نوشہرہ ،تھانہ اضاخیل کے جنگل عمر باغ قتل کیس 7500درہم چھیننے کاقصہ تمام سفاک باپ اپنے لخت جگر کا قاتل نکلا

بیٹا قاتل ڈکیت ، راہزن،زانی،نشی،جواری تھا ۔میںبیرون ملک25سال مزدوری کرتا رہا بیٹا میری دولت پر عیش کرتا رہا،بہت سمجھایا کہ بعض آجاوء۔مگر نصیحت اس پر کچھ اثر نہ کر سکی،جس پر میںنے اپنے جواں سال کے خون میں ہاتھ رنگ لیے،ملزم کا بیان

بدھ 16 نومبر 2016 20:51

نوشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) تھانہ اضاخیل کے جنگل عمر باغ قتل کیس 7500درہم چھیننے کاقصہ تمام سفاک باپ اپنے لخت جگر کا قاتل نکلا۔بیٹا قاتل ڈکیت ، راہزن،زانی،نشی،جواری تھا ۔میںبیرون ملک25سال مزدوری کرتا رہا بیٹا میری دولت پر عیش کرتا رہا۔بہت سمجھایا کہ بعض آجاوء۔مگر نصیحت اس پر کچھ اثر نہ کر سکی ۔جس پر میںنے اپنے جواں سال کے خون میں ہاتھ رنگ لیے ۔

ملزم کا بیان عمرباغ تھانہ اضاخیل کی حدود میں گزشتہ روز ایک لاوارث لاش بعمر 20سال ملی تھی ۔جس پر پوسٹ ماٹم کے بعد تھانہ نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ لاش کو بغرض پوسمارٹم DHQنوشہرہ کلاں بجھوائی گئی۔ تفیتشی ٹیم نے اس اندھے قتل کیس کی تفتیش کی جس پر مقتول کا نام سجاد ولد اعجاز سکنہ شمسی روڈ مردان معلوم ہوا ۔

(جاری ہے)

مذید تفتیش سے پتہ چلا کہ مقتول کرمنل ریکارڈ ہولڈر تھا ۔

مقتول کے خلاف تھانہ ہوتی میں اپنے چچا کو قتل کرنے کا مقدمہ درج تھا۔ قتل کے تمام شواہد مقتول کے باپ کی طرف نشاندہی کر رہے تھے ۔مقتول کے باپ اعجازولد سرفرازکو شامل تفیش کیا گیا ۔سرسری تفتیش کرنے پرملزم نے تما م راز افشاء کرتے ہوئے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ 25سال سے دوبئی بلدیہ میں نوکری کر رہا ہوں ۔میرا یہ بیٹا بہت ہی نا خلف تھا بد کردار لوگوں کے ساتھ اٹھک بھیٹک تھی اپنے چچا کو فقط اس وجہ سے قتل کیا کہ وہ اسکو منع کیا کرتا تھا ۔

ہر وقت نشے میں دھت رہتاتھا ۔اس آسرے پر کہ آج سدھر جائے گا کل سدھر جائیگا۔میں نے لوگوں سے راضی ناموں پر لاکھوں روپے خرچ کیے ۔مگر سدھرا نہیں بس میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا اور گزشتہ روز دوبئی سے واپس آیا ۔کسی بہانے اس کو جایء وقوعہ پر لایا اور فائر کرکے قتل کیا بعد میں اپنے آپ کو بچانے کے لیے ڈرامہ رچایا کہ میرے بیٹے سے کسی نے 7500درہم چھین کر قتل کیا ہے ۔ عدالت نے بیٹے کے قتل میں ہاتھ رنگنے والے سنگ دل باپ کوجیل بھیج دیا۔

متعلقہ عنوان :