ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ ، مائیکرو بیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام 3 روزہ بائیو سیفٹی ٹریننگ ورکشاپ

بدھ 16 نومبر 2016 17:52

مانسہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے مائیکرو بیالوجی ڈیپارٹمنٹ، ہیلتھ سیکیورٹی پارٹنرز، پاکستان بائیا لوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن اور ینگ ایمبیسڈر آف امریکن سوسائٹی آف مائیکروبیالوجی کے اشتراک سے یونیورسٹی میں 3 روزہ بائیو سیفٹی ٹریننگ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ کا مقصد جنوبی ایشیاء میں انسانی صحت کو لاحق کیمیائی خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے ریسرچرز اور سائنسدانوں کی مہارتوں کو پروان چڑھانا اور عام لوگوں میں جسمانی صحت کو درپیش کیمیائی خطرات کا شعور پیدا کرنا ہے۔

ورکشاپ کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی و تعمیراتی حوالوں سے دنیا نے جہاں ترقی کی نئی منازل طے کی ہیں وہیں صنعتی و کیمیائی فضلے کے اخراج سے فطری ماحول اور انسانی صحت کیلئے نئے خطرات بھی کھڑے ہو گئے ہیں جس پر قابو پانے کیلئے ہمارے محققین اور سائنسدانوں کو کیمیائی اور حیاتیاتی خطرے کی نگرانی کیلئے اپنے آپ کو تیار کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر نے کہا کہ مذکورہ کانفرنس میں شریک ریسرچرز اور سائنسدانوں کو بائیو سیفٹی کے موضوع پر عملی مشقوں، مثالوں اور لیکچرز کے ذریعہ مہارت کی فراہمی نہایت خوش آئند ہے اور اس سے نہ صرف نوجوان سکالرز میں کیمیائی و حیاتیاتی تحقیق کے بارے میں کلیدی تصورات واضح ہوں گے بلکہ مجموعی طور پر یونیورسٹی میں جاری تحقیقی سرگرمیوں میں مزید وسعت آئے گی۔

وائس چانسلر نے ٹریننگ کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی۔ اس سے قبل مائیکرو بیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ ڈاکٹر اصفہان توصیف نے ورکشاپ کے مقاصد اور اہداف کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس ورکشاپ میں شرکت کرنے والے ماہرین اور تحقیق کاروں کو منتخب موضوع کے بارے میں جدید اور سائنسی حوالوں سے آگاہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ورکشاپ کا موضوع بائیو سیفٹی نہایت اہمیت کا حامل ہے اور اس ورکشاپ کے ریسورس پرسننز کا تعلق ملک کے مایہ ناز اداروں سے ہے، ہمیں امید ہے کہ ورکشاپ کے شرکاء ان کے تجربہ اور صلاحیتوں سے بھرپور طور پر مستفید ہوں گے۔ تقریب سے ینگ امریکن سوسائٹی آف مائیکرو بیالوجی کی ٹیکنیکل ایڈوائزر ثمرین سرور نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارا ادارہ دنیا بھر کے 150 ممالک میں بائیو سیفٹی کے حوالہ سے اپنی خدمات سرانجام دیتا ہے اور طلباء و تحقیق کاروں کو مختلف حوالوں سے سائنسی اور مالی حوالوں سے معاونت فراہم کرتا ہے، پاکستان میں اس سوسائٹی کے 2000 ممبران ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس ادارہ کے زیر انتظام بائیو ریسورس سنٹر پر بھی کام کر رہے ہیں۔ پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر جاوید محمد نے بتایا کہ 2008ء میں قائم کیا گیا، یہ ادارہ مختلف تعلیمی و تحقیقی اداروں، طلباء و طالبات اور تحقیق کاروں کو بائیو سیفٹی کے حوالہ سے وسائل فراہم کرتا ہے تاکہ عام لوگوں میں بائیو سیفٹی کے متعلق شعور اجاگر کیا جا سکے اور قومی و بین الاقوامی سطح پر ورکشاپس بھی اسی ادارے کے تحت منعقد کی جاتی ہیں۔

ورکشاپ میں کثیر تعداد میں لیکچرارز، سکالرزاور طلباء و طالبات نے شرکت کر رہے ہیں جن کا تعلق صوبہ کی مختلف یونیورسٹیوں، میڈیکل کالجز، سرکاری ہسپتال اور لاہور کے سائنسی اداروں سے ہے۔ یہ ورکشاپ 3 دن جاری رہے گی۔