چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور200سال کا لانگ ٹرم پلان ہے ،ناہید میمن

اس بگ پلان میں پاکستان چائنا کا پارٹنر ہے، چیئرپرسن سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ

منگل 15 نومبر 2016 20:56

چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور200سال کا لانگ ٹرم پلان ہے ،ناہید میمن
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2016ء) سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی چیئرپرسن ناہید میمن نے کہا ہے کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور200سال کا لانگ ٹرم پلان ہے اور اس بگ پلان میں پاکستان چائنا کا پارٹنر ہے، سی پیک دراصل چائنا کی جانب سے ہمیں دیا گیا ایک قرضہ ہے جو 2فیصد پر ہمیں دے رہا ہے اور جو منصوبے ہم نہیں کرپاتے ہیں وہ اس قرضے سے پورے کئے جائیں گے،36ارب ڈالر سے بجلی کے منصوبے اور9ارب ڈالر سے سڑکوں کی تعمیر مکمل ہوگی،چین میں ترقی کا عمل جب شروع ہوا تو سب سے پہلے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کام کیا گیا اور وہاں گائوں کے گائوں تعمیر کردیئے گئے جبکہ انڈسٹری کلو بھی تقویت دی گئی ،پاکستان میں بھی رئی اسٹیٹ پر زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بیرون ممالک سے سرمایہ کار پاکستان آکراس شعبے میں سرمایہ کاری کریں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کوپاکستان ایوانہائے صنعت وتجارت(ایف پی سی سی آئی) کی اسٹینڈنگ کمیٹی رئیل اسٹیٹ کے زیراہتمام" اوورسیز انوسٹمنٹ برائے رئیل اسٹیٹ" پر سیمنار سے خطاب کے دوران کہی۔اس موقع پر ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد)کے چیئرمین محسن شیخانی،فیڈریشن کے سینئرنائب صدر خالدتواب اور اسٹینڈنگ کمیٹی رئیل اسٹیٹ کی چیئرپرسن فرزانہ خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ فیڈریشن کے نائب صدر میاں ارشد فاروق،سابق نائب صدورگلزار فیروز اور وسیم وہرہ، شکیل احمدڈھینگڑا،احمدچنائے ،مسعوداحمدا ور دیگر بھی موجود تھے ۔

ناہید میمن نے کہا کہ سندھ میں بھرپور انداز میں ترقیاتی کام ہو رہا ہے اور نئے وزیراعلیٰ کے آنے سے ورکنگ اوقات کاربڑھ گئے ہیں، سندھ میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور تھرکول میں وسیع پیمانے پر کام ہورہا ہے مگر اس کی درست انداز میں تشیر نہیں ہورہی،ہم پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی طرح پبلسٹی نہیں کرتے مگر کمیونیکیشن کو بہتر بنارہے ہیں تاکہ لوگوں کی بہتری کیلئے جو بھی کام کئے جارہے ہیں وہ ہائی لائٹ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن سی پیک کے سلسلے میںاب سندھ کو بھی ساتھ لے کر چل رہا ہے،سندھ میں سرمایہ کاری کیلئے کمپنیاں آرہی ہیں،اسٹیل کی ایک بند فیکٹری کو خریدنے کیلئے 6 افراد آنے والے ہیں جبکہ موٹر سائیکل کی ایک چینی کمپنی پورا کلسٹر سندھ میں شفٹ کرنا چاہتی ہے۔آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے اس موقع پر کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں روٹی اور پانی کے ساتھ مکان کی بھی ضرورت ہوتی ہے،رئیل اسٹیٹ سیکٹر چلے گا تو تمام ادارے بھی آگے بڑھ سکیں گے،پاکستان میں اس شعبے کو اسکی حیثیت کے مطابق اہمیت نہیں دی گئی حالانکہ زراعت کے بعد یہ روزگار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا سیکٹر ہے جہاں تربیت یافتہ اور غیرتربیت یافہ افراد کو روزگار مل رہا ہے۔#

متعلقہ عنوان :