ملک اور خاص طور پر سندھ میں تقریباً ہراضلاع میں یونیورسٹی کے کیمپس قائم ہیں ،مہران یونیورسٹی کی پہلی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس" سائنس ، ٹیکنالوجی انوویشن اینڈ منیجمنٹ کی افتتاحی تقریب سے صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی کا خطاب

بدھ 16 نومبر 2016 18:57

بھٹ شاہ- (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء) مہران یونیورسٹی کے اسنٹیٹیوٹ آف سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ ڈویلپمینٹ کی جانب سے پہلی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس " سائنس ، ٹیکنالوجی انوویشن اینڈ منیجمینٹ " (STIPM) کی افتتاحی تقریب سے کراچی کی ایک ہوٹل میں مہمان خاص صوبائی وزیر برائے منصوبہ اور ترقی میر ہزار خان بجارانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، یونیورسٹیز اور کیمپس قائم کر کے حکومت ملک میں معلومات رکھنے والے کارآمد افراد کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتی ہے جو کہ کافی حد تک ہو بھی چکا ہے۔

انہو نے کہا کہ سماج میں حیقیقی ترقی تب ہی ہوگی جب معلومات رکھنے والے افراد میں اضافہ ہوگا اور سائنسی سوچ کو ترقی ملی گی۔ انہوں نے کہا کہ مہران یونیورسٹی سائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے بہتر کام کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ سندھ حکومت کے مختلف اداروں کے ملازمین کو مہران یونیورسٹی تربیتی کورس کروائے جس کے لئے ترقی اور منصوبہ بندی کا ادارہ مہران یونیورسٹی کو پانچ لاکھ روپے دے گا۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ جو ملک پاکستان کے بعد آزاد ہوئے ٹیکنالوجی اور سائنس میں آگے ہونے کی وجہ سے ان کی معاشی حالت ہم سے اچھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی کلچر کو ملک میں ترقی دلوائے بنا مجموعی طور ترقی نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کوریا، جاپان اور سنگاپور ایسے ممالک ہیں جن کے قدرتی وسائل اتنے نہیں ہیں پر وہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے ہونے سے معاشی طور پر مضبوط ہیں ۔

ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ تحقیق اور ایجادات کے میدان مین ملکی اسکالروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اس موقع پر ای سی او سائنس فائونڈیشن کے صدر ڈاکٹر منظور حسین سومرو نے کہا کہ معاشرے میں تنقیدی ذہن اور سوال پوچھنے والوں کی کمی ہے ہمارے پاس بچپن سے ہی سوال کرنے والے ذہنوں کو روکا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہتر اور معیاری تعلیم وہ ہی ہے جو کہ سوال پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کرے اور سماج کو تنقیدی شعور رکھنے والے افراد مہیا کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کاغذوں کی حد تک کافی کام ہوتا ہے پر ان پالیسیوں اور فیصلوں پر عمل نہیں ہوتا ۔ ڈاکٹر منظور حسین نے کہا کہ جاپان اور کوریا خطرناک جنگی حالت میں سے گذرے ہیں پر پھر بھی وہ ٹیکنالوجی اور سائنس کے میدان میں ترقی کرنے کی وجہ سے معاشی طور مضبوط ہیں ۔ پاکستان سائنس فائونڈیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی نے مین مقرر کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیسکو کے ساتھ کئے گئے معاہدے جتنی ہمارے پاس سائنس کو ترقی دلوانے کے لئے مطلوبہ بجٹ نہیں رکھی جاتی۔

تعلیمی اور صنعتی ادارے ساتھ مل کام نہیں کر رہے ، ترقی یافتہ ممالک میں کمیونٹی اور نجی ادارے تحقیقی سرگرمیوں اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے تعلیمی اداروں کی معاشی مدد کرتے ہیں پر ہمارے ملک میں اس عمل کی کمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کئے بغیر ہمارا ملک معاشی ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائنسی سوچ کو ترقی دلوانے کے لئے سماج کے ہر فرد اور ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جبکہ صرف حکومت اکیلے کچھ نہیں کر سکتی۔

اس موقع پر سائنس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی سیکریٹری فضل عباس مکین نے کہا کہ پالیسیاں بہت بنی ہوئی ہیں ، 1965ء میں ایوب خان کے حکومتی دور میں بنائی گئی پالیسی کو دیکھا جائے تو وہ آج بھی بہترین لگتی ہیںپر ہماری پاس پالیسیوں پر عمل نہیں کیا جاتا ۔ان کا کہنا تھا کہ درست رخ میں کام کی کمی ہے، ہماری وزارت اس حوالے سے مہران یونیورسٹی کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی اور ترقی کے موضوع پر تعاون کرے گی ۔

تقریب سے سابق وفاقی سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم قریشی ، انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈٹیکنالوجی اینڈ ڈولپمینٹ کی کو ڈائریکٹر ڈاکٹر اربیلا بھٹو ، ڈین ڈاکٹر عبدالسمیع قریشی و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر مہران یونیورسٹی کے ساتھ کوریا کے انسٹیٹیوٹ آف ایس این ٹی ایوولیشن اینڈپلاننگ ، ملائشیا کی یو ٹی ایم پر ڈانا اسکول ایس ٹی آئی پالیسی اور سائنس فائونڈیشن پاکستان کے مشترکہ تدریسی اور تحقیقی سرگرمیاں کرنے کے معاہدے بھی کئے ۔ کانفرنس میں ملائشیا، انڈونیشیا، کوریا ، برطانیہ ، چائنا و دیگر ممالک کے اسکالروں اور ماہرین نے اپنے مقالے پیش کئے جبکہ کانفرنس میں آج بروز جمعرات کو ماہرین اور اسکالر اپنی سفارشات پیش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :