دھابے جی میں چائنہ پاکستان انڈسٹریل زون کے قیام کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ

منگل 15 نومبر 2016 22:33

دھابے جی میں چائنہ پاکستان انڈسٹریل زون کے قیام کے منصوبے کو حتمی شکل ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور سندھ کے عوام کی خوشحالی کے لئے دھابے جی میں چائنہ پاکستان انڈسٹریل زون (سی پی آئی زیڈ) کے قیام کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے اورکیٹی بندر کے منصوبے کو بھی ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ ہائوس میں چین کے سفیر سن ویڈونگ کی سربراہی میں ایک چینی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو، میر ہزار خان بجارانی، قائم مقام چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، سیکریٹری انرجی آغا واصف اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دھابے جی میں چائنہ پاکستان انڈسٹریل زون کے قیام کے لئے زمین مختص کر دی گئی ہے، اس زون کے ذریعے چین کے اور دیگر سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے لئے راغب کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل زون کراچی کے بہت نزدیک بھی ہے اور کیٹی بندر کے مجوزہ منصوبے پر سمندر اور سڑکوں کے روٹس کے ذریعے تجارت ہو سکے گی۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی ٹیم جس کی قیادت سیکریٹری انرجی آغا واصف کر رہے تھے، نے حال ہی میں چائنہ کا دورہ کیا تھا اور ٹرانسپورٹ سے متعلق ایک اہم اجلاس میں شرکت کی تھی، انہوں نے وہاں دیگر اجلاسوں میں کیٹی بندر سے متعلق بات کی تھی جس کے بعد اب کیٹی بندر منصوبے کو اجلاس کے منٹس میں شامل کر لیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سی پی ای سی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) کا اجلاس چائنہ میں آئندہ ماہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی ٹیم کو پہلے سے ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ کیٹی بندر کی بطور کمرشل پروجیکٹ کے تفصیلی فزیبلٹی تیار کر کے وہاں پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس منصوبی پر اگر چین کے سفیر سندھ حکومت کے ساتھ تعاون کریں تو اسے سی پی ای سی میں شامل کر لیا جائیگا۔

چین کے سفیر نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا کہ وہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کیٹی بندر منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں پر ایک کول جے ٹی (Coal Jetty ) ہو گی جہاں سے کوئلہ برآمد بھی کیا جائیگا اور جہاں پر پہلے مرحلے میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ بھی لگائے جا سکتے ہیں، پاور پلانٹ کو تازہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ تھرکول فیلڈ میں دستیاب نہیں ہے، تازہ پانی کیٹی بندر میں دستیاب ہے اور وہاں پر بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ریلوے لائن کیٹی بندرسے تھرکول فیلڈ تک بچھائی جائیگی تاکہ تھرکول فیلڈ سے کوئلہ پاورپلانٹ اور برآمد کرنے کے لئے لے جایا جا سکے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو منصوبے کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وہاں پر دیگر ممالک سے تجارت کے لئے ایک مکمل بند رگاہ قائم کی جائیگی۔ چائنہ، پاکستان انڈسٹریل پارک سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ اسے بھی سی پی ای سی (CPEC) میں شامل کیا جائے تاکہ ان کے انفراسٹرکچر کو ترقی دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ گھارو سے دھابے جی تک کا علاقہ صنعتی ترقی کے لئے ایک آئیڈیل جگہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسے سمندری اور سڑک کی نیٹ ورک کے ساتھ منسلک کر دیا جائے تو یہ بہت اچھا ثابت ہوگا۔ چین کے قونصل جنرل وانگ یو، ڈپٹی قونصل جنرل مو یونگ پینڈ اور دیگر چین کے سینئر حکام بھی وفد کے اراکین میں شامل تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔

متعلقہ عنوان :