انڈونیشیا میں مسیحی گورنر پر توہین اسلام کا الزام،ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد

بدھ 16 نومبر 2016 16:44

جکارتہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) انڈونیشیا کی پولیس جکارتہ کے مسیحی گورنر کے خلاف مسلمان گروپوں کی جانب سے توہین مذہب کا الزام لگائے جانے کے معاملے کی تحقیق کر رہی ہے، جب کہ گورنر کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔مسلمانوں کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا میں چینی نڑاد مسیحی گورنر بسوکی تھاجا پرناما پر توہین مذہب کا الزام لگنے اور ان کے خلاف جاری تحقیق کے بعد ملک میں کشیدگی اور ہنگامے بڑھنے کا امکان ہے۔

انڈونیشیا کی نیشنل پولیس کے کرمنل ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ایری ڈونو سکامانتو کے مطابق مسیحی گورنر پر لگے توہین مذہب کے کیس کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔انڈونیشین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس میں سیاست کے تجزیہ نگار ایرینی گائتری کا کہنا ہے کہ عوامی دباؤ پر اقلیتوں پر الزامات عائد کرنے سے دنیا بھر میں انڈونیشیا کے حوالے سے غلط تاثر جائے گا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا میں چھ مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں اور یہاں سینکڑوں اقلیتی گروپ اپنے روایتی مذہبی طریقوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔یاد رہے کہ جکارتہ کے چینی نڑاد مسیحی گورنر پر رواں برس ستمبر میں اٴْس وقت توہین مذہب کا الزام لگا تھا جب مسیحی گورنر کے مطابق مخالفین ووٹرز نے قرآن شریف کی آیات پڑھ کر ان پر حملہ کیا تھا۔

اس بیان کے بعد ہونے والے ہنگاموں اور احتجاج کے بعد مسیحی گورنر نے اپنے اوپر لگے توہین مذہب کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے معافی مانگی تھی، تاہم مسلمانوں نے مسیحی گورنر کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسیحی گورنر قرآن شریف کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔رواں ماہ ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں نے جکارتہ کے گورنر کے خلاف مظاہرہ کیا تھا، اس موقع پر عام لوگوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آئندہ فروری میں ہونے والے انتخابات میں گورنر بسوکی تھاجا پرناما کو دوبارہ منتخب نہ کریں۔

اپنے خلاف شدید مظاہرے دیکھنے کے بعد گورنر جکارتہ نے کہا تھا کہ انہیں اپنے اوپر لگے الزامات کا اندازہ ہے اور وہ پولیس کی پیشہ ورانہ خوبیوں سے بھی واقف ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ محض ایک کیس نہیں ہے اور نہ ہی یہ صرف ان کا ذاتی مسئلہ ہے، بلکہ یہ پورا معاملہ ملک سے متعلق ہے۔۔

متعلقہ عنوان :