پانامہ لیکس کی حقیقت صرف اخباری تراشے اور الزامات سے زیادہ کچھ نہیں، سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس آئینی طور پر مسترد کیا،وزیر اعظم نے نااہلی کا ریفرنس مسترد کرنے کیخلاف درخواست میں اپنا تحریری جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا

بدھ 16 نومبر 2016 18:40

پانامہ لیکس کی حقیقت صرف اخباری تراشے اور الزامات سے زیادہ کچھ نہیں، ..

لاہور۔16 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) وزیر اعظم نواز شریف نے نااہلی کا ریفرنس مسترد کرنے کیخلاف درخواست میں اپنا تحریری جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ پانامہ لیکس کی حقیقت صرف اخباری تراشے اور الزامات سے زیادہ کچھ نہیں، سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس آئینی طور پر مسترد کیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈیموکریٹ کے سردار عادل کی درخواست پر سماعت شروع کی تو عدالت کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف، سپیکر قومی اسمبلی اور وزارت قانون نے جوابات جمع کرا دیئے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کا جواب آنا باقی ہے جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کردی، وزیر اعظم نواز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کے روبرو سلمان بٹ ایڈووکیٹ کی وساطت سے بیس صفحات پر مشتمل جواب میں پانامہ لیکس کو اخباری تراشے اور محض الزامات قرار دیا ہے، وزیر اعظم نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کو سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کیخلاف سماعت کا اختیار نہیں، سپیکر نے آئین کے آرٹیکل تریسٹھ کی ذیلی دفعہ دو کے تحت اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے انکے خلاف ریفرنس مسترد کیا کیونکہ نااہلی کیلئے دائر ریفرنس حقائق پر مبنی نہیں تھا، وزیر اعظم نے جواب میں مزید کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی سیاسی جماعت میری نااہلی میں متاثرہ فریق نہیں ہے، میں نے این اے ایک سو بیس سے الیکشن لڑا، اس لئے مدمقابل امیدوار ہی میری نااہلی کیلئے الیکشن ٹربیونل سے رجوع کر سکتا ہے، جواب میں وزیر اعظم نے اس بات کو پھر دہرایا ہے کہ مریم، حسن اور حسین نواز میری کفالت میں نہیں ہیں لہذا ہائیکورٹ نااہلی کا ریفرنس مسترد کرنے کیخلاف درخواست خارج کرے۔