کوئلہ سے چلنے والی660 میگاواٹ کے تھر پاور پلانٹس پہلے فیز میں3 جون 2019ء سے تجارتی آپریشنز کا آغاز کر دیں گے، پہلے کمرشل آپریشنز کی تاریخ اکتوبر 2019ء تھی

سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ کی پریس کانفرنس

بدھ 16 نومبر 2016 18:52

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) کوئلہ سے چلنے والی660 میگاواٹ کے تھر پاور پلانٹس پہلے فیز میں3 جون 2019ء سے تجارتی آپریشنز کا آغاز کر دیں گے۔ اس سے پہلے توانائی کے پراجیکٹس کے کمرشل آپریشنز کی تاریخ اکتوبر 2019ء تھی لیکن منصوبہ کے مدت سے پہلے ہی تعمیرمکمل ہو جانے کے امکان کی بدولت پہلے کی تاریخ متعین کردی گئی ہے۔

یہ بات سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ پریس کانفرنس کے دورا ن کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ کی فنانشل کلوزنگ4 اپریل2016 کو کرلی گئی تھی، جب سے اب تک منصوبے کا 10.2 فیصدکام مکمل کیا جاچکا ہے۔ شمس الدین نے کہا کہ کان کنی اور پاور پلانٹس پر کام بیک وقت تیزی سے جاری ہے۔ ’’یہ کوئلے سے چلنے والے تھر کے پہلے منصوبے ہیں اور پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل اہم منصوبہ ہے، مزید براں یہ واحد منصوبہ ہے جس میں پرائیویٹ سیکٹر کی طرف سے بھی بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

منصوبے کے دوسرے فیز میں 330 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے حامل مزید دو نئے پاور پلانٹس جنوری 2017میں لگائے جائیں گے جو دسمبر2019 تک مکمل کرلئے جائیں گے کیونکہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی حبکو اور تھل لمیٹڈکو بلاکIIمیں پلانٹس کے لئی7.6 ایم ٹی پی اے کوئلہ ہٹانے کا معاہدہ کرچکی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دسمبر2021تک سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی 11.4ایم ٹی پی اے کوئلہ کی اضافی صلاحیت شامل کرنے کی منصوبہ بندی کرچکی ہے۔

’’دسمبر2021تک تھر بلاکIIمیں مزید پانچ توانائی کے منصوبے تعمیر کئے جائیںگے جس سے بجلی کی کُل پیداوار3000 میگاواٹ تک ہوجائے گی۔ شیخ کے مطابق کان کنی منصوبے کی کُل لاگت 845ملین امریکی ڈالر ہے جس میں75فیصد قرضہ اور25فیصد ایکوئٹی ہے۔ قرضے میں31.5فیصد غیر ملکی جبکہ 68.5فیصد ملکی قرضہ ہے۔ منصوبے کے اہم اسپانسرز میں حکومت سندھ57.5 فیصد حصص، اینگرو اور تھل لمیٹد12،12فیصد حصص اور حبیب بینک لمیٹڈ10 فیصد حصص یافتہ ہیں۔

شمس الدین شیخ نے مزید کہا کہ330میگاواٹ کے پلانٹس کی لاگت کا تخمینہ 1.1 ارب امریکی ڈالر لگایا گیا ہے جس میں75 فیصد قرضہ اور25 فیصد ایکوئٹی ہے۔ قرضے میں75 فیصد غیر ملکی اور 25 فیصد ملکی قرضہ شامل ہے۔ اس منصوبے کے بنیادی اسپانسرز میں اینگرو50.1فیصد حصص کی مالک ہے جبکہ باقی حصص یافتگان میں ایچ بی ایل ، لبرٹی اور چائنہ مشینری انجینئرنگ کمپنی اور باقی دیگر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تھر منصوبوں میں حکومت نے بہت کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ حکومت نے فیز 1 کے لئے 110 ملین ڈالر ایکوئٹی سرمایہ کاری کی اور وفاقی حکومت کی جانب سے دی گئی700ملین ڈالرکی گارنٹی کے بیک اپ میں اپنی بھی گارنٹی دی۔ انہوں نے کہا کہ بلاکII میں فیزIکے فنانشل کلوزر کے بعد سے متعد کمپنیوں نے تھر کوئلے میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

مقامی گروپوں کے علاوہ چینی سرمایہ کاروں نے بھی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے بلاکIIسے نکالے گئے کوئلے کو خریدنے میں آمادگی ظاہر کی ہے۔ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف آپریٹنگ آفیسرسید ابوالفضل رضوی نے کہا کہ کان میں40 میٹر کی گہرائی حاصل کرلی گئی ہے اب مزید 100میٹر مزید کھدائی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 3.8ملین ٹن کوئلہ کان سے نکالا جاسکے گا۔

متعلقہ عنوان :