواروں میں شریک ہوتے ہیں ، یہ روایت کراچی میںابتداء سے ہے اور اسے قائم رہنا چاہئے،ڈپٹی میئرکراچی

منگل 15 نومبر 2016 19:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2016ء) ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرہ نے کہا ہے کہ دیگر اقلیتی برادریوں کی طرح سکھ برادری بھی محب وطن ہے ، کراچی کی ترقی اور امن وامان کے قیام کے لئے سکھ برادری کا بھی بھرپور کردار ہے ، ہم لوگ سکھ برادری کے مذہبی تہواروں میں شریک ہوتے ہیں ، یہ روایت کراچی میںابتداء سے ہے اور اسے قائم رہنا چاہیئے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھ مذہب کے بانی باباگرونانک کے جنم دن کے موقع پر گرونانک دربار سوامی نارائن ٹیمپل ایم اے جناح روڈ میں منعقدہ تقریب میں سکھ برادری کے معزز اراکین اور دربار کے منتظمین سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر سکھ کونسل کے چیئرمین سردار رمیش سنگھ اور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسزبلدیہ عظمیٰ کراچی مسعود عالم بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی میئر کراچی نے کہاکہ با گرونانک کی امن و آشتی، صلح و احترام، مساوات و رواداری کی تعلیمات کے باعث دنیا کے دیگر مذاہب کی طرح مذہب اسلام کے پیروکار بھی انہیں عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں، بابا گرونانک کی پاکستان کے شہر لاہور (ننکانہ) میں پیدائش سکھ برادری سمیت دنیا کے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے لیے خصوصاً پاکستان کے عوام کے لیے ایک اعزاز ہے کیونکہ بابا گرونانک کو سکھ مت کے بانی اور انہیں زمانے کا ’’عظیم ترین مذہبی موجد‘‘ قرار دیا جاتا ہے ، اسی لئے ان کے جنم دن کے موقع پر پاکستان میں خصوصی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور سکھ مذہب سے وابستہ افراد کے لئے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں۔

، انہوں نے کہاکہ آج پاکستان سمیت پوری دنیا میں بابا گرونانک کا جنم دن منایا جا رہا ہے اور میں اپنی اور کراچی کے شہریوں کی جانب سے تمام سکھ برادری کو دل کی گہرائیوں کے ساتھ باباگرونانک کے جنم دن کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔بابا گرونانک نے دور دراز سفر کر کے لوگوں کو اس ایک خدا کا پیغام پہنچایا جو اپنی ہر ایک تخلیق میں جلوہ گر ہے اور لازوال حقیقت ہے۔

انہوں نے ایک منفرد روحانی ‘ سماجی اور سیاسی نظام ترتیب دیا جس کی بنیاد مساوات ‘ بھائی چارے ‘ نیکی اور حسن سیرت پر ہے۔ انہوں نے کہاکہ سکھ روایات کے مطابق گرونانک کی پیدائش کے وقت اور زندگی کے ابتدائی برسوں میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ نانک کو خدا کے فضل و رحمت سے نوازا گیا ہے۔ ان کے سوانح نگاروں کے مطابق وہ کم عمری میں ہی سے اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ تھے۔

پانچ برس کی عمر میں نانک کو مقدس پیغامات پر مشتمل آوازیں سنائی دینے لگیںاور روایات کے مطابق کم عمر نانک نے حروف تہجی کے پہلے حروف میں جو حساب میں عدد Iسے مشابہت رکھتا ہے جس سے خدا کی وحدانیت یا یکتائی ظاہر ہوتی ہے انہوں نے پوشیدہ رموز کو بیان کر کے اپنے استاد کو حیران کر دیا۔ گرونانک نے سکھ مت کی بنیاد رکھتے ہوئے اعلان کیا کہ ’’نہ کوئی ہندو ہے اور نا کوئی مسلمان ہے بلکہ سب صرف ایک انسان ہیں۔

خدا نہ ہندو ہے اور نہ مسلمان اور میں جس راستے پر ہوں وہ خدا کا راستہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ بابا گرونانک کے سکھ مت کا بنیادی عقیدہ انتقام اور کینہ پروری کے بجائے رحم دلی اور امن کا پیغام پھیلانا ہے۔ سکھ مت حالیہ ترین قائم شدہ میں سے ایک ہے جس کی اساس بابا گرونانک کی تعلیمات کے مطابق ایک منفرد روحانی، سماجی اور سیاسی نظام کو ترتیب دینے کے ساتھ ساتھ مساوات، بھائی چارے، نیکی اور حسن سیرت پر مشتمل ہے یہی وجہ ہے کہ بابا گرونانک کو امن کا پیامبرکہا جاتا ہے ۔

ڈپٹی میئر کراچی نے کہاکہ گرونانک کی تعلیمات سے متعلق دو نظریات پائے جاتے ہیں ایک کی بنیاد مقدس جنم سکھی پر ہے جس کے مطابق ’’سکھ مت 15ویں صدی میں اسلام اور ہندو مت کی ہم آہنگی کی کوشش یا معاشرتی احتجاج کی تحریک نہیں بلکہ نانک کی تعلیمات اور سکھ مت خدا کی طرف سے الہام تھا‘‘ جبکہ دوسرے نظریے کے مطابق ’’سکھ مت اوتار کا نظریہ یا پیغمبری کا تصور پیش نہیں کرتا بلکہ اس کا محور گرو کا تصور جو خدا مظہر نہیں ہوتا اور نہ ہی پیغمبر ہوتا ہے وہ تو سب ایک روشن روح ہوتا ہے۔ ‘‘اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی کو دربار کی طرف سے خصوصی شال کا تحفہ بھی پیش کیا گیا جبکہ انہوں نے دربار پر اپنی جانب سے چادر بھی چڑھائی۔

متعلقہ عنوان :