فیصل آباد‘رشوت کے بغیر ‘کمرشل ڈرائیورنگ لائسنس کا حصول خواب بن گیا ‘عوام عاجز آ گئے

بدھ 16 نومبر 2016 17:32

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 نومبر2016ء)سٹی ٹریفک پولیس لائسنسنگ برانچ سے کرپشن ختم کرنے میں ناکام ہوگئی۔ نان کمرشل ڈرائیورنگ لائسنس ٹیسٹ بذریعہ کمپیوٹر جبکہ کمرشل ڈرائیورنگ لائسنس ٹیسٹ ابھی تک کمپیوٹر پر نہیں لے سکی۔ سیکرٹری آر ٹی اے اور موٹر وہیکلز انسپکٹر کمپیوٹر ٹیسٹ سسٹم رائج کرنے میں رکاوٹ بن گئے ۔ہفتہ میں دو دفعہ ٹیسٹ ہوتے ہیں اور ہر ٹیسٹ کے دن مبینہ ذرائع کے مطابق آٹھ سے دس لاکھ روپے رشوت وصول کی جارہی ہے ایک لائسنس کا ریٹ 7سی10 ہزار روپے مقرر ہے ۔

کرپشن کے ذریعے بننے والے کمرشل لائسنس حادثات کی ایک بڑی وجہ بھی ہیں۔رشوت کی بنا پر کمرشل ڈرائیوروں کوعوام کے قتل کا لائسنس نہ دیا جائے۔سول سوسائٹی کی طرف سے کمرشل ڈرائیورنگ لائسنس کو بھی کمپیوٹرائزڈ سسٹم پر لینے کا مطالبہ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق چند ماہ قبل سی ٹی او فیصل آباد عارف شہباز وزیرنے ڈرائیورنگ لائسنس برانچ میں کرپشن کی شکایات پرلائسنسنگ کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک مقامی این جی او ’’پناہ پاکستان‘‘کے تعاون سے ڈرائیورنگ لائسنس کیلئے ٹریفک کے اشاروں اور روڈ ٹیسٹ کو کمپیوٹرائزڈ کردیا ۔

یہ نظام کامیابی سے چل رہا ہے مگر اس پر صرف کار اورموٹرسائیکل کے لائسنس حاصل کرنے والے ٹیسٹ دے رہے ہیں جبکہ کمرشل لائسنس کیلئے موٹروہیکلز اتھارٹی کے ایم وی او اور سیکرٹری آر ٹی اے رکاوٹ بن گئے ہیں انہوں نے کمپیوٹرائزڈ ٹیسٹ سسٹم کو رائج کرنے سے انکار کردیا ہے جس کی بڑی وجہ کرپشن ہے جس میں وہ اپنی مرضی سے کسی کو فیل یا پاس نہیں کرسکتے ہیں۔

جبکہ عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ کمرشل لائسنس کا ٹیسٹ بھی کمپیوٹر پر لیا جائے تاکہ کرپشن کو ختم کیاجاسکے سٹی ٹریفک پولیس کے سی ٹی او عارف شہباز وزیر کواس سلسلہ میں بڑی تعداد میں تحریری درخواستیں بھی وصول ہوئی ہیں جس میں کمرشل ڈرائیورنگ لائسنس کو بھی کمپیوٹرائزڈ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سول سوسائٹی کی طرف سے ڈی سی او‘آر پی او ‘سی پی او اور کمشنر فیصل آباد سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ عوام کوکمرشل ڈرائیورنگ لائسنس کے حصول کیلئے زبردستی ان کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے سے بچایا جائے۔

کار موٹرسائیکل ڈرائیورنگ لائسنس کی طرح کمرشل ڈرائیورنگ لائسنس کے ٹیسٹ بھی کمپیوٹرائزڈ سسٹم پر لیے جائیں تاکہ ایک طرف تو رشوت کا خاتمہ ہو اور دوسری طرف رشوت دیکر ڈرائیورنگ لائسنس حاصل کرنے والوں کی وجہ سے حادثات اور اموات سے عوام کے جان ومال کو محفوظ بنایا جاسکے ۔